نصرت نسیم کی کتاب ” بیتے ہوئے کچھ دن ایسے ہیں”، تبصرہ نیئر سرحدی
نیئر سرحدیاس کرہ اراض پر کون سا ایسا انسان ہو گا جس کے پاس اس کی عمر رفتہ سے جڑی کئی یادوں کی پٹاریاں نہیں ہوں گی مگر ان پٹاریوں کو کھولنا اس وقت مشکل ہو جاتا ہے جب ان پٹاریوں میں موجود کچھ تلخ یادیں سانپ سنپولوں کی طرح ڈسنے لگتی ہیں جبکہ کچھ یادیں ایسی بھی ہوتی ہیں جووقت کے دئیے زخموں پر مرہم کا کام دیتی ہیں ایسی ہی یادوں کی ایک پٹاری انہی دنوں ہمارے ہاتھ لگی ہے ' ہمدم دیرینہ ڈاکٹر نثار ترابی نے ہمارے ذوق مطالعہ کو مدنظر رکھتے ہوئے کوہاٹ کی ایک خاتون ذی وقار محترمہ نصرت نسیم جو کچھ عرصہ قبل گورنمنٹ ڈگری کالج برائے خواتین رسالپور سے ریٹائر ہوئی ہیں 'کی خود نوشت "بیتے ہوئے کچھ دن ایسے ہیں" ہماری نذر کی ' عنوان تصنیف دیکھ کر ہم نے سوچا کہ بیتے دن تو قصہ پارینہ ہو جایا کرتے ہیں' ماضی بعید یا پھر ماضی قریب کا حصہ کہلاتے ہیں اسلئے بیتے ہوئے کچھ یا زیادہ دنوں کیلئے "ایسے ہیں"کے بجائے ایسے تھے ل...