Saturday, April 27
Shadow

فطرت

  بھمبر کے ماحولیاتی  مسائل  کی رپورٹ

  بھمبر کے ماحولیاتی  مسائل  کی رپورٹ

فطرت, پی ایف پی نیوز, ہماری سرگرمیاں
آزادکشمیر کے جنوبی اضلاع میں صنعتی آلودگی اورانسانی تباہ کن سرگرمیاں پودوں ، پرندوں اور جانوروں کو ہجرت پر مجبور کر رہی ہیں، پریس فار پیس فاؤنڈیشن کی ماحولیاتی آگاہی مہم میں ماہرین ماحولیات کا اعلامیہ بھٹوں کی تعمیر میں  جدید طریقہ کار،  لازمی شجرکاری، چائلڈ لیبرکے خاتمے  کا مطالبہ سیگریٹ کی غیر قانونی فیکٹریوں ، جنگلات  کی تجدید  نو  عالمی فنڈنگ  سوالیہ نشان ہیں جنگلات کی سفاکانہ تلفی اور آتشزدگی کے قلع قمع کےخلاف عوامی بیداری مہم کا مطالبہ لندن / بھمبر  (پریس فار پیس فاؤنڈیشن رپورٹ) ماہرین ماحو لیا ت  اور درد مند شہریوں نے آزاد کشمیر کے جنوبی اضلاعمیرپور اور بھمبر میں فیکٹریوں ، کارخانوں اور  اینٹوں کے بھٹوں سے پھیلنے والی صنعتی آ لودگی کو مضر صحت قرار دیتے ہوۓ اس کے نقصانات کو کم کرنے کے لیے ضروری قانون سازی  کا م...
وادیٔ گل پوش مقبوضہ کشمیر کا ایک نایاب سفر۔ ڈاکٹرظفرحسین ظفر

وادیٔ گل پوش مقبوضہ کشمیر کا ایک نایاب سفر۔ ڈاکٹرظفرحسین ظفر

آرٹیکل, فطرت
ڈاکٹرظفرحسین ظفر ایک  سیانے کا قول ہے،رواں، ہر دم جواں زندگی کے لیے سفر شرط ہے. اور یہ سفر مثل جنت کشمیر کا ہو تو ’’وسیلہ ظفر‘‘ بن جاتا ہے۔ خوابوں اور خیالوں میں تو یہ سفر گزری تین دہائیوں میں جاری رہا، اکتوبر ۲۰۰۹ء میں آخر انہیں تعبیر مل گئی۔ ۸ اکتوبر کی صبح صادق سے ۱۶؍ اکتوبر کی صبح کاذب تک یہ سفر مکمل ہوا۔ کہتے ہیں بہت دُور، برف پوش پہاڑوں کے پار، سطح سمندر سے ساڑھے پانچ ہزار فٹ بلندی پر کبھی ایک جھیل ہوا کرتی تھی۔ چوراسی میل لمبی اور پچیس میل چوڑی اس جھیل کا نام ’’ستی سر‘‘ تھا۔ اس کا منبع پیر پنجال اور دوسرے پہاڑوں سے پگھلتی ہوئی ٹھنڈی میٹھی، صاف شفاف برف تھی یا بہتے جھرنے اور ابلتے چشمے۔ پیاری سی اس جھیل پہ ایک دیو، جلودبھو قابض تھا۔ گہرے نیلگوں پانیوں کا یہ حکمران آدم خور تھا۔ نسل انسانی اس کے خوف سے جھیل کے قریب جانے سے خوف زدہ رہی۔ پھر کہیں سے ’’کشپ رشی‘‘ آیا۔ م...
اندر کا بچہ

اندر کا بچہ

آرٹیکل, فطرت, کہانی
تحریر: م ، ا ، بٹ کبھی کبھی سوچتا ہوں ہم جب بڑے ہوتے ہیں تو ہمارا اندر کا بچہ کیوں مر جاتا ہے ۔ بچپن کی یادوں کو ہر شخص حسین اور ناقابل یقین کہتا ہے لیکن اس دور میں رہنا نہیں چاہتا ۔ بچن میں بغیر سکھلائی کے ہم ہمدردی کے جزبہ اور ایثار اور قربانی کا عملی مظاہرہ بھی کرتے تھے ۔ تحائف کے لینے دینے کو بھی سمجھتے تھے ۔ دوست کو وقت دینے اور اس کا سہارا بننے کو بھی سمجھتے تھے ۔ شائد یہ چیزیں ہم بچپن میں ہی کر سکتے ہیں کیونکہ نہ خواہشات کا غلبہ ہوتا ہے اور نہ ہی حسد ۔ تکبر کا لفظ تو اس وقت آتا ہے جب دوسروں کو ہیچ سمجھنا شروع کرتے ہیں ۔ اسوقت ہر ایک کو اپنا اور اپنے جیسا سمجھ کر گلے لگا لیتے تھے ۔ ہر کوئی اپنا اور کوئی غیر نہ تھا ۔ اب تو فرق بھی نظر آنے لگا اور کبھی کبھی غریب سے نفرت اور حقارت بھی ۔  کیا یہ سب ہمیں معاشرے نے نہیں سکھلایا  ۔اگر یہ صحیح ہے تو معاشرے کی اصلاح کیسے ک...
سلطان مظفر خان کا مظفرآباد

سلطان مظفر خان کا مظفرآباد

آزادکشمیر, تصویر کہانی, سیر وسیاحت, فطرت, مظفرآباد
/کہانی کار:  رامل علی/ تصویر بشکریہ : کشمیر امیج  یہ مظفرآباد کا ایک منظر ہے۔ لوگوں کے لیے قصبہ نما دکھنے والی یہ جگہ ہمارے لیے تو شہر ہے۔ سلطان مظفر خان نے اس شہر کی بنیاد رکھی تھی اورآباد کیا تھا۔ مظفر خان کے نام سے منسوب یہ شہر مظفر آباد کہلانے لگا۔ اپنی خوبصورتی میں بے مثال یہ شہر ایک شاہکار ہے۔ بیضوی شکل کا یہ شہر پہاڑوں کے درمیان واقع ہے۔ دو دریا ( نیلم اور جہلم) شہر کے وسط میں ملتے ہیں ۔ اس جگہ کا نام دومیل ہے۔ مختلف کواٹرز میں تقسیم یہ شہر آزاد کشمیر کا دار الخلافہ ہے۔ اس کے علاوہ دو خوبصورت وادیوں ، وادئ نیلم اور وادئ جہلم کے لیے بھی مظفر آباد سے ہی راستے جاتے ہیں۔ ...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact