Sunday, May 19
Shadow

Tag: امانت علی

امانت علی کے سفرنامہ انجانی راہوں کا مسافر پر ثناء ادریس چغتائی کا تبصرہ

امانت علی کے سفرنامہ انجانی راہوں کا مسافر پر ثناء ادریس چغتائی کا تبصرہ

تبصرے
تبصرہ نگار : ثناء ادریس چغتائی ۔ کراچیکتاب کا نام : انجانی راہوں کا مسافرمصنف : امانت علیصنف : سفر نامہناشر : پریس فار پیس فاؤنڈیشن ( برطانیہ)قیمت : 600 روپے ( پاکستانی قارئین کے لئے)  پانچ پاؤنڈ ( انٹرنیشنل قارئین کے لئے)تعارفِ مصنف :امانت علی صاحب کا تعلق ریاست جموں و کشمیر کے ایک خوبصورت گاؤں سے ہے ۔ جامعہ کشمیر سے انگریزی میں ماسٹر ڈگری حاصل کرنے کے بعد وہ تدریس کے شعبے سے منسلک ہو گئے اور پھر 2012 میں قسمت انہیں سرزمینِ حجاز لے آئی ۔ جہاں وہ المجمعہ یونیورسٹی ریاض میں بطور انگریزی لیکچرار تدریسی فرائض انجام دے رہے ہیں ۔ وہ اس شعبے سے بارہ سال سے وابستہ ہیں ۔ اگر یہ کہا جائے کہ قلم قرطاس سے ان کی گہری وابستگی ہے تو بے جا نہ ہوگا ۔امانت علی صاحب ان لوگوں میں سے ہے جنہیں کچھ پانے ، کھوجنے اور نئی منزلیں تلاشنے کی جستجو ہے ۔ ان کا یہی وصف انہیں نئی راہوں کا مسافر بناتا ہے ۔ علا...
    انجانی راہوں کا مسافر کی تقریب  پزیرائی

    انجانی راہوں کا مسافر کی تقریب  پزیرائی

آرٹیکل, ہماری سرگرمیاں
مظفرآباد (پریس فار پیس فاؤنڈیشن  رپورٹ) نوجوان قلمکار  پروفیسر امانت علی کی کتاب  انجانی راہوں کا مسافر کی تقریب پزیرائی  گزشتہ روز  پوسٹ گریجویٹ کالج  مظفر آباد میں منعقد ہوئی ۔ تقریب کی صدارت  ممتاز  ماہر تعلیم  ، مبصر اور نقاد  ڈاکٹر عبدالکریم نے کی۔ تقریب کا اہتمام  بزم ادب  پوسٹ گریجویٹ کالج  مظفر آباد اور پریس فار پیس فاؤنڈیشن برطانیہ   کے اشتراک سے کیا گیا تھا۔ سٹیج سیکرٹری کے فرائض   راجہ فاروق نے انجام   دیے۔ دیگر مقررین میں پروفیسررحمت علی، پروفیسر  رابعہ حسن،  پروفیسر ماجدہ خالد،  چوہدری آزاد علی آزاد اور  دیگر شامل تھے۔  مقررین نے خطاب کرتے ہوئے نوجوان  قلمکار  امانت علی کی تصنیف  انجانی راہوں کا مسافر  کو مقامی ادب میں ایک خوش گوار&n...
امانت علی کی تصنیف ” انجانی راہوں کا مسافر” تبصرہ نگار: مظہر اقبال مظہر

امانت علی کی تصنیف ” انجانی راہوں کا مسافر” تبصرہ نگار: مظہر اقبال مظہر

تبصرے
تبصرہ نگار: مظہر اقبال مظہر "انجانی راہوں کا مسافر" پروفیسر امانت علی کی پہلی تصنیف ہے جسے پریس فار پیس فاؤنڈیشن ( یُوکے)  نے  حال ہی میں شائع کیا ہے ۔افریقی اور  یوریشیائی ممالک کی سیر کا احوال سنانے کی ابتدا ابن بطوطہ نے کی۔بتیستہ اور  ترک سفرنگار شیلیبی  نے اسے جاری و ساری رکھا۔ ہمارا آج کا سفر نگار بھی اسی سفر پر ہے۔ سفر حجاز مقدس کا ہو،  کسی کرشماتی افریقی ملک  کا ہو یا طلسماتی ایشیائی سیرگاہو ں کا،  یورپ کے روشنیوں سے بھرپور  ساحلی شہروں کا ہو یا دیوار چین کا ،  آج کا سفر نگار  سفرنامے کا مرکزی کردار بہرحال ضرور ہے۔ جدید سفر نگار جغرافیہ سے زیادہ تہذیبی، سماجی اور ثقافتی تاروں کو چھیڑنا چاہتا ہے۔ ترکی یاترا کرنے والے کئی سفرنگاروں کی تخلیقات حالیہ برسوں میں سامنے آ چکی ہیں جن میں ساجد چوہدری کا سفرنامہ استنبول، عبدالمجید عابد...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact