Thursday, May 9
Shadow

بچوں کی ادبی کانفرنس / رپورٹ شیخ فرید

رپورٹ شیخ فرید

سہ روزہ بین الاقوامی ادبی کانفرنس کی اختتامی تقریب فیض احمد فیض آڈیٹوریم اکادمی ادبیات پاکستان میں منعقد ہوئی جس کی صدارت وفاقی سیکرٹری لوک ورثہ و ثقافت محترمہ فارینہ مظہر نے کی جبکہ ممتاز ادیب اور ڈرامہ نگار اصغر ندیم سید اور فاطمہ حسن نے مہمانانِ خاص کی حثیت سے شرکت کی۔ چیئرمین اکادمی ادبیات پاکستان ڈاکٹر محمد یوسف خشک نے سپاسنامہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اکادمی نے پاکستان میں بچوں کے ادب کی اہمیت و افادیت کے شعور کو مہمیز کرنے کیلیے تین روزہ ادبی کانفرنس کا انعقاد کر قومی ذمہ داری کو نبھانے کی سعی کی ۔

انھوں نے مزید کہا کہ بچوں کی تعلیم و تدریس کے ساتھ ساتھ وقت کے جدید تقاضوں کے عین مطابق تربیت کے اسباب مہیا کیئے جائیں۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی سیکرٹری لوک ورثہ و ثقافت محترمہ فارینہ مظہر نے کہا بچوں کے ادب کو کسی طور نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ، فارینہ مظہر نے کہا کہ کانفرنس میں جو قراردادیں ، تجاویز ، اور لائمہ عمل طے پائے گااس پر سنجیدگی سے نہ صرف غور کیا جائے بلکہ عملی طور پر اقدامات کئے جائی گے۔اِس سے قبل 31 اکتوبر کواکادمی ادبیات پاکستان اسلام اباد کی تین روزہ بین الاقوامی کانفرنس بچوں کا ادب ماضی، حال اور مستقبل کا انعقاد دائرہ علم و ادب کے اشتراک سے کیا گیا ہے جس میں ملک بھر سے ادیبوں نے شرکت کی اکادمی ادبیات پاکستان کے زیر اہتمام دائرہ علم و ادب پاکستان کے اشتراک سے منعقدہ تین روزہ بین الاقوامی کانفرنس کی افتتاحی تقریب اکادمی ادبیات پاکستان کے فیض احمد فیض اڈیٹوریم میں منعقد ہوئی۔

افتتاحی تقریب کی صدارت وزیرِاعظم پاکستان کے مشیرِ خاص انجینئر امیر مقام نے کی۔ ڈاکٹر یوسف خشک چیئرمین اکادمی ادبیات پاکستان نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے اہل قلم کو خوش آمدید کہا ، انہوں نے کہا کہ تقریب میں تمام صوبوں کے اہلِ قلم نے شرکت کرکے اکادمی ادبیات کا نام پورے دنیا میں روشن کر دیا ہےجو ہمارے لئے ایک اعزاز ہے۔محمود شام نے اپنے تقریر میں کہا کہ اس وقت بچوں کا ادب بہت پیچھے ہے آج تک اس طرح کا کوئی بھی پروگرام پاکستان کی تاریخ میں نہیں ہوا ہے یہ اعزاز چیئرمین اکادمی ادبیات پاکستان کو جاتا ہے۔ امجد اسلام امجد نے کہا کہ بچوں کے ادب کو جس طرح پرموٹ کیا جانا تھا اس طرح نہیں ہوا۔ سچ یہ ہے کہ بچوں کے ادبیوں کو خاطر خواہ اہمیت نہیں دی گئی ہے۔محمود شام نے اپنے تقریر میں کہا کہ اس وقت بچوں کا ادب بہت پیچھے ہے آج تک اس طرح کا کوئی بھی پروگرام پاکستان کی تاریخ میں نہیں ہوا ہے یہ اعزاز چیئرمین اکادمی ادبیات پاکستان کو جاتا ہے

امجد اسلام امجد نے کہا کہ بچوں کے ادب کو جس طرح پرموٹ کیا جانا تھا اس طرح نہیں ہوا۔ سچ یہ ہے کہ بچوں کے ادبیوں کو خاطر خواہ اہمیت نہیں دی گئی ہے بچوں کے ادب مستقل کے معمار ہیں ان کو سنوارنے کی اشد ضرورت ہے بچے کو کتاب کی جانب راغب کرنے بہت ضروری ہے۔ امریکہ نے بھی بچوں کے ادب پہ بہت کام کیا ہے انہوں نے بچوں کو جدید دور میں جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ ترقی کی راہ مپر گامزن کیا گیا ہے اچھی کہانیاں لکھنے والے اہل قلم کو نصاب میں شامل کیا جائے تو ایک بہترین عمل ہوگا۔ محترمہ فارینہ مظہر، وفاقی سیکرٹری ، قومی ورثہ و ثقافت ڈویڑن نے اپنے تقریر میں کہا کہ اکادمی ادبیات نے دنیا کے اکثر ممالک کو دیکھا دیا کیاکہ دنیا میں ہم کسی سے کم نہیں ہیں آج کے بچے کل کے مستقبل ہیں ان معماروں کی تربیت ہم سب پر لازم و ملزوم ہیں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ اسلام آباد میں ادیبوں کی کہکشاں سجی ہے

انھوں نے ادیبوں پر زور دیا کہوہ اپنی ادبی صلاحیتیں بچوں کے لیے وقف کریں دیں تاکہ زیادہ سے زیادہ بچوں کا ادب ترقی وترویج کے مراحل طے کر سکے۔ ناخواندگی کا سلسلہ ختم کرنا ہے تو بچوں کو اردو کی جانب راغب کرنا لازم ہے ادب تخلیق کریں۔

انجنیئر امیر مقام ، مشیر برائے وزیراعظم ، سیاسی و عوامی امور، قومی ورثہ و ثقافت ڈویڑن انہوں نے اپنے تقریر میں کہا کہ میں کتاب دوست شخصیت ہوں میں ویڈیو لنک پر اہل قلم کا شکر گزار ہوں جنہوں نے اپنا وقت نکال کر ہمارے اہل قلم کو سن رہے ہیں میں آج بہت خوشی محسوس کر رہا ہوں کہ آج میں اتنی اہم شخصیات کے بیچ میں بول رہا ہوں مجھے فخر محسوس کرتے ہیں میں نے ٹاٹ سکول پر پڑھا ہوں مجھے ہمیشہ نیند تب آتی تھی جب دادا دادی کہانی سناتے تھے اس کانفرنس کی کامیابی پاکستان کی کامیابی ہے میں وعدہ کرتا ہوں کہ میں بچوں کے ادب پہ ہر قسم کا تعاون کریں گے جو تین دنوں میں تجاویز ہوں گے ان پہ عملدرآمد ہونا لازم ہے ہم سے جو کام ہوگا ہم آپ لوگوں کے ساتھ ہیں۔ یہ کانفرنس ہر سال منعقد کی جائے گی اور بچوں کے ادب سے وابستہ تمام اہل قلم کو ایوارڈ دیئے جائیں گے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact