وہ کنجی خوشی کی مرے ہاتھ ہو گی

” تمہاری محبت اگر ساتھ ہو گی “

مرے عشق میں کچھ نئی بات ہوگی

” تمہاری محبت اگر ساتھ ہو گی “

  سفر کی طوالت گھَٹے گی یقیناً

 “تمہاری محبت اگر ساتھ ہو گی” 

 ملے گا سکوں مضطرب دل کو لیکن

” تمہاری محبت اگر ساتھ ہو گی ” 

 تکانِ سفر دور ہو گی، یہ سچ ہے

“تمہاری محبت اگر ساتھ ہوگی”

 مسائل وسائل نہیں کوئی معنیٰ

 “تمہاری محبت اگر ساتھ ہو گی”

  مجھے درد الفت گوارا  ہے ماہی

” تمہاری محبت اگر ساتھ ہو گی “

  توجہ، تعلق، یہ سب پیار ہوں گے 

” تمہاری محبت اگر ساتھ ہو گی “

 میں خود کود جاؤں رہِ پُرخطر میں

“تمہاری محبت اگر ساتھ ہو گی”

     تبھی چاہ سے راہ کا ہو گا ملنا  

  “تمہاری محبت اگر ساتھ ہو گی”

 ثمر عشق کا تب ہی میٹھا لگے گا

“تمہاری محبت اگر ساتھ ہو گی”

جہنم کے شعلے بھی گلزار ہوں گے

“تمہاری محبت اگر ساتھ ہو گی”

 محبت خدا ہے، یہ سمجھا ہے شاہد ؔ 

 “تمہاری محبت اگر ساتھ ہوگی”

علی شاہد ؔ دلکش،

 کوچ بہار گورنمنٹ انجینئرنگ کالج

 alishahiddilkash@gmail.com

Leave a Reply

Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact