Friday, May 3
Shadow

Tag: بہاولپور میں اجنبی

بہاول پور میں اجنبی | پروفیسر خالدہ پروین کی نظر میں

بہاول پور میں اجنبی | پروفیسر خالدہ پروین کی نظر میں

تبصرے
کتاب کا نام ۔۔۔۔۔ بہاولپور میں اجنبی مصنف  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مظہر اقبال مظہر مبصرہ ۔۔۔۔۔۔۔خالدہ پروین مصنف کا تعارف راولاکوٹ (آزاد کشمیر) کے علاقہ تراڑ سے تعلق رکھنے والے مظہر اقبال مظہر (پروفیسر) برطانیہ سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد برطانیہ میں ہی بزنس سٹڈیز کے شعبے میں تدریس کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں ۔                   "بہاولپور میں اجنبی" کتاب دو حصوں پر مشتمل ہے۔ پہلے حصے کا تعلق بہاولپور میں امتحانی مقصد کے تحت مختصر قیام سے ہے جبکہ دوسرے حصے میں دو افسانے: 1: دل مندر 2: ایک بُوند پانی شامل ہیں۔ عنوان کتاب کے عنوان سے قاری کا ذہن ایک اجنبی کی حیثیت سے بہاولپور میں مصنف کی مشکلات کا تصور کرتا ہے جبکہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ سرِ ورق بہاولپور کے نمائندہ تہذیبی و ثقافتی  مراکز اور طبعی و جغرافیائی خدو خال کا عکاس دیدہ زیب  سرِورق قاری کی توجہ مبذول کرانے کا باعث ہے ۔ انتساب منفرد انتساب جس...
بہاولپور میں اجنبی / افسانہ نگار صالحہ محبوب کے تاثرات

بہاولپور میں اجنبی / افسانہ نگار صالحہ محبوب کے تاثرات

تبصرے
تحریر : صالحہ محبوب بہاولپور میں اجنبی مظہر اقبال صاحب کا ایک خوبصورت سفر نامہ ہے ۔شہر میں ایک طالب علم کی حیثیت سے آمد مختصر قیام مگر سیاحت مکمل ۔ریلوے اسٹیشن سے شہر کی سیر کا آغاز ۔ہوٹل کی تفصیل ۔اسلامیہ یو نیورسٹی میں پرائویٹ امتحان دینے کے لیے سازگار ماحول آج بھی ہے ۔ریلوے کیمپس کی خوبصورتی سے فرید گیٹ کے اندر کی گلیوں کی سیاحی بہت عمدہ ہے ۔بہاولپور کے اندرون بازار ہمیشہ سے روایتی اشیاء کا مرکز ہیں ۔اگر مظہر صاحب ایک خاتون ہوتے تو یہاں کے گوٹے مقیش اور ہاتھ کی کڑھائی کے کپڑوں کا ذکر ضرور کرتے ۔یہاں کے روایتی زیورات اور ملبوسات کو بھی یاد رکھتے ۔فرید گیٹ میں موجود سوہن حلوہ بھی کھاتے اور یہاں کی میٹھی ٹکیاں بھی ۔بہاولپور کی لائبریری میوزیم کا اچھا ذکر کیا ہے ۔یونیورسٹی کا اولڈ کیمپس بھی بہت تاریخی اہمیت کا حامل ہے ۔کشمیری ناشپاتی کا ذکر بہت عمدگی سے کیا گیا ہے ۔بہاولپور کی زبان سرائ...
بہاولپور میں اجنبی کے کرداروں سے انسیت سی ہونے لگتی ہے

بہاولپور میں اجنبی کے کرداروں سے انسیت سی ہونے لگتی ہے

تبصرے
تبصرہ نگار : فوزیہ تاج مظہر اقبال مظہر کی کتاب" بہاولپور میں اجنبی" پریس فار پیس فاؤنڈیشن کی شائع کردہ مایہ ناز تصنیف ہے۔ خوبصورت رنگین ٹائٹل سے مزین،  اس کتاب کو  دیکھتے ہی بہاولپور کی ثقافت، لباس، عمارات اور ماحول کے بارے میں کچھ نہ کچھ معلومات پہلے ہی مل جاتی ہیں۔ پھر صفحہ در صفحہ، لفظ بہ لفظ اور سطر بہ سطر قاری جوں جوں آگے بڑھتا ہے تو بہاولپور کے تمام اہم مقامات، تہذیب و ثقافت، تاریخ اور گردونواح میں پھیلے عجیب و غریب..... کچھ جانے انجانے واقعات جن سے وہاں کے رہن سہن اور ماحول کے بارے میں مکمل آگاہی حاصل ہو جاتی ہے۔ ہر علاقے اور ہر تہذیب کے بارے میں تاریخ بہت کچھ رقم کرتی ہے۔  کچھ منظر عام پر آ جاتا ہے اور بہت سے واقعات نگاہوں سے اوجھل بھی رہتے ہیں ۔ لیکن کوئی واقعہ ایسا بھی ہوتا ہے جو ہمیشہ کے لیے اس علاقے سے جڑے لوگوں کی شناخت بن جاتا ہے۔ ایسے ہی  ب...
بہاولپور میں اجنبی۔۔۔۔ تحریر- نقی اشرف

بہاولپور میں اجنبی۔۔۔۔ تحریر- نقی اشرف

تبصرے
جب میں بچپن سے لڑکپن میں پہنچا تو بچوں کی کہانیوں اور رسائل سے آگے بڑھتے ہوئے ناول، افسانے اورشاعری پڑھی۔سفر نامے سے واقفیت ہوئی اور پھر جب تمام اصناف ِ ادب سے متعارف ہوا تو دو اصنافِ اد ب جن میں مجھے خصوصی دلچسیی ہونے لگی وہ افسانہ اور سفرنامہ تھا۔ گو کہ ڈاکٹر وز یر آغا کا ایک انشائیہ جو غالباََ ہجرت کے عنوان سے اُن کی کسی کتاب میں چھپا تھا،آج تک میرے ذہن سے محو نہ ہوسکنے کے باعث مجھے انشائیے کی طرف کھینچتا رہامگر تلاشِ بسیار کے باوجود مجھے انشائیہ پڑھنے کا موقع تو درکنار ڈاکٹر وزیر آغا کی وہ کتاب اور وہ انشائیہ بھی پھر سے نہ ملا۔  افسانے سے میری دلچسپی اس کے اختصار کے باعث ہوئی کہ جب موقع ملا ایک ہی نشست میں پڑھ لیا مگر رفتہ رفتہ یہ مجھے اپنا رسیا کرتا گیا۔سفرنامہ میرے اندر چھپی جہاں گردی کی خواہش کی تسکین کا سامان رہا ہے مگر اب کسی جگہ کو بنفسِ نفیس جاکر دیکھنے میں بھی ...
بہاولپور میں اجنبی-ایک جائزہ/ نوید ملک-اسلام آباد

بہاولپور میں اجنبی-ایک جائزہ/ نوید ملک-اسلام آباد

ادیب, افسانے, تبصرے, سیر وسیاحت, کتاب, ہماری سرگرمیاں
نوید ملک-اسلام آباد سفر نامہ نگار مبصر ہوتا ہے۔مبصر بصارت کے ساتھ بصیرت بروئے کار لاتے ہوئے کائنات کے آئنے میں ایسے عکس تلاش کر کے انھیں لفظی پیکروں میں ڈھالتا ہے جو عام انسانوں کو نظر نہیں آتے۔سفر نامہ ایک طرف ذاتی تجربات کی روشنی میں کائنات کا مطالعہ ہے تو دوسری طرف رویوں کا نفسیاتی تجزیہ بھی ہے۔ایک پلیٹ فارم پر مجھ سے ایک دوست نے سوال کیا کہ سفر نامہ پڑھنے کی ضرورت دورِ جدید میں کیونکر ہو؟۔سوشل میڈیا نے دنیا کے کونے کونے کے مناظر آنکھوں میں قید کر لیے ہیں۔ جو چیز ہم اسکرین پر دیکھ سکتے ہیں ان کےبارےمیں پڑھنےکی کیاضرورت ہے۔میرا جواب تھا:"ویڈیو مناظر دکھا سکتی ہیں مگر کیفیات نہیں۔سفر نامہ نگار تودراصل الفاظ کے ذریعے کیفیات سمیٹنے کی کوشش کرتا ہے اور قاری انھیں محسوس کرتا ہے ، حظ اٹھاتا ہے" پریس فار پیس فاؤنڈیش کے زیرِ اہتمام شائع ہونے والے سفر نامے"بہاولپور میں اجنبی" نے مجھے چ...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact