Thursday, May 2
Shadow

اردو

یہ بھیک نہیں آزادی ہے

یہ بھیک نہیں آزادی ہے

شاعری, غزل
حبیب کیفوی یہ بھیک نہیں آزادی ہے، ملتی ہے بھلا مانگے سے کبھیدل جوش میں لا فریاد نہ کر، تاثیر دکھا تقریر نہ کر طوفاں سے الجھ، شعلوں سے لپٹمقصد کی طلب میں موت سے لڑ حالات کو اپنے ڈھب پر لا ، شمشیر اٹھا تاخیر نہ کرطاقت کی صداقت کے آگے باتوں کی حقیقت کیا ہو گی فطرت کے اصول زریں کی تضحیک نہ کر تحقیر نہ کرمغرب کے سیاستدانوں سے امید نہ رکھ آزادی کییا طاقت سے کشمیر چھڑا یا آرزوۓ کشمیر نہ کرحبیب کیفوی
غزل، محبوب احمد کاشمیری

غزل، محبوب احمد کاشمیری

شاعری, غزل
 ڈاکٹر محبوب احمد کاشمیری باہر کتنی سرد ہوا  ہے  ، کھڑکی  کھول  کے  دیکھآوازوں پر برف جمی ہے، بےشک بول کے دیکھجیون  کے برتن  میں کم  ہو سکتی  ہے  کڑواہٹاس  میں اپنے  لہجے کی  شیرینی  گھول  کے  دیکھاندھی  دنیا  کے  کہنے  پر  یوں  بےوزن  نہ  ہواپنی نظروں میں  بھی خود  کو  پورا  تول  کے  دیکھگہری فکر میں ڈوبی ہوئیں بوڑھی آنکھوں کو  پڑھپھیلے ہوئے ہاتھوں کو تھام ،  آنسو کشکول کے دیکھپتھر کے بھی سینے بھی دل ہوتا ہے ، اچھے دوستمیرا حال بھی پوچھ مرے بھی درد پھرول کے دیکھہاتھ میں ہے محبوب کا ہاتھ  تو  کیا گرنے کا خوفتھوڑی  دور تو چل ، دوچار  قدم  تو ڈول کے دیکھ|| ڈاکٹر محبوب احمد کاشمیری || ...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact