Tuesday, April 30
Shadow

تحریر:انگبین عُروج-کراچی

چندوں سے کئی مسجدیں تعمیر ہو گئیں
بچہ مگر غریب کا فاقوں سے مر گیا
خداداد کالونی کی تنگ و تاریک گلیاں،ساٹھ گز پر محیط مکانات ایک دوسرے سے یوں جُڑے کہ اُن پر غریبوں کی جھونپڑیوں کا گمان ہوتا،کچھ منہدم بوسیدہ عمارتیں بیرونی کِواڑوں سے بھی آذاد تھیں۔پھٹے،پرانے چیتھڑے نما کپڑے پردے کی صورت چوکھٹ پر ہوا کی تند و تیز موجوں سے نبردآزما ہونے کا حوصلہ بھی کھو چکے تھے۔اس بستی سے ایک گلی کے فاصلے پر چھوٹے مگر خوبصورت کوارٹر بنے ہوۓ تھے۔
فجر کا وقت گزر چکا تھا،فلک پر بکھری سُرخی مائل سپیدی طلوعِ آفتاب کی نوید سنا رہی تھی۔بستی والوں کا دن چڑھ آیا تھا پر بنگلے والوں کی رات کچھ لمحے پیشتر ہی شروع ہوئی تھی۔دروازے پر زوروں کی دستک دی جا رہی تھی لیکن نرم بستروں میں محوِ خواب اُمراء کی نیند کے خُمار میں چَنداں خَلل پیدا نہ کر سکی تھی اور دھیمی ہوتے ہوتے معدوم ہو گئی۔
سہ پہر کے وقت بارہ سالہ حمدان نے امّاں کو دروازے پر کسی اجنبی سے محوِ گفتگو پایا غالباً سامنے بستی کی کوئی عورت کچھ مانگنے آئی تھی،امّاں نے بھی خوب دُرگت بنائی اُس کی حتٰی کہ بھکارن بھی کہہ ڈالا۔اُس اجنبی عورت نے امّاں کے آگے ہاتھ جوڑے،ترلے منّتیں کیں کہ وہ سفید پوش بیوہ ہے۔اگر اُس کے بچے دو دِنوں سے فاقہ زدہ نہ ہوتے،وہ یوں اپنی قناعت و خودداری کا گلا گھونٹ کر مانگنے پر مجبور نہ ہوتی۔اّماں کو تو وہ ڈھونگی ہی لگی۔
شام چار بجے مُحلّے کی تیسری زیرِ تعمیر مسجد سے چندے کے لیے جماعت کے لوگ آۓ تھے،امّاں نے مسجد کی تزئین و آرائش کے لیے جَھٹ سے انہیں تیس ہزار روپے دئیے اور پکّی رسید بنوا لی کہ یہ ان کی جنّت کا پروانہ ہے۔امّاں نے بتایا کہ یہی صدقۀ جاریہ ہوتا ہے!
اگلی صُبح خبر ملی کہ بستی کی ایک عورت نے دو بچوں کو زہر کِھلا کر خودکشی کر لی ہے۔امّاں سے بڑی ضِد کی کہ یہ وہی عورت ہے،اس کے گھر چل کر دیکھتے ہیں۔
توبہ کرو،حرام موت مرنے والوں کا جنازہ نہیں ہوتا تم لاشیں دیکھنے جاؤ گے۔
کیا وہ لاشیں ہیں جنہیں بھوک نے نِگل لیا؟
نہیں امٌاں بلکہ لاشیں تو ہم سب ہیں،چلتی پھرتی زندہ لاشیں!
امّاں،کیا مسجد سانس لیتی ہے؟؟
کیا اول فول بَک رہے ہو!
بتائیں نا امّاں،جب انسانیت سسکتی بلکتی ہو،ایڑیاں رگڑتی ہو تب مساجد کی تعمیر ناگزیر ہوتی ہے؟؟
تین زندگیوں کا سورج غروب ہو رہا تھا وہیں نیلم اور فیروزہ سے جَڑا مسجد کا مینار پوری آب و تاب سے دَمک رہا تھا!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact