مبصر: ارشد ابرار ارش
“عشقم “ کے بعد خداداد صلاحیتوں کی حامل شاعرہ و ادیبہ فرح ناز فرح کی یہ دوسری ادبی کاوش
 ” “لمسِ آشنائی “  کتابی صورت میں میرے پاس پہنچی تو کتاب کی قرات کے بعد میں ششدر سا رہ گیا کہ کوئی ایک ساتھ دو مختلف محاذوں پر کس طرح اپنی صلاحیتوں کے جھنڈے گاڑ سکتا ہے؟
مگر اب یقین ہو چلا ہے کہ ہوتے ہیں ، واقعی کچھ لوگ ہوتے ہیں جو ہمہ جہت صلاحیتوں سے نوازے ہوئے ہوتے ہیں ۔ جو ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھ کر اپنے اوصاف کو زنگ آلود کرنے کی بجائے اُنہیں مسلسل محنت کی بھٹی میں پکا کر کندن کر دیتے ہیں۔فرح ناز سے برسوں کی آشنائی ہے اور ہم دونوں کا سفر اُن دِنوں شروع ہوا جب سب لوگ ہم دونوں سے انجان تھے ۔ فرح جی تسلسل سے آگے بڑھتی رہیں ۔ ہمت ، جستجو اور لگن کی لاٹھی تھامے عشقم کے پہلے پڑاو پر بھی انہوں نے دم لینے کی بجائے ادب کی سنگلاخ زمینوں پر اپنا سفر جاری رکھا اور آج وہ “لمسِ آشنائی “کی ٹھنڈی چھاؤں تلے دم لے رہی ہیں اور گمنامی کے سمندر سے نکل کر ناموری کے آسمان پر اپنی چمک دمک سے مجھ جیسے اپنے ہم عصروں کو خیرہ کرتے ہوۓ اُن کا حوصلہ بھی بڑھا رہی ہیں۔
پریس فار پیس پبلیکیشنز کے زیرِ ادارت چھپنے والی ایک سو چوالیس صفحات پر مشتمل خوبصورت کتاب ”لمس آشنائی  “ تئیس افسانوں اور ایک خوبصورت ناولٹ   ” محبت خواب کی صورت “ پر مشتمل ہے ۔ مصنفہ کے موضوعات اور افسانوں کے مضامین ارضی ہیں ، اسلوب سادہ اور رواں ہے ۔ جملے چُست اور برجستہ ہیں۔ تمام کردار اسی معاشرے سے تعلق رکھتے ہیں جہاں آپ ، میں اور ہم سب زندگی کرتے ہیں ۔ ابلاغ کے لئے فلسفہ جھاڑنے کی بجاۓ مصنفہ نے سادگی اور سلیس بیانیہ کا سہارا لیا ہے اور یہی اس کتاب کی خاصیت ہے جو مصنفہ کو ممتاز کرتی ہے ۔ تمام افسانے کسی بھی مصنوعی صناعی یا اضافی لفاظی سے عاری ہیں اور اپنے پلاٹ کے اردگرد ہی گردش کرتے ہیں  کہانیوں کے کینوس وسیع ہیں جنہیں مصنفہ جگہ جگہ اپنے قلم سے سمیٹتی دکھائی دیتی ہیں ۔ اپنی جڑوں سے جڑی ہوئی  کہانیاں لکھ کر فرح جی نے اپنے قاریوں کو خود شناسائی کا درس دیا ہے ۔
شاعری اُن کے مزاج کا حصہ ہے جو نثر میں بھی کہیں کہیں اپنا عکس لیے دکھائی  دیتی ہے ۔ تمام افسانے اختصار لیے ہوۓ ہیں جو قاری کو بوریت سے بچاتے ہیں ” محبت خواب کی صورت “ اس کتاب کا آخری ناولٹ ہے ۔ محبت ، اعتبار اور شک و شبہات کے عناصر سے گندھی ہوئی  اس کہانی کا اختتام لزرہ خیز ہے ۔
شاید محبت کی بیشتر کہانیوں کا انجام یہی یا پھر اس سے ملتا جُلتا ہوتا ہے جو مصنفہ نے رقم کیا ہے ۔
دوستو!
کتابیں ساری اچھی ہوتی ہیں ۔ کوئی بھی کتاب آپ کی جائیداد ہوتی ہے ۔
کتابیں ضرور پڑھیے کہ آپ کی تنہائی  میں ان سے بہتر رفیق کوئی بھی نہیں ۔


Leave a Reply

Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact