تحریر: ام محمد  عبداللہ
نیلگوں آسمان کالے سیاہ بادلوں سے ڈھکا تھا۔ سکول کی چھٹی ہوئی تو ارسلان دوڑتا ہوا اپنی چمکتے شیشوں والی کار کی جانب بڑھا تھا مبادا بارش کا کوئی  قطرہ اس پر پڑ جاٸے۔ ایسا نہیں تھا کہ اسے بارش پسند نہیں تھی۔ اسے بارش کا نظارہ بہت پسند تھا مگر صرف دیکھنے کی حد تک۔ اسے بارش میں بھیگنا اچھا نہیں لگتا تھا۔
وہ جیسے ہی گاڑی میں سوار ہوا بارش برسنے لگی تھی۔ اس نے سکون کا سانس لیتے ہوئے  شیشے سے باہر دیکھا سامنے  اس کا ہم عمر کامو بارش سے بچنے کے لیے اپنے ہی وجود میں چھپنے کی کوشش کرتا ہوا سڑک پار کر رہا تھا۔ وہ ان کے گھر کام کرنے والی ماسی برکتے کا بیٹا تھا۔
رش کے باعث ٹریفک جام ہو چکی تھی۔ اس کی نگاہیں کامو کا پیچھا کرنے لگی تھیں۔ وہ سڑک پار کر کے اپنی بستی کی جانب بڑھ رہا تھا۔
” ارسلان بابا! یہاں تو بہت دیر پھنسے رہیں گے میں گاڑی اس ذیلی سڑک پر ڈالتا ہوں۔ کچی بستی سے ہو کر جانا پڑے گا مگر وقت پر گھر پہنچ جائیں گے“ ڈرائیور رسلان سے کہہ رہا تھا مگر وہ تو اپنی سوچوں میں گم تھا۔
 ” کامو اپنے گھر پہنچ کر بھیگنے سے بچ جاٸے گا۔ اللہ کرے اسے بھیگنے سے بخار نہ ہو جیسے مجھے ہو جاتا ہے“ اس کا ننھا سا دل زور سے دھڑکا تھا۔
مگر یہ کیا  ارسلان نے دیکھا کامو بنا دروازے کے جس گھر میں داخل ہوا تھا اس کی چھت اور دیواریں بارش اور کامو کے درمیان آڑ نہیں بنی تھیں۔
”بی بی جی۔ اگر آپ تنخواہ کے علاوہ کچھ رقم دے دیں تو میں اپنے گھر کی چھت مرمت کر لوں گی۔ بارش کے دنوں میں بہت مشکل ہو جاتی ہے۔“ ارسلان گھر میں داخل ہوا تو برکت بی بی امی جان سے مدد مانگ رہی تھیں۔ امی جان نے بیزاری سے برکت بی بی کو منع کیا تو نجانے کیوں ارسلان کو ایسے لگا جیسے وہ یکایک برستے بادلوں تلے آگیا ہو۔
اسے تھکن ہونے لگی تھی۔ بنا کھانا کھائیں وہ اپنے کمرے میں آ گیا۔ کھڑکی کے شیشوں کے پار برستی بارش میں ہر طرف اسے بھیگتا ہوا کامو دکھائی دے رہا تھا۔
اس نے بارش سے منہ پھیرا تو نظریں سامنے لگے کیلنڈر پر جا ٹکیں۔رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا۔ اشفعوا فلتوجروا۔ اچھے کام کی سفارش کرو تمہیں اجر ملے گا۔ صحیح مسلم
اسے لگا برستی بارش رکنے لگی ہے۔ ” امی جان تو میری کوئی  بات نہیں ٹالتیں وہ یہ بھی مان جائیں گی۔“ الماری سے اپنا کائین باکس نکالتا وہ مسکرا دیا۔
”امی جان برکت بی بی سچ کہہ رہی ہیں۔ ان کا گھر بارش میں ٹپکتا ہے۔ کامو سارا بھیگ گیا تھا۔ مجھے کامو کو بارش اور بخار سے بچانا ہے۔ اگلے لمحے وہ امی جان کے روبرو تھا۔ اپنا کوائین باکس امی جان کو دیتے ہوئےوہ اداسی سے مسکرایا امی جان میں برکت بی بی کی سفارش کرتا ہوں آپ ان کی مدد کیجیے۔“
تھوڑی دیر بعد برکت بی بی اپنی ضرورت کی رقم لے کر ان کے گھر سے روانہ ہو رہی تھیں۔ نیلگوں آسمان صاف شفاف ہو چکا تھا۔ جاٸز کام میں کامو کی سفارش کر کے ارسلان ڈھیروں اجر و ثواب اور سچی خوشی سے دامن بھر چکا تھا۔

Leave a Reply

Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact