Thursday, May 2
Shadow

آخری شب نومبر کی ہانیہ ارمیا

ہانیہ ارمیا

ابھی کل کی بات ہے
جب گرم ہواؤں کا مزاج بدلا تھا
اور رم جھم پھوار
اور چم چم برستی بارشوں کے بعد
حبس بھری شاموں سے راحت ملی تھی
نومبر کی آمد ہو گئی تھی
پہاڑوں پہ برف گرنے لگی تھی
سمندر رخ بدلنے لگا تھا
پرندے بھی نئے گھر کی تلاش میں
دور افق کے پار کہیں
پر پھیلائے اداس بیٹھے ہیں
پتے شاخوں سے روٹھ کے
مٹی سے ملنے چل پڑے ہیں
اس روٹھنے کے کھیل میں
پتوں کے گرنے اور مٹی سے میل میں
دل جلاتی تیری یاد
قطرہ قطرہ گرتی ہے
ہر رات میرے دل کے نہاں خانے میں
تجھ سے ملن کی تاب لیے
نومبر دھیرے دھیرے بیت گیا ہے
آخری شب نومبر کی
نرم خنکی کے ساتھ
تیرے ملن کی امید کو مٹا کے
آج رخصت ہو رہی ہے
پھر اگلے برس پلٹ کے آنے
کا وعدہ کیے
نومبر گزر چکا ہے
مگر اس بار بھی یہ نومبر
ہر بار کے جیسا
بےدرد رہا
تیری یادوں کی آگ جلا کے بھی
یہ ستمگر سرد رہا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact