Monday, April 29
Shadow

قوم تعلیمی انقلاب سے زندہ رہتی ہے/ تحریر۔فخرالزمان سرحدی

تحریر۔فخرالزمان سرحدی ہری پور

پیارے قارئین!ایک عظیم قوم کا خواب تعلیمی انقلاب سے ہی شرمندہ تعبیر ہو پاتا ہے۔   اس عظیم عنوان پر بات کرنے کے لیے اللہ کریم اتنی بساط عطا فرماۓ۔بقول شاعر:۔

میرے بیاں کو اس طرح معتبر کر دے

میں حمد لکھوں تو لفظوں کو خوش نمائی دے

اتنے اہم موضوع پر معروضات پیش کرنا کوئی آسان نہیں تاہم چاہت کے تقاضے یہی ہیں کہ کچھ تو لکھوں۔بات تعلیمی انقلاب کے حوالے سے کرنا مقصود ہے ماہرین کے مطابق تعلیمی انقلاب حقیقت میں بوسیدہ نظام کے خلاف زندہ اور جاندار معاشروں کی پہچان ہوتی ہے۔تعلیم اندھیروں کے خلاف جہاد ہے ۔علم روشنی اور جہالت اندھیرا ہے۔اخلاق اور احترام انسانیت کا جذبہ تعلیم سے بیدار ہوتا ہے اور شعور و ادراک پختہ ہوتا ہے۔بچے چونکہ قوم کی امانت اور سرمایہ ہوتے ہیں اس لیے یہ بات بہت وزن رکھتی ہے کہ آج کا بچہ کل کا رہنما ہوتا ہے۔اس لیے قوم کے سرمایہ کی تعلیم وتربیت وقت کا تقاضا ہے۔اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ بقول شاعر:.

ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے

بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا

ایک تعلیم یافتہ اور مہذب قوم نہ صرف تعلیم سے تیار ہوتی ہے بلکہ اسلامی اقدار سے محبت اور حسن اخلاق کی خوب صورتی بھی تعلیم سے پیدا ہوتی ہے۔بچے چونکہ معصوم کلیوں کی مانند ہوتے ہیں ان کی سیرت و کردار میں نکھار بھی تعلیم ہی سے پیدا ہوتا ہے۔اس ضمن میں استاد جیسی ہستی فن تعلیم وتربیت سے قوم کے بچوں میں ایک قیمتی جذبہ پیدا کرتا ہے جس سے علم سے رغبت پیدا ہوتی ہے۔بقول شاعر:.

علم کی شمع سے ہو مجھ کو محبت یا رب

استاد پوری دیانت داری اور فرض شناسی سے اپنی ذمہ داریاں ادا کرتا ہے۔جسے سردی اور گرمی کی شدت بھی متاثر نہیں کرتی بلکہ ایک ملی جذبہ سے سرشار اور پیشہ معلمی کی اہمیت کے ادراک سے واقف ہونے کی بناء پر اپنا فرض داد کرتا ہے۔یہاں اتنی سی بات کہنا ضروری سمجھتا ہوں کہ محبت چونکہ ایک ہنر اور فن ہے یہ احساس نہیں بلکہ ماہرین کی راۓ کے مطابق اس کے لیے اعتماد اور سخاوت جیسی خوبیاں درکار ہوتی ہیں۔ملت کے پاسبانوں میں تعلیمی بیداری پیدا کرنا تو وقت کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔قوم اور ملت کا درخشاں مستقبل محنت اور جدوجہد سے وابستہ ہے۔اس وقت سماج جن مسائل سے دوچار ہے اس میں جہالت اور ناخواندگی کا بڑا عمل دخل ہے۔تعلیم چونکہ ایک ہتھیار بھی ہے اس لیے نوجوان نسل اور قوم کے سرماۓ کی بہتر تعلیم وتربیت وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔مثبت سوچ اور فکر سے ہی نئی سحر پیدا ہونے کی امید دلاتی ہے۔قومی سوچ اور فکر سے دامن دل میں ایک رونق پیدا ہوتی ہے اور شعور کے پیمانے تبدیل ہوتے ہیں۔وقت کی پکار بھی تو یہی ہےکہ بچے کے ہاتھ میں قلم اور کتاب تھما دو۔اور اس حقیقت سے آگاہ بھی کرنا ہے پڑھو اور بدلو زندگی۔یہ بات تو وثوق سے کہی جا سکتی ہے کہ قوم اور ملت کی شناخت اور پہچان اس کی اخلاقی اقدار اور تمدنی روایات سے ہوتی ہے۔فرد اور معاشرہ کا ربط تو بہت گہرا ہے۔بقول شاعر:.

فرد قائم ربط ملت سے ہے تنہا کچھ نہیں

موج ہے دریا میں اور بیرون دریا کچھ نہیں

تعلیمی ادارے اور مدارس سنگ میل ہوتے ہیں۔حقیقی تعلیمی انقلاب انہی کی محنت اور کاوشوں سے رونما ہوتا ہے۔اس راز کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا کہ معلم کا کردار معمار قوم کی حیثیت سے بہت اہمیت رکھتا ہے۔تعلیم سے جسمانی،ذہنی،سماجی،اخلاقی تربیت ہوتی ہے اور قوم کے وجود میں جان پڑتی ہے۔علامہ اقبال کی شاعری چونکہ اصول مقصدیت پر مبنی ہے اس لیے اس کے آئینہ میں حالات کا ادراک بھی کیا جا سکتا ہے۔ایک نظم سے شعر کا ابتخاب کرتا ہوں۔بقول اقبالؒ

دور دنیا کا میرے دم سے اندھیرا ہو جاۓ

ہر جگہ میرے چمکنے سے اجالا ہو جاۓ تعلیم ہی کے جوہر سے ماحول خوشگوار ہوتا ہے اور افراد کے رویے و کردار میں خوش نما تبدیلی پیدا ہوتی ہے۔اور اچھے ماحول کے اثرات سے رنگ زندگی میں رعنائی بھی پیدا ہوتی ہے۔اس لیے قوم ہمیشہ تعلیمی انقلاب سے زندہ رہتی ہے کے اصول پر کام کرنے کی ضرورت ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact