منیبہ عثمان 

یہ ضروری ہے کہ آنکھوں کا بھرم قائم رہے

نیند رکھو یا نہ رکھو خواب معیاری رکھو

*خواب، خواب، خواب*

خوابوں کے بارے میں کون نہیں جانتا۔ ہم سب خواب دیکھتے ہیں اور خوابوں کی دنیا کا سفر تقریباً ہماری زندگیوں میں معمول کی بات ہے۔ اس لیے ہم بہت کم خوابوں کی گہرائی کی طرف توجہ دیتے ہیں۔ کبھی ایسا ہو کہ کوئی انہونا خواب، ڈراؤنا خواب یا حد سے اچھا خواب دیکھ لیں تو تب ہماری توجہ خوابوں کی طرف جاتی ہے ورنہ صبح اٹھتے ہی، آنکھیں ملتے ملتے خواب فراموش کر دیے جاتے ہیں اور ہم اپنی زندگیوں میں مگن ہو جاتے ہیں۔

*خواب کی حقیقت کیا ہے؟* خواب کتنی اقسام کے ہوتے ہیں؟ ماہرین خوابوں کے متعلق کیا کہتے ہیں؟ اور احادیث میں خوابوں کا ذکر کن الفاظ میں موجود ہے؟ آئیے جانتے ہیں۔

*خوابوں کی حقیقت*

خواب وہ ذہنی تصورات، خیالات، احساسات، اور آوازیں ہیں جو انسان نیند کے دوران دیکھتا یا محسوس کرتا ہے۔ خواب کا تعلق نیند کے گہرے مراحل سے ہے جن کو اصطلاحی زبان میں

 REM (Rapid Eye Movement)

کہا جاتا ہے۔

*ماہرین کی رائے*

آسٹریائی نیورولوجسٹ اور نفسیات کے بانی سگمنڈ فرائڈ  کے مطابق خواب انسان کے لاشعوری خیالات، جذبات اور خواہشات کے عکاس ہوتے ہیں۔ سگمنڈ کہتے ہیں کہ خواب وہ احساسات ہیں جن کے ذریعے دبے ہوئے خیالات اور جذبات شعور میں ظاہر ہوتے ہیں۔

*خوابوں کی اہمیت*

خوابوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ خواب دراصل وحی کا چھیالیسواں حصہ ہوتے ہیں۔ خواب محض ایک خیال نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے کسی قسم کا اشارہ ہو سکتا ہے۔ رویاۓ صالحہ یعنی اچھے خواب کی اہمیت کا اس بات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وحی الٰہی میں سب سے پہلی چیز جس سے سرور دو جہاں حضرت محمد ﷺ کو واسطہ پڑا وہ سچے خواب ہی تھے۔ ان ایام میں نبی پاک ﷺ جو بھی خواب دیکھتے اس کی تعبیر صبح صادق کی مانند بالکل آشکار ہوتی تھی۔ انہی خوابوں کے بعد آپ ﷺ کا میلان طبع تبتل وانقطاع کی طرف ہوا اور جس کی وجہ سے آپ غار حرا میں خلوت فرمانے لگے۔

*اچھے اور برے خواب*

خواب کی رویت اور پیدائش دونوں امور اللہ تعالیٰ کی طرف سے سرزد ہوتے ہیں۔ صحیح بخاری اور مسلم کی روایت ہے کہ نبی پاک ﷺ نے فرمایا:

”اچھا خواب الگ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور برا شیطان کی طرف سے۔ پس جب کوئی شخص پسندیدہ خواب دیکھے تو صرف اس شخص سے بیان کرے جس کے ساتھ اس کی محبت اور اعتقاد ہے اور جب مکروہ خواب دیکھے تو اللہ تعالیٰ سے اس خواب کے شر اور شیطان کے فتنے سے پناہ مانگے اور یہ بھی مناسب ہے کہ بقصد دفع شیطان اپنے بائیں طرف تین بار تھتھکارے اور ایسا خواب کسی سے بیان نہ کرے اس حالت میں برا خواب کوئی ضرر نہ دے گا“۔

*احادیث کی روشنی میں خوابوں کی اقسام*

احادیث نبویﷺ کی روشنی میں اگر ہم خوابوں کا جائزہ لیں تو نبی پاک ﷺ نے خوابوں کی تین اقسام بیان فرمائی ہیں اور یہ تقسیم آج تک مسلمہ ہے۔

*اول* اللہ تعالیٰ کی طرف سے خواب کی صورت میں بشارت جو اہل ایمان کے لیے ہے،

*دوم* وسوسے اور پریشان کرنے والے خواب جو شیطان کی طرف سے ہیں تاکہ انسان مختلف شکوک و شبہات میں مبتلا ہو جائے، اور

*سوم* خواب پریشاں جن کی کوئی حقیقت نہیں یہ خواب محض جسمانی اور ذہنی مزاج سے پیدا ہوتے ہیں۔

*خوابوں کی درجہ بندی*

احادیث کے مطابق خوابوں کی درجہ بندی مشہور تابعی ابن سیرین رحمۃ اللّٰہ علیہ نے مندرجہ ذیل انداز میں بیان فرمائی ہے:

  1. مبشرات
  2. تخویف ابلیسی
  3. حدیث نفسی
  1. 1. *مبشرات*

مبشرات سے مراد سچے خواب یا رویائے صادقہ ہیں۔ یہ وہ خواب ہیں جن کے متعلق بیان کیا جاتا ہے کہ یہ لائق تعبیروتاویل ہوتے ہیں۔ ان خوابوں کی حقانیت میں کسی قسم کا کوئی شبہ نہیں ہوتا اور عموماً ایسے خواب اس وقت دکھائے جاتے ہیں جب انسان کی زندگ کسی مشکل یا فیصلہ کن موڑ پر آجائے اور اس کی راہ بھٹکنے کے اسباب پیدا ہو گئے ہوں تو پھر اللہ تعالیٰ اپنی قدرت سے اس انسان کو خواب کے ذریعے رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔

مبشرات سے متعلق بخاری شریف کی روایت ہے کہ نبی پاک ﷺ نے فرمایا:  ”نبوت منقطع ہو گئی ہے اب صرف مبشرات باقی رہ گئی ہیں۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ یہ مبشرات کیا ہیں؟ آپﷺ نے فرمایا اچھے خواب۔

ایک دوسری حدیث ہے:

”اے لوگو! نبوت کی خوشخبریوں میں سے اب کوئی چیز باقی نہیں رہی سواۓ رویائے صالحہ کے جو مسلمان اپنے متعلق دیکھے یا کوئی دوسرا اس کے متعلق دیکھے“۔

واضح رہے کہ ان مبشرات اور علامات کے ذریعے مومن کو جو چیز دی جاتی ہے وہ حکم نہیں بلکہ صرف خوشخبری، امر غیب اور مستقبل سے متعلق کوئی اطلاع ہوسکتی ہے لیکن یہ خواب حجت شرعی نہیں ہے۔ اگر خواب میں کسی ایسے کام کا حکم ملے جو شریعت کے دائرے سے باہر ہو تو ان کاموں کو انجام دینا ہرگز جائز نہیں ہوگا کیونکہ بعض اوقات خواب دیکھنے والے کے ذاتی خیالات خواب کے ساتھ مل کر ایک پیچیدہ منظر پیش کرتے ہیں۔ اس لیے کوئی بھی خواب آپ کو دھوکے میں نہ ڈالے۔

علماء کرام نے رویائے صادقہ کی چند علامات بیان کی ہیں، جن سے ایک حد تک عام آدمی کو اندازہ ہو جاتا ہے کہ یہ رویائے صادقہ ہے یعنی اس کے دیکھنے کے بعد دل مطمئن ہو جاتا ہے، اگر خواب تنبیہی قسم کا ہو تو طبیعت کا میلان اصلاح کی طرف ہو جاتا ہے۔ اس ضمن میں سب سے بہتر حال یہ ہے کہ اگر کبھی رویائے صالحہ بندہ دیکھ لے اور اس کے متعلق شکوک و شبہات میں پڑ جائے تو بہتر ہے کہ وہ کسی صاحب علم سے مل کر اپنی اس الجھن کو رفع کرنے کی تدبیر کر لے۔

  1. *تخویف ابلیسی*

حدیث کے مطابق یہ خوابوں کی دوسری قسم ہے۔ جس کے زمرے میں ڈراؤنے خواب، خواہشات نفسانی کو بھڑکانے والے خواب اور ایسے خواب جو جارحانہ کاروائیوں کی طرف مائل کریں، آتے ہیں۔ ایسے خواب شیطانی القاء سے ہوتے ہیں۔ یہی وہ خواب ہیں جن کے متعلق نبی پاک ﷺ نے فرمایا کہ: ”اچھا خواب اللہ کی طرف سے ہوتا ہے اور برا خواب شیطان کی جانب سے۔“

مزید یہ کہ نبی پاک ﷺ نے شیطانی خواب بیان نہ کرنے کی تاکید فرمائی ہے اور اس کے بارے میں ترمذی شریف کی حدیث ہے کہ: ”جب تک خواب بیان نہ کیا جائے اس وقت تک وہ پرندے کے پاؤں پر معلق رہتا ہے اور جب بیان کیا جائے تو وہ گر پڑتا ہے یعنی واقع ہو جاتا ہے“۔

برا  خواب  بیان  کرنے  سے ممانعت

برا خواب بیان کرنے کی ممانعت اس لیے آئی ہے کہ اگر کوئی معبر اپنی کم علمی یا ناقص علم کی وجہ سے خواب کی بری تعبیر دے دے تو لاشعوری طور پر اس تعبیر کو قبول کر لیا جاتا ہے اور پھر عموماً ویسا ہی ہوتا ہے جیسا تعبیر کی گئی ہو کیوں کہ انسان ذہنی طور پر اس کے لیے تیار ہو جاتا ہے۔

 مزید یہ کہ برے خوابوں سے بچنے کے لیے استغفار اور صدقہ دینے کی بھی ہدایات احادیث میں ملتی ہیں۔

*تخویف ابلیسی میں شیطان کی صورتیں* 

تخویف ابلیسی میں شیطان مختلف صورتوں میں ظاہر ہوتا ہے اور کئی طرح سے خود کو پیش کر سکتا ہے۔ لیکن وہ اللہ تعالیٰ، انبیاء کرام علیہم السلام، فرشتوں، آسمان، سورج، چاند اور ستاروں کی شکل میں خود کو پیش کرنے پر قادر نہیں ہے۔ اگر اسے یہ طاقت حاصل ہوتی تو وہ ان ہستیوں اور تخلیقات کی شکل میں آ کر انسان سے کسی بھی قسم کے گناہ کروا سکتا تھا۔ بصورت دیگر لوگوں کو فتنہ اور گمراہی کی دلدلوں میں دھکیلنا اس کے لیے مزید آسان ہو جاتا۔ اس لیے مصالحت خداوندی کی بنا پر شیطان کو ان صورتوں میں ظاہر ہونے کی قدرت سے محروم رکھا گیا ہے۔

  1. *حدیث النفسی*

تیسری قسم کے خواب حدیث النفسی ہیں جو کسی شخص کے مشاغل اور خواہشات کے عکاس ہوتے ہیں۔ بعض اوقات یہ مشاغل اور خواہشات انسان کے ذہن پر اس قدر حاوی ہو جاتے ہیں کہ اس کے شعور سے نکل کر لاشعور تک پہنچ جاتے ہیں اور جب انسان سوتا ہے تو اس طرح کے خواب ظاہر ہوتے ہیں۔ ان خوابوں کی کوئی اصل نہیں ہوتی بلکہ لامعنی اور بے مقصد ہوتے ہیں۔ عموماً روزمرہ کی ذمہ داریوں کو خود پر سوار کرنے کی وجہ سے نظر آتے ہیں۔ اس طرح کے بے مقصد خواب بعض اوقات پیٹ بھر کر کھانے، بدہضمی، تھکاوٹ، بے خوابی یا کسی بیماری کی وجہ سے بھی ہو سکتے ہیں۔

موجودہ دور میں حدیث النفسی کا سب سے بڑا سبب حد درجہ مصروفیات اور نیند کا فقدان ہے۔

*تخویف ابلیسی اور حدیث النفسی سے بچنے کا طریقہ*

شیطانی خواب اور بے مقصد خوابوں سے بچنے کا یہ طریقہ ہے کہ ہم نبی پاک ﷺ کی سیرت طیبہ کو مد نظر رکھیں اور اس پر عمل پیرا ہو کر اپنے آپ کو شیطانی وسوسوں سے محفوظ رکھیں۔ طب نبوی ﷺ میں بیان کیے گئے جسمانی تندرستی اور حفظان صحت کے اصولوں کو اپنا کر ہم نہ صرف ذہنی اور جسمانی طور پر چاک و چوبند اور تندرست رہیں گے بلکہ اس قسم کے خوابوں اور وسوسوں سے بھی بچے رہیں گے۔

سوتے وقت بھی نبی پاک ﷺ کی سنت کے مطابق سونے کے آداب پر عمل کرنے سے انسان کسی خاطر خواہ پریشانی سے خود کو پیشگی محفوظ رکھ سکتا ہے۔

*خواب کس سے بیان کیا جائے؟

خوابوں کی تعبیر کا علم ایک ایسا علم ہے جو اللہ تعالی نے اپنے بہت سے جلیل القدر انبیاء کو بھی عطا فرمایا جس کی مثال ہمیں قران پاک میں ملتی ہے۔ حضرت یعقوب علیہ السلام اور حضرت یوسف علیہ السلام کو اللہ تعالی نے خوابوں کی تعبیر کا علم سکھایا اور اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ خواب کی تعبیر جاننے کے لیے اپنا خواب کسی عالم اور صالح انسان کو ہی بیان کیا جائے کیونکہ ان سے حتی الامکان یہ توقع ہوتی ہے کہ وہ خواب کی اچھی تعبیر دیں گے۔ نبی پاک ﷺ نے فرمایا: ”اپنا خواب دوست یا عالم کے سوا کسی سے نہ کہو“۔

خوابوں کے بارے میں یہ حقائق اور اسلام کے نظریے میں ان کی اہمیت ہمیں انسانی ذہن اور شعور کی پیچیدگیوں کو مزید سمجھنے میں مدد دیتی ہیں، اور یہ ظاہر کرتی ہیں کہ خواب ہمارے لاشعور کی ایک اہم عکاس ہیں۔

حوالہ جات:

صحیح البخاری

صحیح مسلم

جامع ترمذی

تعبیر الرؤیا

علامہ ابن سیرین رحمۃ اللہ علیہ اور رسول اکرم ﷺ کا دسترخوان

Leave a Reply

Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact