Tuesday, May 14
Shadow

ناول : تیرا عشق بہاروں سا مبصرہ: ماہین خالد

مبصرہ: ماہین خالد
مہوش آپا کے ناول کا انتظار کافی عرصے سے تھا بلکہ یوں کہہ لیں کہ ان کی ہر کتاب کا انتظار رہتا ہے مجھے ۔ جس انداز میں وہ سوشل لائف کو بیان کرتی ہیں وہ قابل تعریف ہے ۔ زیر نظر ناول ان کا حالیہ پریس فار پیس فاؤنڈیشن سے پبلش ہونے والی چوتھی کتاب ہے ۔ کتاب کے آنے سے قبل ہی میں نے اپنی بکنگ کرا رکھی تھی اسی لیے کتاب آتے ہی مجھے موصول ہو گئی ۔
یوں تو پہلا تبصرہ میرا ہوتا ہے اور یقینا اس بار بھی میرا ہی ہوگا بہر حال کتاب کچھ ذاتی مصروفیات کے باعث مطالعے میں نہ آ سکی تھی لیکن جلد سے جلد پڑھ کر مہوش آپا کو پرسنل ریویو دے چکی ہوں تو سوچا قارئین کو بھی کتاب کے بارے میں بتانا چاہیے ۔
کتاب کا سرورق نام کے حساب سے بہت موزوں تھا ۔کتاب کے ساتھ خوبصورت سا بک مارک بھی تھا ۔سب سے پہلے مہوش آپی کا خوبصورت آٹو گراف ان کی لکھائی میں اور بھی خوبصورت لگ رہا تھا ۔
بات کی جائے ناول کی تو اس میں ایک چیز جو شروع میں ہی مہوش آپی نے کرداروں کے نام کے ساتھ ساتھ ان کے مزاج کا سسپنس ریویل کر دیا ۔ یہاں ناول میں تجسس ختم ہوا کیوں کہ انہوں نے پہلے ہی بتا دیا کہ زریں کا کردار مزاحیہ ہے وغیرہ ۔
ناول کی ایک خوبی یہ کہ آج کل کے تمام ناولوں سے منفرد حس مزاح پہ مشتمل تھا ۔ مزاح ، رومانس ، احساسات سب کا ملاپ ایک ناول کی صورت میں موجود تھا ۔
مہوش آپا نے ناول کے شروع میں ہی واضح کر دیا تھا کہ یہ ان کا تین سال پرانا ناول ہے جو ابھی پبلش ہوا اس لیے اگر کوئی جھول رہ جائے تو درگزر کیا جائے ساتھ ہی یہ کہ اعلی مطالعے کے شوقین ناول سے دور رہیں ۔
سچ بات تو یہ کہ میں نے ناول ہمیشہ گنے چنے چند مشہور ناول نگاروں کے ہی پڑھے ہیں اس لیے ان کے لیول کا مطالعہ ظاہر بات ہے ہر انسان کا اپنا انداز ہوتا ہے ۔
مہوش آپا نے جس انداز میں آج کل کے سماجی مسئلے شادی بیاہ کو نوجوان نسلوں کے لیے بیان کیا جو کہ یہ سب ایک فلم اور ایک ہفتے کا انجوائمنٹ سمجھتے ہیں ۔ مہوش آپی کیونکہ افسانہ نگار ہیں اس لیے ناول میں افسانے والی جھلک موجود تھی ۔ یعنی ناول پڑھتے ہوئے یہ گمان نہ ہوا کہ ناول ہے ۔ ناول کی ایک خوبی یہ کہ دیگر ناول نگاروں کے ناول فکشن پہ مبنی ہوتے ہیں جس کا حقیقت سے کوئی لینا دینا نہیں جبکہ مہوش آپی نے ایک گھریلو زندگی کی جھلک دکھائی جہاں کے کردار ہمیں اپنے اردگرد نظر آتے ہیں ۔
اس سے بھی اچھی بات یہ کہ ناول میں بعض جگہ مہوش آپی کی اپنی شاعری بھی موجود ہے جبکہ تیرا عشق بہاروں سا نظم تنہا لائلپوری کی ہے ۔
اگر آپ بھی ہلکا پھلکا سا مطالعہ کے شوقین ہیں اور مزاح کے ساتھ رومانوی مطالعہ پسند کرتے ہیں تو آپ کے لیے یہ ناول بہت اچھا رہے گا ۔ باقی کمیاں ہر شے میں ہوتی ہیں اور اگر ان کے ناول کو ان کے افسانوں کے ساتھ موازنہ کیا جائے تو ناول تین سال پرانا ہے اور نئی کتابیں حالیہ ہیں۔  اس لیے کچھ جھول تو یقینی ہیں ۔
ناول کے لیے مہوش اسد شیخ سے رابطہ کریں اور اس مہنگائی کے دور میں بھی اتنی کم قیمت کے ناول سے استفادہ حاصل کریں 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact