تبصر ہ نگار  :نازیہ   آصف

  جناب  امانت علی صاحب کا پہلا سفر نامہ ” ان جانی راہوں کا مسافر” زبان و بیان کی سلاست، مناظر و واقعات کی دلکش تصویر کشی اور اختصار و جامعیت کا خوبصورت مرقع صفحہ اول تا آخر قاری کو سیاحت کے جادوئ تجربے سے روشناس کرواتا ہے۔

مصنف انگریزی ادب کے استاد ہیں اور یہ پس منظر ان کی تصنیف میں جھلکتا ہے زیر تبصرہ سفر نامہ لفظ بہ لفظ اور سطر بہ سطر معلومات کا خزانہ فراہم کرتا ہے۔مصنف اس بات پر بھی داد کا مستحق ہے کہ انہوں نے تاریخی پس منظر سے آگاہ ہوتے ہوئے ہم سب کو بھی حاضر سے گزرے زبانوں کی لڑی میں پرو دیا ہے۔

ترکی کا تذکرہ مصنف کے دینی جذبات ، حق و باطل کی بزم آراء اور امت مسلمہ کے زوال پر آبدیدگی سے عبارت ہے۔ اسی طرح جدید ترکی کی ابھرتی حیثیت ترک قوم کے اعلی اخلاقی و تمدنی اطوار پر امانت علی صاحب کی خوشی امت واحدہ کے تصور پر کامل یقین کا غماز ہے۔ پروفیسر صاحب   کی اپنے وطن پاکستان سے دوری ان کی حب الوطنی کو مہمیز کرتی ہے اور بجا طور پر وطن عزیز کو خوب تر دیکھنے کے لئے تڑپ رہے ہیں۔ اس لحاظ سے سفر نامہ کا پہلا حصہ مصنف کے قلب  و ذہن سے زیادہ جڑا ہوا نظر آتا ہے۔ سفر نامہ کا دوسرا حصہ خط استواء پر واقع کینیا کا مختصر دورہ کرواتا ہے۔ اس میں بھی مصنف کی اسلام پسند طبعیت ابھر کر سامنے آتی ہے۔ امانت علی کی پہلی کاوش بادی النظر میں ایک منجھے ہوئے مصنف کی تخلیق معلوم ہوتی ہے۔ جس کا ثبوت تب ملتا ہے جب قاری  کتاب پڑھتے ہوئے بجا طور  سارے مناظر آنکھوں کے سامنے سے گزرتے ہوئے محسوس کرتا یے ۔ مزید برآں یہ امر بھی باعث حیرت ہے کہ مصنف کا مشاہدہ اور پھر اس کو سچ سچ بیان کرنے کا ملکہ   ہماری اس امید کو قوی تر کر دیتا ہے کہ وہ آئندہ دور کے بہترین سفر نامہ نگار ہوں گے۔کتاب کا سرورق دیدہ زیب ، اور کاغذ بہت معیاری ہے جو یقینا کتاب سے محبت کرنے والوں کی لائبریری میں بہت قیمتی اور خوبصورت اضافہ ثابت ہو سکتا ہے ۔مصنف کے لیے بہت سی نیک تمنائیں اور پریس فار پیس ٹیم کی تہہ دل سے شکر گزار اور دعا کہ وہ ایسے ہی علم کے موتی بانٹتے رہیں آمین!

Leave a Reply

Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact