محمد احمد رضا انصاری

محمد احمد رضا انصاری ایک نوجوان لکھاری ہیں۔ان کا تعلق جنوبی پنجاب کے ایک ترقی پذیر ضلع کوٹ ادو سے ہے۔ جب بیسویں صدی اپنا ورق پلٹ رہی تھی تو محمد احمد رضا انصاری اس دنیا میں وارد ہوئے۔ رسمی تعلیم تو واجبی سی ہے لیکن ادبی علم سے خوب آراستہ ہیں۔ ان کا تعلق ادیبوں کی اس نسل سے ہے جن کا اوڑھنا بچھونا مطالعہ ہے۔ اسی مطالعہ نے لکھنے کی طرف راغب کیا اور محض تیرہ سال کی عمر میں ان کی پہلی تحریر شائع ہو چکی تھی۔ سترہ سال کی عمر میں”اخبارِ جہاں“اور بچوں کے دیگر رسالوں میں باقاعدہ لکھنے کا آغاز کیا اور اب تک لکھنے کے سفر کی کئی منزلیں پار کر چکے ہیں۔ ہر منزل ایک کتاب کی اشاعت تھی۔ ان کی پانچ کتابیں شائع ہو چکی ہیں اور چھٹی کتاب زیر طبع ہے۔

کہانی کہنا اور لکھنا ایک خداداد صلاحیت ہے جسے مطالعہ جِلا بخشتا ہے۔ محمد احمد رضا انصاری نے رسمی تعلیم کے بغیر محض اپنے بل بوتے پر مطالعہ جاری رکھا تھا جو ابھی بھی جاری ہے اور اسی وجہ سے بطور کہانی کار اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

محمد احمد رضا انصاری دنیائے ادب کے افق پر روشن ستارہ بن کر جگمگا رہے ہیں۔

اللہ انہیں مزید کامیابیاں عطا فرمائے، آمین!


محمد احمد رضا انصاری کی تصانیف

پہلی کتاب”دوسرے کپڑے“نومبر 2020 میں شائع ہوئی۔
ستمبر 2021 میں سائنس فکشن کہانیوں پر مشتمل دوسری کتاب”خلائی دوست“ منظر عام پر آئی۔
جنوری 2023 میں فینٹسی کہانیوں کی کتاب”صدیوں کے آسیب“ کی اشاعت ہوئی۔
چوتھی کتاب”خونی جیت“مارچ 2023 میں شائع ہوئی۔
نینشل بک فاؤنڈیشن سے پانچویں کتاب”آزادی کی روحیں“ستمبر میں چھپی۔
”امانت کی واپسی“ستمبر 2023 میں شائع ہوئی جو پہلی کتاب کا ہی دوسرا ایڈیشن ہے۔
ماحولیاتی کہانیوں پر لکھی گئی کتاب”بنجوسہ جھیل کے مہمان“جون 2024 میں منظر عام پر آئی۔

 

Leave a Reply

Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact