ادیبہ انور
اس  آہنی بدن کی در و دیوار میں
ایک آبگینہ ہے نازک سا
اے طاقت کے دیوتا
تو آہستہ اسے پکڑ
ذرا احتیاط سے بات کر
تیرے ہاتھوں سے یہ مجسمہ ٹوٹتا نہیں مگر
تیرے لفظوں کے وار سے
تیرے لہجے کی سختی سے
آبگینہ جب چور ہو کر بکھرتا ہے
تو
تیری لمحوں کی محبت
ان کر چیوں کو جوڑ نہیں پاتی
ان نازک آبگینوں کے
آہنی بدن پر نہ جا
اے طاقت کے دیوتا
ابھی کل ہی کی بات ہے
یہ آہنی بدن
کسی دیوتا کے گھر کی کلی تھا۔

Leave a Reply

Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact