Sunday, May 19
Shadow

بلوچستان کی بہادر خاتون بخت نامہ کاکڑ بہادری اور شجاعت کی لازوال داستان تحریر : کومل یایسن

تحریر : کومل یایسن ۔کوئٹہ
بخت نامہ کاکڑ صوبہ کے پشتون بیلٹ کی پہلی خاتون غازی تھیں۔   بلوچستان کی سر زمین کی پہلی خاتون قیدی اور پہلی خاتون شہید کے رتبے پر فائز ہونیوالی بہن بیٹی ہیں ۔ بخت نامہ شہید کاکڑ قوم کے بڑی  شاخ سنزرخیل قبیلے  سے تعلق رکھتی تھیں  مورخین کا کہنا ہے  کہ 1925 تا 1930 کے درمیان بخت نامہ کاکڑ ہندوباغ یعنی اج کے (مسلم باغ) کے علاقے میں ناپاک فرنگی راج کیخلاف مسلح جدوجہد سے منسلک رہی تھیں۔ اس خاتون کا شوہر نامدار امیر محمد خان معروف غازی اور گوریلا جنگجو تھے جو آئے روز برطانوی فوجیوں پر مسلح حملے کرتے اور موصوف کے ہاتھوں فرنگیوں کے تابوت اور جنازے لندن جاتے تھے ۔ بخت نامہ کاکڑ آزادی کی اس جنگ میں اپنے شہید شوہر امیرمحمدخان کے ہمراہ انگریزوں کیخلاف سخت ترین مسلح مزاحمت کرتی رہی تھیں ۔
بخت نامہ کاکڑ کی شہادت کے حوالے سے دو قسم کی  روایات  منسوب ہیں۔ ایک روایت یہ ہے کہ بخت نامہ اپنے شوہر امیر محمد خان سے ملنے مچھ جیل گئیں تو جیل کے انگریز آفیسر اور سکھ اہلکار نے بخت نامہ کا مذاق اڑایا۔ چونکہ بخت نامہ عام گھریلو خاتون نہیں تھیں بلکہ ایک غازی شوہر کی غازی بیوی تھیں اس لیے ان کے پاس پستول ہمیشہ موجود رہتی تھی۔ انگریز اور سکھ کے توہین آمیز رویے پر بخت نامہ کاکڑ نے اسی وقت دونوں کو گولیاں مار دیں  جسکے نتیجے میں انگریز ہلاک ہو گیا  جبکہ سکھ شدید زخمی ہوا۔ بخت نامہ گرفتار ہوئی اور پھانسی دیکر شہید کی گئیں۔
دوسری روایت یہ ہے کہ جب بخت نامہ کے شوہر امیرمحمدخان کو  پھانسی ہوا تو بخت نامہ نے بدلے میں جیل کے اندر پہنچ کر انگریز آفیسر اور سکھ اہلکار پر فائرنگ کی جس کے نتیجہ میں انگریز ہلاک اور سکھ اہلکار شدید زخمی ہوا ۔۔۔۔
بخت نامہ کاکڑ بلوچستان کی وہ عزت دار بہادر بیٹی تھی جو بلوچستان کی تاریخ میں بہادری اور شجاعت کی لازوال داستان ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact