Wednesday, May 1
Shadow

Tag: معرفت کی باتیں

نور کے سائےتلے/ نصرت نسیم

نور کے سائےتلے/ نصرت نسیم

آرٹیکل
پرنور یادشتیں نصرت نسیم        آج 20واں روزہ تھا اور ہمارا اعتکاف کا ارادہ تھا،اس لیے صبح سے ہی ہوٹل میں تھے تاکہ آرام بھی کر لیں اور اعتکاف کے لیے ضروری سامان او ر تیاری بھی۔ فالتو سامان اپنے میاں کے دوست کے ہاں رکھوایااور دو الگ الگ چھوٹے سے بیگ اپنے اور اُن کے لیے تیار کیے اور نہا دُھو کر عصر کی نماز کے لیے روانہ ہوئے۔ حرم کی حدُود میں داخل ہوئے تو ہر طرف لوگوں کا ہجوم، سامان ہاتھ میں لیےہوئے۔لگتا تھا تمام لوگ ہی اعتکاف کر رہے ہیں۔ ہجوم اتنا تھا کہ تمام دروازے بند کر دیے گیے تھے۔ کہا گیا کہ اب بابِ فہد کی طرف چلے جائیں وہاں جا کراحساس ہوا کہ یہاں اعتکاف کرنا بہت مشکل ہے، قالین نہیں تھا، فرش ٹھنڈا بہت ٹھنڈا، میاں صاحب کے دوست کمبل خرید لائے مگر عورتوں کی بھیڑ، جگہ کے لیے بحث وتکرار۔        یہ صورتِ حال دیکھ کر ہم نے میاں صاحب کو بتایا کہ آپ اعت...
میرے بچپن کی خوب صورت یادیں/نصرت نسیم

میرے بچپن کی خوب صورت یادیں/نصرت نسیم

آرٹیکل
نصرت نسیم         جاڑے کی یخ بستہ رات، گرم لحاف اوربچپنے کی پکی نیند اورایسےمیں دورسےآتی ہوئی پرسوز آواز اورخوبصورت لَے میں نعت کی آواز سماعت میں رس گھولتی دل میں اترجاتی۔ پھر دھیرے دھیرے آواز قریب آکر گھر کی دہلیز تک آجاتی، "اٹھو روزہ دارو سحر ہو گئی" اس کے ساتھ ہی گہری نیند سے بیدار ہو کر لحاف کی جھری سی بنا کر صورت حال کاجائزہ لیتے۔ دور سےپراٹھے بننے کی ٹھپا ٹھپ آوازیں ،اور توے پر سےاصلی گھی کےپراٹھوں کی خوشبو بستر چھوڑنے پر مجبور کر دیتی تولحاف ایک طرف پھینک کر چولہے کے پاس رکھی پیڑھی پر بیٹھ کر اعلان کرتے کہ ہم نے بھی روزہ رکھنا ہے۔گھروالے منع کرتے کہ جاؤ جاکر سوجاؤ، مگر ہم ضدکرتےکہ نہیں ہم روزہ ضرور رکھیں گے۔ یوں سحری کھانے کے شوق میں پتہ نہیں کس عمر سےروزے رکھنے شروع کیے۔        خیر وہ تھے بھی سردیوں کے روزے، آدھا دن تو سکول میں گزر جاتا، ...
رمضان المبارک کی قدر دانی/ دانیال حسن چغتائی

رمضان المبارک کی قدر دانی/ دانیال حسن چغتائی

آرٹیکل
دانیال حسن چغتائی اللہ تعالیٰ نے محض اپنے فضل و کرم سے وہ مبارک مہینہ ہمیں نصیب فرمایا جس کے لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  دُعائیں مانگ کر اس کو پانے کی تمنا کرتے تھے کہ اے اللہ ! رجب شعبان میں برکت دے اور ہمیں رمضان تک پہنچا دے۔ رجب پانے کے بعد رمضان تک جینے کی تمنا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کیا کرتے تھے۔ اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ اس ماہ مبارک کی عظمت وفضیلت اور اس کی رحمتیں اور برکتیں کتنی ہوں گئیں۔ رمضان المبارک کے شروع ہونے سے پہلے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو   حضور صلی اللہ علیہ وسلم اس کی اہمیت سمجھاتے تھے تاکہ کوئی تساہل و غفلت میں اس کو ایسے ہی نہ گزار دے جیسے کہ سال کے گیارہ مہینے گزارے ہیں۔ یہ مہینہ مغفرت کا مہینہ ہے اور مغفرت ایک نہایت ہی اہم مسئلہ ہے۔ جس کی مغفرت ہوئی اس کی خوشی کا کیا ٹھکانہ ! اور جو محروم رہا اس کی محرومی کا کیا ٹھکانہ ...
میرے غم کو ایک نئی سوچ نیا رخ ملا، ہما  ساجد

میرے غم کو ایک نئی سوچ نیا رخ ملا، ہما  ساجد

آرٹیکل
تاثرات: ہما ساجد۔ زندگی اور موت کے درمیان کا سفر۔ ازل سے ابد کا سفر۔ کچھ پانے اور کھونے کا سفر۔ بہت سے نئے رشتوں کی شمولیت، اور بہت ہی پیاروں کے کھونے کا سفر۔ بچپن سے لڑکپن سے بڑھاپے کا سفر۔  دن سے رات،  چھاوں سے دھوپ، اور بہار سے خزاں کا سفر۔ امید اور ناامیدی کا سفر۔ غم اور خوشی کا سفر۔ وہ سفر، جس میں ہر شخص ایک چھاپ چھوڑ جاتا ہے، ھمارے دل، دماغ، شخصیت اور روح پر۔ اک نا ختم ہونے والا طویل سفر، یا شاید چند لمحوں کا سفر۔ اسی سفر پر، ہم سب نے اپنی زندگی میں بہت سے پیارے رشتوں کو کھویا ۔ ۔ اور ہر مرتبہ دل غم سے بھر گیا ۔۔ ہماری زندگی میں آنے والا  ہر غم، ایک کالے نقطے کی طرح، ہماری آنکھوں، دل، دماغ اور زندگی پر حاوی ہو جاتا ہے اور ہماری، اس سے آگے اور پیچھے دیکھنے کی صلاحیت کو ختم کر دیتا ہے۔ زندگی رک جاتی ہے، اس کالے نقطے کے گرداب ...
دوسری شادی اور معاشرتی رویہ

دوسری شادی اور معاشرتی رویہ

آرٹیکل
مومنہ جدون (ادین خیل)، میرپور ایبٹ آباد شادی ایک مقدس اتحاد ہے جو دو افراد کو ایک پرعزم رشتے میں باندھتا ہے، جو زندگی بھر ایک دوسرے سے محبت اور حمایت کا وعدہ کرتا ہے۔ تاہم، بعض صورتوں میں یہ موت، طلاق، یا دیگر حالات کی وجہ سے تحلیل ہو جاتی ہے۔ ایسے حالات میں دوبارہ شادی کا خیال آتا ہے۔ جب کہ دوبارہ شادی سماجی طور پر قابل قبول ہو چکی ہے، دوسری شادی کے لیے بھی ایسا نہیں کہا جا سکتا۔ بہت سے معاشروں میں مرد کی دوسری شادی کرنے کا خیال اب بھی ممنوع سمجھا جاتا ہے۔ اس مضمون میں ہم دوسری شادی کے حوالے سے سماجی رویوں اور اس معاملے پر اسلامی نقطہ نظر پر بات کریں گے۔ بہت سے معاشروں میں، دوسری شادی کو سماجی طور پر ممنوع سمجھا جاتا ہے، خاص طور پر مردوں کے لیے۔ اسے اکثر پہلے شریک حیات کے ساتھ غداری یا بے وفائی کے فعل کے طور پر سمجھا جاتا ہے۔ دوسری شادی سے جڑی سماجی بدنامی اتنی مضبوط ہے کہ یہ ا...
نظم : آدم کی پسلی از قلم : محمد شاہد محمود

نظم : آدم کی پسلی از قلم : محمد شاہد محمود

شاعری
از قلم : محمد شاہد محمود۔ مجھے مارنے والے اکثر اپنی خواہشوں کے بھنور میں منوں مٹی تلے بے نام و نشاں ہو گئے تکمیلِ از سر نو میں فنا کے حلقوم پر زندگی کی تیغ و دو دھاری تلوار کے درمیان آج بھی رقص بسمل میں مصروف صدائے زندگی ہوں میں اک جہاں ، اک جان سے گزر کر بیش بہا جہان بساتی زندگی سے نبرد آزما ہوں میں ازل تا ابد ابد تا ازل آدم کی پسلی سے پیدا آج بھی مثلِ حوا ہوں آدم میری پسلیوں و پستانوں سے زندگی کی رمق پا کر میری کوکھ سے جنم لیتا ہے میں تخلیق کار ، انجامِ حقیقت و آبروئے انجام ہوں بچپن , کھلونے ,  گلیاں سکھی , سہیلیاں دلارے موسم خزاں رت کی خشک ہوا زندگی کے رنگ , امنگ سب مجھ سے ہیں سب مجھ میں ہیں میں مثلِ حوا  ہر کہانی کی بنیاد بھی ہوں اور مرکزی خیال بھی کہانی مجھے لکھتی ہے اور میں قلم کو کہانی دیتی سیاہ و سفید روشنائی عطا کرتی زندگی کی معراج پر سدرۃ المنتہیٰ ہوں میں مثلِ حوا آج کے آدم کی مک...
چلے چلو کہ وہ منزل ابھی نہیں آئی/ تحریر: نسیم اختر

چلے چلو کہ وہ منزل ابھی نہیں آئی/ تحریر: نسیم اختر

آرٹیکل
تحریر: نسیم اختر ”قائداعظم محمد علی جناح نے فر مایا“ ”پاکستان اسی دن وجود میں آگیاتھا جس دن پہلا ہندو مسلمان ہوا تھا“ مگر مسلمانوں کو سمت کا تعین کرنے اور جدوجہد آزادی کے لیے متحد ہونے میں پورا سو سال کا عرصہ لگا ۔جب قومیں عمل کی دولت سے خالی ہو جائیں اور اپنی کوتاہیوں کو سدھارنے کی بجاۓ اس کا جرم دوسروں کے کھاتے میں ڈالتی ہیں تو منزل کی جانب سفر اور بھی مشکل اور سسست ہو جاتا ہے۔ تحریک پاکستان سے قیام پاکستان تک کا سفر ایک بہت ہی کھٹن اور صبر آزما مرحلہ تھا ۔ مگر اپنے لیے ایک اسلامی مملکت کا خواب دیکھنے والوں کی آنکھیں آزادی کے خواب کی تکمیل سے چمک رہی تھیں ۔ جیسے جیسے مشکلات میں اضافہ ہوتا گیا انکا عزم اور بھی جوان ہوتا گیا ۔ انکے سامنے اپنی ثقافت کی پہچان، اپنی مذہب کی حفاظت ،اپنےزبان وادب کی بقا،قومی تشخص اپنا قومی ورثہ اور اپنا نظام تعلیم ایسی چیزیں تھیں جن کی حفاظت کے لیے برطانوی سا...
عزت نسواں/ تحریر : حائقہ نور

عزت نسواں/ تحریر : حائقہ نور

آرٹیکل
تحریر : حائقہ نور۔ لاہور۔ ہمارے معاشرے میں عورت کو کمزور کہا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ ایک عورت کچھ نہیں کر سکتی یہ بھی سننے میں آتا ہے کہ عورت مرد کے بغیر کچھ نہیں وہ مرد کے بغیر کچھ نہیں کر سکتی ایسا کیوں؟ میں نے تو آج تک نہیں یہ کہیں پڑھا کہ کسی فلسفی نے کہا ہو کے عورت مرد کے بغیر کچھ نہیں کر سکتی۔یہاں تک قرآن مجید تک میں یہ نہیں ہے کہ عورت مرد کے بغیر کچھ نہیں کر سکتی اور وہ مرد سے کمتر ہے جس کی بنا پر عورت کی عزت نہیں کرنی چاہیے اور اسے کمزور کہنا چاہیے۔ہمارے مذہب اسلام اور ہماری پاک کتاب قرآن مجید میں بھی ہر عورت کی عزت کا حکم دیا گیا ہے اور کہیں پر بھی کمزور نہیں کہا گیا۔زچگی کہ وقت جس تکلیف سے اور موت کے منہ سے گزرتی ہے اس کا اندازہ مرد حضرات نہیں لگا سکتے۔جب عورت زچگی کے تکلیف اور موت کی کشمکش سے گزر کر بچے کو جنم دے دیتی ہے اور یہ مرحلہ اس کی زندگی میں کئ بار آتا ہے اس چیز ک...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact