Saturday, May 18
Shadow

اردو

سفر اور کتاب ۔ تبصرہ نگار: ادیبہ انور یونان

سفر اور کتاب ۔ تبصرہ نگار: ادیبہ انور یونان

تبصرے
تبصرہ: ادیبہ انور یونانکتاب : بیتے ہوئے کچھ دن ایسے ہیںلکھاری: نصرت نسیماشاعتی ادارہ: پریس فار پیس یو کےیورپ سے پاکستان کا سفر ہمیشہ طویل ہوتا ہے اور اس میں فلائٹ تبدیل کا انتظار لازمی ہوتا ہے۔  ایسے میں اگر بچے ساتھ سفر نہ کر رہے ہوں۔ تو کتاب کا ساتھ بہترین رہتا ہے۔والد صاحب کی خرابی طبعیت کی وجہ سے عجلت میں پاکستان کے لیے نکلی تو پریشانی میں کتاب ساتھ لینے کا خیال نہ آیا۔دو ہفتے کا یہ سفر مسلسل ہسپتال میں گزرا۔ دن رات ابو جی کے پاس ٹھہرنا تھا۔ تو نصرت نسیم صاحبہ کی کتاب ” بیتے ہوئے کچھ دن ایسے ہیں“  امی سے کہہ کر گھر سے منگوا لی۔یہ وہ کتاب ہے جو پہلے یو کے سے یونان پارسل ہوئی ۔ مگر مجھے موصول نہ  ہو  سکی۔پھر پاکستان والے گھر میں ادارے کی طرف سے ارسال کی گئی۔ لیکن جب پاکستان سے یونان کتابیں منگوائیں۔ تو یہ کتاب پھر بھی یونان نہ پہنچ سکی۔اللہ رب العالمین کے اپنے منصوبے ہوتے ہیں۔ اور حکمتی...
آزاد نظم : سبین علی

آزاد نظم : سبین علی

شاعری
لکھنا اور باغبانی کرنا ایک جیسا کام ہےکئی بار  میری کتابوں میں سےسبزہ پھوٹ پڑتا ہےپھول لہلانے لگتے ہیںاور کئی بار مٹی میں لگیڈرائی سینیا کی قلم سےنظم امڈ آتی ہےپوٹونیا اور یوفوربیا کے پھولکہانی میں جا سموتے ہیںاور پرانی کتاب کے ورق پلٹتےہار سنگھار کے نارنجی پھول قرطاس پرمہکنے لگتے ہیںان کہانیوں میں وہ  کالی چڑیاگھونسا بناتی ہےجسے کوئی روشندانپناہ نہیں دیتاکبھی کبھی نظم آنسوؤں میں ڈھل جاتی  ہےگویا باڑ کے کناروں سےمٹی کو سیراب کرتا پانیچپکے سے بہہ جائےاور سبز گھاس پرشبنم مسکانے لگےفطرت میری کاوش سے بڑھ کرمہربان ہوتی ہے  مجھ پرآدھے ادھورے لفظوںاور سوکھی ٹہنیوں کوروئیدگی بخشتی ہےجا بجا لِلًی کے پھولسربسجود ہوتے ہیں ...
افسانہ: آگہی تحریر: تابندہ شاہد

افسانہ: آگہی تحریر: تابندہ شاہد

افسانے
تابندہ شاہدچھٹی تراویح کا سلام پھیرتے ہی وہ سب سے پچھلی صف میں چلی گئی۔ اگلی تراویح کے لئے جماعت کھڑی ہو چکی تھی۔ اس کے لئے قیام کرنا دوبھر ہو گیا۔ وہ دوزانو بیٹھ کر تلاوت سننے لگی۔ نیند کے جھونکے بری طرح ستا رہے تھے۔ دماغ میں کھچڑی پک رہی تھی۔ وہ تلاوت کی طرف متوجہ ہونے کی پوری کوشش کرتی۔۔۔ عربی کا کوئی کوئی لفظ مانوس بھی لگتا اور پھر اسے معلوم ہی نہ ہوتا کہ کب ذہنی رو بہک گئی۔ اسی کشمکش میں دو رکعتیں مکمل ہوئیں۔ اِدھر حافظ صاحب نے سلام پھیرا اُدھر وہ خاموشی سے اٹھ گئی۔ دونوں بچے ساتھ والے کمرے میں کھیل رہے تھے۔۔۔۔ 6 سالہ ثاقب اور 4 سالہ زینب۔۔۔۔۔ اس نے دونوں کو لیا اور گھر آ گئی۔" کوئی بات نہیں، آٹھ تراویح تو پڑھ لیں نا ۔۔" اس نے خود تسلی دی۔                  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   منیزہ آٹھ سال پہلے بیاہ کر اس محلے میں آئی تھی۔ گھر میں دونوں میاں بیوی کے علاوہ بوڑھی س...
افسانہ:ابا جان / ڈاکٹر رفعت رفیق

افسانہ:ابا جان / ڈاکٹر رفعت رفیق

افسانے
ڈاکٹر رفعت رفیق میں نے ابا جان کو ہمیشہ ایسے ہی دیکھا۔اتنے ہی سنجیدہ ،متین  اور سادہ مزاج۔۔بچپن میں میں  حیرتسے انھیں تکا کرتا کہکوئی انسان  اتنا خشک مزاج کیسے ہوسکتا ہے ؟؟؟ان  کی دنیا گھر سے کالج ،کالج سے گھرتھااور کتابیں ان کی مونس وغم خوار ۔عام سے مڈل کلاس گھروں  میں الگ سے سٹڈی رومکا کھڑاگ کون پالتا ہے یا یوں کہہ لیں پال سکتا ہے اس لئے بیڈروم ہی  اباجان کی لائبریری تھا جہاں ہمارے سونے کے بعد تک اور صبح ہمارے اٹھنے سے پہلے ہمیشہ  دروازے کی نیچے کی جھری سے ان کے ٹیبل لیمپ کی  ہلکی ہلکی روشنی نظر آیا کرتی تو ہمیں خبر ہوجاتی کہ اباجان مطالعے میں منہمک ہیں۔ اباجان کا کوئی لمبا چوڑا حلقہ احباب نہ تھا نہ ہے۔۔لیکن اس کا یہ مطلب نہیں  کہ ان کا مزاج غیر دوستانہ تھا۔ہمارے زمانہ طالب علمی میں وہ ہم سب بہن بھائیوں کی پڑھائی میں پوری دلچسپی لیتے۔۔خ...
گل ارباب کی کتاب دنداسہ ۔تحریر: عبدالحفیظ شاہد۔

گل ارباب کی کتاب دنداسہ ۔تحریر: عبدالحفیظ شاہد۔

تبصرے
عبدالحفیظ شاہد۔ واہ کینٹدنداسہ پشتون  ثقافت کا خاصہ سمجھا جاتا ہے۔دنداسہ دراصل اخروٹ کے خشک چھلکا ہے، جو ذائقے میں تلخ ہوتا ہے اور اس کا عام استعمال دانتوں کی صفائی اور ہونٹوں کو سرخ کرنے کے لیے ہوتا ہے۔ زمانۂ قدیم سے دنداسہ مشرقی خواتین ’’لپ اسٹک‘‘ کے طور پر استعمال کرتی رہی ہیں۔ پشتو ادب اور رومانوی شاعری میں دنداسہ  کا ذکر بکثرت موجود ہے۔گل کو کون نہیں جانتا؟۔گل کو جاننے کے لیے خیر تعارف بھی ضروری نہیں ہوتا۔ جب چمن میں خوشبو مہکتی ہے تو سارے زمانے کو  گل کی موجودگی اور قدروقیمت کا اندازہ ہو جاتا ہے۔بہت پرانی بات نہیں ہے جب پختون معاشرت کی علمبردار ایک لڑکی   پردے کے گہنے پہنے نمودار ہوتی ہے اور  دیکھتے ہی دیکھتے ہی ادب  میں"گل ارباب "  کے نام کا ڈنکا بجنا شروع ہوجاتا ہے"دنداسہ"  پاکستان کی معروف  مصنفہ "گل ارباب "کے شاندار  افسانوں...
زیارت کا سفر / حمیراعلیم

زیارت کا سفر / حمیراعلیم

آرٹیکل
حمیراعلیم  جب میری شادی ہوئی تو میں جاب کر رہی تھی اس لیے دو ماہ کی چھٹی لے لی۔لیکن میاں کے آڈٹ اینڈ اکاؤنٹس ڈیپارٹمنٹ میں کام کرنے کی وجہ سے صرف دو دن کی چھٹی ملی۔اب میں گھر پہ اپنے سسرال کے ساتھ ہوتی اور میاں صاحب آفس میں ۔اسی دوران میری نند نے زیارت جانے کا پروگرام بنایا۔ہر سال جب ان کے بچے چھٹیوں میں ان کےگھر کوئٹہ میں اکھٹے ہوتے ہیں تو وہ لوگ زیارت ضرور جاتے ہیں ۔ انہوں نے مجھے اور میرے شوہر کو بھی چلنے کا کہا۔مگر جون کے آخری دنوں میں آڈٹ والوں کی سختی آئی ہوئی ہوتی ہے اور کبھی کبھار تو رات کے 12 بجے واپسی ہوتی ہے۔اس لئے انہیں چھٹی نہ ملی۔ لیکن مجھے بھیج دیا کہ تم گھر پر بور ہوتی ہو گی جاؤ ان کے ساتھ تھوڑا گھوم پھر آو۔میں،  جیٹھانی اور ان کا بیٹا آپی کی فیملی کےساتھ زیارت جانے کے لیے تیار ہو گئے۔      جب میں نے ان سے پوچھا" زیارت کیسا ہے ؟" تو سب نے بول...
نصرت نسیم کی  کتاب  “بیتے ہوئے کچھ دن ایسے ہیں”/ تبصرہ: پروفیسر خالدہ پروین

نصرت نسیم کی  کتاب  “بیتے ہوئے کچھ دن ایسے ہیں”/ تبصرہ: پروفیسر خالدہ پروین

تبصرے
کتاب کا نام ۔۔۔۔۔ بیتے ہوئے کچھ دن ایسے ہیںصنفِ سخن ۔۔۔۔۔ خود نوشتمصنفہ ۔۔۔۔۔۔ نصرت نسیممبصرہ ۔۔۔۔۔۔ خالدہ پروینآپ بیتی یا خود نوشت ایک ایسی صنف ہے جس میں اپنی زندگی کا تذکرہ کرتے ہوئے مصنف اپنی ترجیحات اور لگاؤ کے مطابق سوچ وفکر ، عقائد ، تعلقات ، تجربات ، واقعات ، تہذیبی رنگ اور سیاسی فضا کو محفوظ کر لیتا ہے  یہی وجہ ہے کہ "جوش ملیح آبادی" نے "یادوں کی بارات" میں مذہبی عقائد ، روایات اور اپنے ذاتی تعلقات کو انتہائی بے باکی سے پیش کیا ، "شورش کاشمیری" نے "پسِ دیوارِ زنداں" میں اپنے عہد کا سیاسی ماحول ، قیدوبند کا زمانہ اور ظالم سامراج کے ظلم وستم محفوظ کر دیے ، "قدرت اللّٰہ شہاب" نے "شہاب نامہ" میں اپنی ذاتی زندگی ، تحریک آزادی کی فضا ، بیوروکریسی کے پلٹے ، آمریت کی کھینچا تانی کے ساتھ ساتھ روحانی رنگ کو خود نوشت کا حصہ بنا دیا ، "ممتاز مفتی" نے "علی پور کا ایلی" میں ہر چیز کو افسان...
نظم : بول پنجابی بول/ بشریٰ حزیں

نظم : بول پنجابی بول/ بشریٰ حزیں

شاعری
کلام: بشریٰ حزیں۔ پڑھ پنجابی،لکھ پنجابی،بول پنجابی بولبولی تیری پھلاں ورگی ۔۔ کنڈیاں وچ نہ رول                    بول پنجابی بولساڈے ٹپے ، ماہئیے دوہڑے گھٹ نئیں کسے توںاپنی بولی دا گل پا کے ۔۔۔۔۔۔۔ رج وجائیے ڈھول                     بول پنجابی بولبلھا ٫ نانک ، وارث شاہ نوں ، دنیا بھر نے منیاسانبھ کرو بولی دی جھلیو ۔۔ بولی اے انمول                     بول پنجابی بولگھول کے پیندے جاندے ساڈا ورثہ لوک بگانےساڈا سبھ کجھ مکدا جاندا مکدے نئیں ایہہ گھول                    بول پنجابی بولبوہے باری دے بن گھر وچ چانن نئیں جے آؤنداہوراں دی بولی دا اپنے منہ توں . جندرا کھول                    بول پنجابی بول ...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact