Monday, April 29
Shadow

حلال حرام اور پاکستان : تحریر ، قمر نقیب خان

مسلمان یورپ میں کھانے پینے سے پہلے حلال حرام کی بہت زیادہ احتیاط کرتے ہیں، کے ایف سی، میکڈونلڈز اور Greg’s میں بھی زیادہ تر سؤر ملتا ہے. ٹیسکو اور ایسڈا پر ملنے والے نارمل چپس بھی دیکھ بھال کر کھاتے ہیں کہ کہیں سؤر کی چربی میں نہ تلا گیا ہو. بئیر اور شراب تو یہاں ہر گلی کے نکڑ والی دکان پر دستیاب ہے، مومنین بہت احتیاط کرتے ہیں.
لیکن یہی پاکستانی جائیداد میں بہنوں کا حصہ شیرِ مادر سمجھ کر ہضم کر جاتے ہیں، ستانوے فیصد مسلمان آبادی ہے اور نوے فیصد کا یہی حال ہے بہنوں کی جائیداد کھا جاتے ہیں. یہ لوگ جھوٹ بولنے کو معیوب نہیں سمجھتے، چوری کرنا نارمل زندگی کا حصہ ہے.
راولپنڈی کے ایک بڑے مفتی صاحب سے روزانہ ہی بات ہوتی ہے، کہنے لگے قمر بھائی آپ ابھی انگلینڈ کیوں جا رہے ہیں؟ یہ عمر اور وقت نہیں ہے زندگی دوبارہ شروع سے سٹارٹ کرنے کا.. “پاکستان میں دین اسلام پر عمل کرنا بہت مشکل بلکہ تقریباً ناممکن ہے” میں نے جواب دیا، مولانا صاحب حیران میری طرف دیکھنے لگے..
“یہ جس مسجد میں بیٹھ کر آپ لمبی لمبی حدیثیں سناتے ہیں رشوت لینے والا جہنمی رشوت دینے والا جہنمی، اس مسجد کا اپنا میٹر بھی رشوت دے کر لگا ہے، گیس بھی رشوت دے کر لگی ہے. تین چار ہزار لائن مین کو رشوت نہ دیں تو مسجد کی بجلی بھی ٹھیک نہیں کرتا” میں نے اپنی بات جاری رکھی
میں گھر سے موٹرسائیکل پر نکلتا ہوں تو پولیس پکڑ لیتی ہے ہاں جی ادھر آ جاؤ، کہاں سے آ رہے ہو، کہاں جا رہے ہو، پیسے دوں گا تو میری جان چھوٹے گی. تھانے کچہری عدالت میں جب تک پیسے نہیں دوں گا میرا کوئی کام نہیں ہو گا. کسی بھی سرکاری دفتر میں جب تک رشوت نہیں دوں گا میرا کام نہیں ہو گا. فائلوں کو پہیے لگانے پڑتے ہیں، جتنے زیادہ پیسے اتنے بڑے پہیے..
ہم نے پاکستان کا نظام ایسا ڈویویلپ کر لیا ہے کہ جھوٹ چوری رشوت خوری کے بغیر چل ہی نہیں سکتا، کوئی ایماندار آدمی اس معاشرے میں سروائیو نہیں کر سکتا. نائی موچی نانبائی سے لے کر چف جسٹس، آرمی چیف اور وزیراعظم تک اے ٹو زیڈ جھوٹ چوری ڈکیتی رشوت خوری ذخیرہ اندوزی گراں فروشی میں لتھڑے ہوئے ہیں.
میں نے پاکستان کیوں چھوڑا؟ معاشی مسائل تو سب کے ساتھ ہیں، چوبیس کروڑ بھوکے ننگے ہیں لیکن میں نے پاکستان اس لیے چھوڑا کیونکہ یہاں ایمانداری سے کام کرنا ممکن نہیں.
آج میں لندن میں ہوں، مجھے پتا ہے کہ میرے سارے کام ایک روپیہ رشوت دئیے بغیر ہو جائیں گے. میرا برٹش ورک پرمٹ، ہیلتھ کارڈ، انشورنس، لائسنس سب کچھ گھر بیٹھے بن گیا ہے اور ایک روپیہ بھی رشوت نہیں دینی پڑی.
میں سولہ دسمبر لندن پہنچا تھا، کرسمَس کے دن تھے. ہر طرف کرسمَس سیل لگی تھیں، زیادہ تر چیزیں آدھی قیمت پر فروخت ہو رہی تھیں. اور میں سوچ رہا تھا کہ ہمارے رمضان، عید شب برات پر ذخیرہ اندوزی گراں فروشی کا بازار گرم ہوتا ہے. بڑی عید پر پیاز ٹماٹر ڈبل ریٹ پر فروخت ہوتے ہیں.
طرۂ یہ کہ یہ چوبیس کروڑ بےایمان دوسروں کو بھی اپنے جیسا ہی بےایمان سمجھتے ہیں. قمر نقیب انگلینڈ گیا ہے تو لازمی چوری کر کے ہی گیا ہو گا، سیلاب زدگان کی امداد کھا کر گیا ہو گا.
میرے نزدیک تو جس طرح سؤر کھانا حرام ہے اسی طرح چندے کا مال کھانا بھی حرام ہے. جس طرح شراب حرام ہے اسی طرح بہن کا حصہ کھانا بھی حرام ہے. جس طرح سود حرام ہے اسی طرح رشوت لینا حرام ہے. پاکستانی مومنین اگر اس بات کو پلے باندھ لیں تو یہ دیوالیہ ملک اب بھی سدھر سکتا ہے.
قمر نقیب خان

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact