Friday, May 3
Shadow

کتاب: ٹام سائر کے کارنامے خلاصہ: عرفان حیدر

مصنف: مارک ٹوین
خلاصہ: عرفان حیدر
ٹام سائر کے کارنامے مارک ٹوین کا ایک شاہکار ناول ہے جس نے مصنف کو پوری دنیا میں شہرت کی بلندیوں تک پہنچایا تھا۔ ٹام سائر کو امریکا کا سب سے بڑا بڑا مزاح نگار بھی مانا جاتا تھا۔ ٹام سائر کے کارنامے ناول نہ صرف پڑھنے والوں کو تفریح فراہم کرتا ہے بلکہ ناول میں بڑی مہارت سے معاشرے کے منفی پہلوﺅں پر طنز کیا گیا ہے۔
کہانی شروع ہوتی ٹام نامی لڑکے سے جس کا نام تھامس سائر عرف ٹام ہوتا ہے۔ وہ اپنے سوتیلے بھائی سڈ کے ساتھ اپنی خالہ پولی گے گھر رہ رہا ہوتا ہے۔ ٹام ایک نمبر کا شرارتی اور کام چور لڑکا تھا۔ ہر وقت نئی نئی شرارتیں کرتا تھا اور اپنی خالہ کو بھی بہت تنگ کرتا تھا۔ سڈ اس کی شکایتیں لگا کر اسے خالہ پولی سے سزا دلوتا تھا۔ جبکہ ٹام بھی اس سے اپنا انتقام لازمی لیتا تھا۔ ایک دن خالہ پولی نے اسے سکول سے بھاگ جانے کی سزا دی اور اس سے باغیچے کی باڑ میں لگے تختوں کو رنگنے کا کام سونپا۔ وہ یہ کام نہیں کرنا چاہتا تھا پر خالہ پولی کے غصے سے بچنے کے لیے اس نے تختوں کو رنگ کرنا شروع کردیا۔ کچھ دیر بعد اسے اپنا ایک دوست بین واجر نظر آیا تو اس نے اپنے دوست کو للچایا کہ ہر کسی قسمت میں نہیں ہوتا کہ وہ تختوں کو رنگ کرے۔ بین واجر نے اسے سیب دیا اور ٹام سے درخواست کی کہ وہ اسے تختوں کے رنگنے دے۔ اس طرح اس نے سارا دن قصبے کے بچوں سے مختلف اشیاءلے کر ان سے باڑ کے تختے رنگوائے تھے۔
ٹام کے ایک دوست ہکل بیری فن عرف ہک نے ٹام کو ایک خاص مشن کے بارے میں بتایا۔ وہ اس رات ایک مردہ بلی کو قبرستان لے کر جانا چاہتا تھا۔ اب ہک کے ساتھ ٹام بھی جانے کو تیار ہوگیا تھا۔ آدھی رات کو جب ہک ٹام کے گھر آیا تو ٹام اپنے کمرے کی کھڑکی سے نیچے آیا اور وہ دونوں قبرستان جانے لگے۔ قبرستان میں اچانک انھیں کچھ آوازیں سنائی دیں۔ وہ جھاڑیوں میں چھپ کر دیکھنے لگے۔ وہاں تین لوگ ڈاکٹر روبن سن، مف پٹر اور انجن جو ایک قبر میں سے مردہ نکال رہے تھا۔ مف اور انجن نے ڈاکٹر سے پیسوں کا مطالبہ کیا تو ان کے درمیان ہاتھا پائی شروع ہوگئی۔ ڈاکٹر نے مف کے سر پر ضرب لگائی اور وہ بیہوش ہوگیا۔ انجن نے مف کا خنجر ڈاکٹر کے سینے پیوست کردیا اور اسے ابدی نیند سلا دیا۔ جب مف کو ہوش آیا تو اس کے ہاتھ میں خون آلود خنجر تھا۔ انجن نے اسے بتایا کہ اس نے نشے کی حالت میں ڈاکٹر کو قتل کردیا ہے۔ انجن نے اس سے وعدہ کیا کہ وہ کسی کو اس بارے میں نہیں بتائے گا۔
اگلے دن پورے قصبے میں رابن سن کی موت کی خبر پھیل گئی اور قبرستان میں ہنگامہ برپا ہوگیا۔ ڈاکٹر کے سینے میں خنجر تھا اور لوگ جانتے تھے کہ یہ مف کا خنجر ہے۔ انجن نے بھی مف پر الزام لگا دیا اور وہ سلاخوں کے پیچھے چلا گیا۔
ٹام قبرستان والے واقعے کے بعد بہت پریشان رہنے لگا تھا۔ اس نے اپنے دوستوں ہک اور جو ہارپر کے ساتھ گھر سے بھاگ جانے کا منصوبہ بنایا۔ وہ قصبے سے قریبی جزیرے میں بھاگ آئے اور وہاں آزادانہ زندگی بسرکرنے لگے۔ وہ وہاں مچھلیاں پکڑتے اور انھیں بھون کر کھاتے۔ قصبے والے بہت پریشان تھے۔ وہ ہر حربہ آزما چکے تھے مگر ٹام اور اس کے ساتھی ابھی تک نہیں مل پائے تھے۔ اب انھوں نے یقین کرلیا تھا کہ وہ تینوں سمندر ڈوب گئے ہیں۔ آنے والے اتوار کو ان کی آخری رسومات قصبے کے چرچ میں ادا ہونے والی تھیں۔ ٹام چپکے چپکے قصبے آیا اور اس بات کا علم ہوگیا۔ اس نے واپس جا کر اپنے ساتھیوں کو بتایا اور پھر جب اتوار کو چرچ میں ان کی آخری رسومات ادا ہورہی تھیں تو اچانک وہ انٹری کر کے لوگوں کی نظروں میں ہیرو بن جاتے ہیں۔
اس کے بعد ٹام قاضی کے پاس جاتا ہے اور وہ قبرستان والے واقعے کی ساری تفصیل سے قاضی کو آگاہ کرتا ہے۔ ہک بھی سارا مدعا بیان کرتا ہے۔ جس روز مف کو سزاسنائی جانی تھی اس روز عدالت میں ٹام بیان دیتا ہے اور مف کی جان بخشی ہوجاتی ہے۔ انجن جو بھاگ جاتا ہے اور ٹام ایک مرتبہ پھر قصبے کا ہیرو بن جاتا ہے۔
کچھ دن بعد ٹام اور ہک ایک آسیب زدہ گھر میں خزانے کی تلااش میں جاتے ہیں۔ انھیں وہاں انجن جو اور ایک ہسپانی آدمی نظر آتا ہے۔ وہاں وہ اپنے پیسے رکھتے ہیں۔ ٹام اور ہک کے اوزار وہاں دیکھ کر وہ اس جگہ کی کھدائی کرنے لگتے ہیں جہاں وہ دونوں دوست کررہے تھے۔ کچھ دیر بعد ان کے ہاتھ سونے سے بھرا صندوق لگ جاتا ہے۔ خطرے کے پیش نظر وہ صندوق اور پیسوں کو اپنے ساتھ لے جاتے ہیں۔ انجن جو باتوں باتوں میں بتاتا ہے کہ وہ دو نمبر ٹھکانے پر جارہے ہیں۔ ٹام اور ہک یہ سن لیتے ہیں اور ان کی آنکھیں چمک اٹھتی ہیں۔
ٹام اور ہک بالآخر پتہ لگا لیتے ہیں کہ دو نمبر ٹھکانے کا مطلب سرائے کا دوسرا کمرے ہے۔ ہک وہاں ان کا تعاقب کرتا رہتا تھا۔ ایک رات وہ پہاڑیوں کی طرف چلے تو ہک بھی ان کے پیچھے چل دیا۔ بعد ازاں اسے معلوم ہوا کہ انجن جو مسز ڈگلس کو قتل کرنے جارہا ہے۔ مسز ڈگلس ہک کو عزیز تھیں اور وہ ان کو مرنے نہیں دے سکتا تھا۔ وہ دوڑا دوڑا ویلش مین کے گھر جاتا ہے اور اسے انجن کے منصوبے سے آگاہ کرتا ہے۔ ویلش مین اپنے بیٹوں کے ساتھ نکل پڑتا ہے۔ وہ مسز ڈگلس کو بچانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں پر انجن جو ان کی پکڑ میں نہیں آتا۔
ٹام کی دوست بیکی تھیچر کی ماں اس کے دوستوں کے لیے ایک پکنک کا انتظام کرتی ہے۔ وہ ایک پتھر کی کان میں جاتے ہیں۔ وہاں بیکی اور ٹام لاپتہ ہوجاتے ہیں اور کسی کو ان دونوں کے موجود نہ ہونے کا احساس بھی نہیں ہوتا۔ وہ سب واپس آجاتے ہیں اور قصبے میں کہرام مچ جاتا ہے۔ ادھر ٹام اور بیکی کو اس بات کا علم نہیں تھا کہ ان کا یوں سب سے الگ ہوکر چلنا انھیں کتنی بڑی مصیبت میں ڈال دے گا۔ وہ وہاں وقت کا اندازہ نہیں لگا سکتے تھے۔ یہ تو شکر ہے کہ ان کی جیبوں میں کھانے کے کچھ سامان تھا۔ تقریباً تین دن وہ اندار رستہ تلاش کرنے میں گزار دیتے ہیں۔ بیکی مکمل ہمت ہار چکی ہوتی ہے۔ وہ دونوں بھوک پیاس کی وجہ سے بہت کمزور ہوچکے تھے۔ ٹام نے غار میں انجن جو کو بھی دیکھا تھا مگر وہ ٹام کی موجودگی کو محسوس نہیں کرسکا تھا۔ بالآخر ٹام وہاں سے باہر نکلنے کا راستہ تلاش کرلیتا ہے اور بیکی کو بھی باہر نکال لیتا ہے۔ ایک مرتبہ پھر وہ ہیرو کی طرح قصبے میں جاکر سب کے غم زدہ چہروں پر مسکراہٹ پھیلا دیتا ہے۔ وہ دونوں تین چار دن بعد چلنے پھرنے کے قابل ہوتے ہیں۔ اسے بتایا جاتا ہے کہ اب کان کا دروازہ لگا کر اسے ہمیشہ کے لیے بند کردیا جاتا ہے۔ ٹام سب کو یہ بتا کر حیران کردیتا ہے کہ انجن جو کان کے اندر ہے۔ غار کے دروازے کے کھولا جاتا ہے اور وہاں انجن جو بھی ہوتا ہے مگر اس کی سانسیں ہمیشہ کے لیے بند ہوچکی ہوتی ہیں۔ ٹام اور ہک کچھ دن بعد دوبارہ کان میں آتے ہیں اور وہاں انھیں سونے کا صندوق مل جاتا ہے۔ مسز ڈگلس ہک کو اپنا منہ بولا بیٹا بنا کر اپنے گھر رہا لیتی ہیں۔ اس طرح یہ دلچسپ ناول اپنے اختتام کو پہنچ جاتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact