ہانیہ ارمیا

ابھی کل کی بات ہے
جب گرم ہواؤں کا مزاج بدلا تھا
اور رم جھم پھوار
اور چم چم برستی بارشوں کے بعد
حبس بھری شاموں سے راحت ملی تھی
نومبر کی آمد ہو گئی تھی
پہاڑوں پہ برف گرنے لگی تھی
سمندر رخ بدلنے لگا تھا
پرندے بھی نئے گھر کی تلاش میں
دور افق کے پار کہیں
پر پھیلائے اداس بیٹھے ہیں
پتے شاخوں سے روٹھ کے
مٹی سے ملنے چل پڑے ہیں
اس روٹھنے کے کھیل میں
پتوں کے گرنے اور مٹی سے میل میں
دل جلاتی تیری یاد
قطرہ قطرہ گرتی ہے
ہر رات میرے دل کے نہاں خانے میں
تجھ سے ملن کی تاب لیے
نومبر دھیرے دھیرے بیت گیا ہے
آخری شب نومبر کی
نرم خنکی کے ساتھ
تیرے ملن کی امید کو مٹا کے
آج رخصت ہو رہی ہے
پھر اگلے برس پلٹ کے آنے
کا وعدہ کیے
نومبر گزر چکا ہے
مگر اس بار بھی یہ نومبر
ہر بار کے جیسا
بےدرد رہا
تیری یادوں کی آگ جلا کے بھی
یہ ستمگر سرد رہا

Leave a Reply

Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact