سنیعہ مرزا

محبت
آثار قدیمہ کی کھدائی سے نکا لا
اک جزیرہ ہے
جزیرہ وہ کہ جس میں زخم پلتے ہیں
کرب آوارہ پھرتے ہیں
گھٹائیں دھوپ بن کے سایہ کرتی ہیں
بادل روز آنکھوں کے
گلابی جگنوؤں کو سرد  انگارے بناتے ہیں
محبت
آثار قدیمہ کی کھدائی سے نکا لا
ایک جذبہ ہے
کہ جس کے درد رستے ہیں
ہنسی ماتم مناتی ہے
اداسی روز آنکھوں کے کناروں کو دبے پاؤں کچل کے
زرد موسم کی ویرانی کا سرسبز جشن مناتی ہے۔
محبت
آثار قدیمہ کی کھدائی سے نکا لا
ایک قصہ ہے
جسے موسم کی شدت نے کبھی بدلا نہ سیلن زدہ ہونے دیا
نہ بوسیدہ کیا
محبت تو۔۔۔
کھدائی سے نکا لا
ایک نوحہ ہے۔

Leave a Reply

Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact