Thursday, May 2
Shadow

اردو

فرق تحریر : عنیزہ عزیر

فرق تحریر : عنیزہ عزیر

تصویر کہانی
تحریر  و تصویر : عنیزہ عزیر یہ دیوار، جس نے نہ جانے کتنی کہانیاں سنی، کتنی خوشیوں بھرے لمحات دیکھے اور نہ جانے کتنی دکھ بھری داستانیں اپنے اندر سموئیں۔ سرد بارش میں تیز ہواؤں کے تھپیڑے، سلگتی گرمی میں کَڑی دھوپ اور زمانے کی تمام سختیاں خود پر جھیلتی، دوسروں کے لئے سائبان بنی یہ اپنی جگہ پر قائم ہے۔زمانے کے بہت سے راز سموۓ اس دیوار کو میں روز تکتی ہوں تو یہ سوچتی ہوں کہ اس میں اور ہم عورتوں میں کتنی مماثلت ہے۔ بالکل اسی دیوار کی مانند ایک عورت بھی زندگی کے بہت سے راز اپنے اندر سموۓ رکھتی ہے۔ دھوپ ہو یا چھاؤں اپنے فرائض پورے کرتے کرتے اپنی عمر بسر کر دیتی ہے۔زمانے کی سختیاں جھیلتی عورت کبھی اپنے لبوں سے کچھ نہیں بولتی اور پھر جس طرح یہ دیواریں، جب زمانے کے تغیرات کی تاب لاتے لاتے اندر سے کمزور پڑ جاتی ہیں اور کسی دن اچانک سے ڈھے جاتی ہیں۔ اسی طرح، عورت بھی دن رات سب کچھ اپنی ذات پ...

آؤ انسانیت کو زندہ کریں/ گُلِ زار

تصویر کہانی
گُلِ زارـــ ڈی آئی خاناس پیاری دنیا کو طاقت کا “فاتحانہ تفاخر” تباہ کر رہا ہے جو اندھا ،گونگا اور بہرا ہے،نہ وہ مدمقابل کے خدوخال کو دیکھتا ہے ،نہ اس سے ہم کلام ہوتا ہے اور نہ اس کی دلیل سنتا ہے،بس چنگھاڑتا ہوا تصوراتی فتح کے جھنڈے لہراتا ہوا اپنے حریف پہ جھپٹ پڑتا ہے۔ عدم توازن کے باوجود اپنے سے کمزور ، پسماندہ قوم پہ حملہ آور ہونے پہ زرا برابر بھی شرمندہ نہیں ہوتا ہے۔کوئی ہے جو طاقت کی آزمائی کے جنون کو روکے؟انسانیت کش ہتھیار بناتے والے، ہزاروں لاکھوں قیمتی جانوں کے ضائِع کرتے ہیں۔خدا فراموش لوگ ،دنیا کو بدامنی کی دلدل میں دھنسائے جارہے ہیں۔ کلسٹر میزائل ، فاسفورس بموں ڈرونز کی زد میں ہیرے تحلیل ہو رہے اور نومولود پھولوں کو اجتماعی قبریں میں دفنائے جا رہا ہے۔نجانے کہاں چلی گئی انسانوں کی انسانیت؟انسان تو اشرف المخلوقات ہے وہ دوسروں کے درد کو بھی بالکل ویسا ہی محسوس کرتا ج...
آئینہ تمثیل ، میرے راہرو میرے رہبر/ ارشد ابرارارش

آئینہ تمثیل ، میرے راہرو میرے رہبر/ ارشد ابرارارش

تصویر کہانی
یہ نیچے تصویر میں حقہ پیتے ہوۓ شخص میرے ابو ہیں ۔عہدِ شباب میں میرے والد اپنی مقامی سراٸیکی زبان میں شاعری لکھا کرتے تھےان کی شاعری کا محور و مرکز گل و بلبل کے قصے یا محبوب کی زلفِ گرہ گیر نہیں بلکہ وہ وسیب کی محرومیوں اور علاقاٸی زر پرستوں کے استحصالی رویہ جات پر چوٹ کیا کرتے ۔وہ آج ایک معروف نام ہوتے اگر یہ سفر جاری رہتا تو ۔لیکن خدا جانے کیا ہوا کہ ایک دن ابو نے اپنا لکھا ہوا تمام کلام اٹھایا اور اسے آگ میں جھونک کر ہاتھ سیکنے بیٹھ  گئے ۔بطور باپ وہ میرے لیے ایک ایسے انسان ہیں جن کی تقلید کی جا سکتی ہے ۔ ہم سب بھاٸیوں نے باری باری انہیں بہت دفعہ تھکایا ہر دفعہ ابو نے ہماری ہر کج روی اور ڈگمگاہٹ کے باوجود سینے سے لگایا ۔گاوں میں اپنی عقل و دانش کے سبب مشہور ہوۓ اور لوگوں کے تنازعات ، صلح ناموں اور زمینی جھگڑوں کے فیصلوں میں انہیں بطور ثالث یا مُنصف مقرر کیا جاتا ہے ۔کثیر الاولاد ہیں اس ...
غزل/ ڈاکٹر نجمہ شاہین کھوسہ

غزل/ ڈاکٹر نجمہ شاہین کھوسہ

شاعری
زخموں سے کہاں لفظوں سے ماری گئی ہوں میں جیون کے چاک سے یوں اتاری گئی ہوں مَیں مجھ کو مرے وجود میں بس تُو ہی تُو ملا ایسے تری مہک سے سنواری گئی ہوں میں افسوس مجھ کو اُس نے اتارا ہے گور میں جس کے لئے فلک سے اُتاری گئی ہوں مَیں مجھ کو کیا ہے خاک تو پھر خاک بھی اُڑا  اے عشق تیری راہ میں واری گئی ہوں مَیں لو آ گئی ہوں ہجر میں مرنے کے واسطے  اتنے خلوص سے جو پکاری گئی ہوں مَیں میری صداقتوں پہ تمہیں کیوں نہیں یقین سَو بار آگ سے بھی گزاری گئی ہوں مَیں تم جانتے نہیں ہو اذیت کے کیف کو  ہجرت کے کرب سے تو گزاری گئی ہوں مَیں مَیں مٹ چکی ہوں اور نمایاں ہوا ہے تُو مُرشد خمار میں یوں خماری گئی ہوں مَیں اس وجد میں موجود کہاں ہے مرا وجود جانے کہاں پہ ساری کی ساری گئی ہوں مَیں مقتل میں جان دینا تھی پیاروں کے واسطے  مَیں ہی تھی ان کو...
کتاب : ریاض نامہ، تبصرہ نگار: تہذین طاہر

کتاب : ریاض نامہ، تبصرہ نگار: تہذین طاہر

تبصرے
کتاب : ریاض نامہ، تبصرہ نگار: تہذین طاہرتبصرہ نگار:تہذین طاہرزیر نظر کتاب ریاض نامہ”شیخ ریاض“ کی خود نوشت اور کالموں کا مجموعہ ہے۔ کتاب کو یادوں کے چراغ جلا کر روشن کیا گیا ہے۔ ماضی خوبصورت ہو تو آپ کا گزرنے والا ہر لمحہ ماضی کی انہی خوبصورت یادوں کو یاد کرتے گزر جاتا ہے۔ ریاض نامہ میں شیخ صاحب نے بھی اپنی زندگی کے انہیں خوبصورت دنوں کو یاد کیا ہے۔ زندگی کا سفر آسان نہیں ہوتا۔ تکلیف، درد، امتحانات سے گزر کر ہی انسان ایک ایسے مقام تک پہنچاتا ہے کہ لوگ اسے جاننے لگتے ہیں۔ اس کی ایک الگ پہچان بنتی ہے۔ ہم انسان اس دنیا میں کسی نہ کسی مقصد کے تحت بھیجے گئے ہیں۔ کوئی شخص اپنے مقصد کو جلد پا لیتا ہے تو کوئی اپنا مقصد پورا کرنے میں ناکام ہو جاتا ہے۔ انسان کو ایک ہی بار زندگی ملتی ہے۔ کوشش یہ کرنی چاہیے کہ اپنی تخلیق کا مقصد حاصل کرکے اسے پورا کریں۔ زیر نظر کتاب کے مصنف شیخ ریاض کی بات کریں ت...
نصرت نسیم کی کتاب ” بیتے ہوئے کچھ دن ایسے ہیں”، تبصرہ نیئر سرحدی

نصرت نسیم کی کتاب ” بیتے ہوئے کچھ دن ایسے ہیں”، تبصرہ نیئر سرحدی

تبصرے
نیئر سرحدیاس کرہ اراض پر کون سا ایسا انسان ہو گا جس کے پاس اس کی عمر رفتہ سے جڑی کئی یادوں کی پٹاریاں نہیں ہوں گی مگر ان پٹاریوں کو کھولنا اس وقت مشکل ہو جاتا ہے جب ان پٹاریوں میں موجود کچھ تلخ یادیں سانپ سنپولوں کی طرح ڈسنے لگتی ہیں جبکہ کچھ یادیں ایسی بھی ہوتی ہیں جووقت کے دئیے زخموں پر مرہم کا کام دیتی ہیں ایسی ہی یادوں کی ایک پٹاری انہی دنوں ہمارے ہاتھ لگی ہے ' ہمدم دیرینہ ڈاکٹر نثار ترابی نے ہمارے ذوق مطالعہ کو مدنظر رکھتے ہوئے کوہاٹ کی ایک خاتون ذی وقار محترمہ نصرت نسیم جو کچھ عرصہ قبل گورنمنٹ ڈگری کالج برائے خواتین رسالپور سے ریٹائر ہوئی ہیں 'کی خود نوشت "بیتے ہوئے کچھ دن ایسے ہیں" ہماری نذر کی ' عنوان تصنیف دیکھ کر ہم نے سوچا کہ بیتے دن تو قصہ پارینہ ہو جایا کرتے ہیں' ماضی بعید یا پھر ماضی قریب کا حصہ کہلاتے ہیں اسلئے بیتے ہوئے کچھ یا زیادہ دنوں کیلئے "ایسے ہیں"کے بجائے ایسے تھے ل...
روبوٹس کی کہانیاں/ تبصرہ: قانتہ رابعہ

روبوٹس کی کہانیاں/ تبصرہ: قانتہ رابعہ

تبصرے
بسمہ تعالیٰ نام کتاب ۔۔روبوٹس کی کہانیاں مرتبہ ۔۔تسنیم جعفری تبصر ہ : قانتہ رابعہ  ناشر پریس فار پیس پبلیکیشنز میٹرک کے طلبہ کو   امتحان دینے کے لیے آرٹس گروپ اور سائنس گروپ میں تقسیم کر کے دونوں کو ایک  دوسرے کے لیے شجر ممنوعہ قرار دے دیا جاتا تھا اور آرٹس کے مضامین دلچسپی کے حامل جبکہ سائنسی مضامین کو خشک اور ثقیل سمجھا جاتا تھا چونکہ راقمہ نے بھی آرٹس میں گریجویشن کی ڈگری لی تو سائنسی مضامین سے دلچسپی محسوس نہ ہوئی ،یہی بنیادی غلط فہمی تھی جسے دور کرنے کے لیے اردو ادب میں محترمہ تسنیم جعفری کا بڑا نام ہے ان کی کہانیوں میں سائنس کی زبان اور اصطلاحات بہت حد تک  عوامی انداز میں بیان کی جاتی ہیں۔  “روبوٹس کی کہانیاں” ،کتاب سوشل میڈیا پر ،ادیب نگر گروپ میں انعامی مقابلے کے انعقاد کے نتیجے میں سامنے آئی ۔ آنے والی دنیا ٹیکنالوجی کی دنیا ہے اور صر...

تبصرہ کیسے کیا جاتا ہے؟؟تبصرہ نگاری کا فن سیکھیں انور غازی

آرٹیکل
انور غازی)”تبصرہ نگاری“ ایک دلچسپ فن ہے۔ تبصرے ملکوں پر بھی کیے جاتے ہیں اور نظاموں پر بھی۔ تبصرے شخصیات پر بھی کیے جاتے ہیں اور کتابوں پر بھی۔ تبصرے حالات پر بھی کیے جاتے ہیں اور موسموں پر بھی.... تبصرہ کائنات میں موجود ہر ہر چیز، ہر ہر کام اور ہر ہر شے پر ہوسکتا ہے۔یاد رکھیں کہ تبصرے کی بیسیوں اقسام ہیں اور تبصرہ کرنے کے کئی مختلف انداز ہیں۔ تبصرے کی کوئی بھی قسم ہو اور تبصرے کا کوئی بھی انداز ہو، لیکن ایک بات قدرِ مشترک ہے کہ تبصرہ نگار کا ذہین فطین، وسیع المطالعہ، گہری نظر، حاضر جواب، گرم سرد چشیدہ، ماہر، پڑھا لکھا، تیزطرار، قادر الکلام اور فی البدیہہ کہنے.... جیسی صفات کا حامل ہونا ضروری ہے۔مثال کے طور پر آپ کسی کی ناک پر تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو کم از کم آپ کو ناک کی قسمیں معلوم ہونا ضروری ہےں کہ ناک کتنے انداز کی ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر پکوڑا ناک، چپٹی ناک، ستواں ناک، ڈڈو ناک، اونچی...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact