شاہانہ  ناز (راولپنڈی)

نہ ہے آرزو کوئی دوستا نہ مجھے سکوں کی تلاش ہے
جسے تھام کر کھڑی رہ سکوں مجھے اس ستوں کی تلاش ہے
مرے چارہ گر تو  نہ اب مجھے کوئی مصلحت کا سبق پڑھا
کہ مجھے خرد سے غرض نہیں  مجھے اب جنوں تلاش ہے
مجھے ہے خبر نہ ٹلے گی اب مری جان لے کے ہی جائے گی
کہ یہ عشق ہے وہ بلائے جاں جسے مرے خوں کی تلاش ہے
بڑی مدتوں سے میں سہہ رہی ہوں شکستگی مرے ناصحا
جو سمیٹ لے مری ذات کو مجھے اس فسوں کی تلاش ہے
مرے حال زار کا پوچھنے مرے پاس آئے وہ دو گھڑی
مجھے اس کی دید کے واسطے طبع زبوں کی تلاش ہے

Leave a Reply

Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact