Saturday, May 18
Shadow

اردو

ماہم جاوید کا ناول “ انتخاب”۔ تبصرہ نگار:  محمد احمد رضا انصاری

ماہم جاوید کا ناول “ انتخاب”۔ تبصرہ نگار:  محمد احمد رضا انصاری

تبصرے
تبصرہ نگار:  محمد احمد رضا انصاری "انتخاب"ماہم جاوید کا تحریر کردہ ایک اصلاحی و معاشرتی ناول ہے۔ اس کی کہانی بہت سادہ اور عام فہم زبان میں بیان کی گئی ہے۔ دلچسپی کا عنصر کسی طور کم نہیں ہوتا۔ عشق خاکی سے عشق حقیقی تک کا سفر۔ ایسا سفر جس میں روح و جسم کانٹوں میں الجھ کر تار تار ہو جائے۔ مقدس جو دنیاوی عشق میں مبتلا ہو کر شرک کی منزل تک پہنچنے کو تھی۔ وہ کیسے اپنے اصل کی جانب پلٹی اور عشق الہٰی پانے کی جستجو میں مگن ہوئی یہ داستان آنکھیں نم کر دینے والی ہے۔ انسانی رشتے جو ظاہر دیکھ کر اپنا باطن بدل لیتے ہیں۔ مقدس کی محبت شازل بھی ایک ایسا ہی انسان تھا جب اس کی محبت حادثے کا شکار ہوکر بستر علالت پہ آگئی تو اس نے برسوں کی چاہت کو اپنے دل سے نکال کر کسی اور سے رشتہ جوڑ لیا۔ ڈاکٹر فارس جو اپنی سچی محبت پکڑے آخر تک امید کا دامن تھامے رہا اور اپنی محبت کو پانے میں کامیاب رہا۔ رمش...
تحسین گیلانی کی کتاب “منٹو کا بھگت'” پر پروفیسر خالدہ پروین کا تبصرہ

تحسین گیلانی کی کتاب “منٹو کا بھگت'” پر پروفیسر خالدہ پروین کا تبصرہ

تبصرے
کتاب کا نام ۔۔۔۔ منٹو کا بھگتصنف ۔۔۔۔۔۔ افسانہمصنف ۔۔۔۔۔ سید تحسین گیلانیمبصرہ ۔۔۔۔۔ خالدہ پروینمصنف کا تعارف:۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہمہ جہت قد آور ادبی شخصیت سید تحسین گیلانی  کا تعلق بورے والا پاکستان سے ہے ۔ جدید اُردو ادب میں بطور شاعر ، افسانہ نگار  ، انشائیہ نگار اور مائکرو فکشنسٹ ایک خاص مقام کے حامل ہونے کے ساتھ ساتھ مدیر انہماک انٹرنیشنل جریدہ اور چئرمین : سفیران_ ادب عالمی ادبی تنظیم  اپنی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے اردو ادب میں نئے رجحانات کو متعارف کروانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں ۔ حریم ادب ، پارسا ، خرمن ،  سفیر بورےوالا میں بطور مدیر اپنے فرائض خوش اسلوبی سے انجام دے چکے ہیںادبی خدمات۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔1: انٹرویوز :مجیب الرحمن شامی( چیف ایڈیٹرروزنامہ پاکستان )2: پروفیسر جمیل احمد عدیل (پاکستان) ، دیپک بدکی انڈیا  ، طلعت زہرا ( کینڈا )  گل...
رباب عائشہ کی تصنیف ” سدا بہار چہرے” کے بارے میں مہوش اسد شیخ کے تاثرات

رباب عائشہ کی تصنیف ” سدا بہار چہرے” کے بارے میں مہوش اسد شیخ کے تاثرات

تبصرے
تاثرات :مہوش اسد شیخپریس فار پیس کی ایک روایت یہ بھی ہے کہ جب آپ کتاب کی اشاعت کرواتے ہیں تو کتابوں کی ڈلیوری کے ساتھ آپ کو دو کتابیں تحفتاً بھی ملتی ہیں۔ مجھے اپنی کتاب کے ساتھ احمد رضا انصاری کی” خونی جیت“ اور رباب عائشہ صاحبہ کی” سدا بہار چہرے “ملی۔ پہلے تو کتاب دیکھ کر میرا دل برا ہوا کہ میں نے کسی افسانوی مجموعہ کی امید لگا رکھی تھی۔ ان دنوں افسانے و ناول پڑھنے کو من مچل رہا تھا۔ کتاب سدا بہار چہرے کی اشاعت بہت خوبصورت کی گئی لیکن میں نے کتاب بنا پڑھے ایک طرف رکھ دی۔ خونی جیت کے مطالعہ سے فراغت کے بعد سوچا، دیکھا تو جائے کہ آخر یہ سدا بہار چہرے ہیں کون کون سے۔میرے ذہن میں تھا کہ رباب عائشہ کوئی دوشیزہ ہو گی لیکن مصنفہ کا تعارف، قابلیت اور شفیق چہرہ مجھے متاثر کر گیا۔ کتاب پر لکھے تاثرات پر سرسری کی نگاہ ڈالی اور آگے بڑھ گئی۔مصنفہ نے سب سے پہلے ہاجرہ منصور اور منصور راہی پر قلم اٹھایا...
زمین اداس ہے تبصرہ: جمیل احمد

زمین اداس ہے تبصرہ: جمیل احمد

تبصرے
تبصرہ: جمیل احمد زیرِ نظر کتاب ‘زمین اداس ہے’ ماحولیاتی آلودگی کے پس منظر میں مرتّب کی گئی کہانیوں کا مجموعہ ہے، جسے پریس فار پیس فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام محترمہ تسنیم جعفری نے ترتیب دیا  ہے۔ زمین پر ماحولیاتی آلودگی ایک اہم مسئلہ ہے جو حالیہ برسوں میں دنیا بھر میں توجہ حاصل کر رہا ہے۔ یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ ہوا، پانی اور مٹی کی آلودگی نے  ماحول اور انسانی صحت پر تباہ کُن  اثرات مرتّب کیے  ہیں۔ ماحولیاتی آلودگی کی متعدّد وجوہات ہیں جن میں صنعتی سرگرمیاں، نقل و حمل، زراعت اور فُضلہ کو ٹھکانے لگانا شامل ہیں۔ اس آلودگی نے ایک طرف سموگ، زہریلی ہوا اور پانی کے مسائل  پیدا کر دیے ہیں تو دوسری طرف اس زمین پر بسنے والےانسانوں کے لیے مٹی کے انحطاط اور پودوں اور جانوروں کی انواع کو خطرے میں ڈالنے جیسے چیلنج کھڑے کر دیے ہیں۔دنیا میں اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے بہ...
زندگی کی حقیقتوں کا عکس: “آئینے کے پار”/ تبصرہ نگار: ماہم جاوید

زندگی کی حقیقتوں کا عکس: “آئینے کے پار”/ تبصرہ نگار: ماہم جاوید

تبصرے
مبصرہ : ماہم جاویدچند دن پہلے "مہوش اسد شیخ" کا افسانوی مجموعہ موصول ہوا ۔اس کے ساتھ چند ایک کتابیں اور تھیں ۔یوں تو سب کتابیں بہت خوب ہیں مگر جو وجۂ جاذبیت بنا وہ تھا کتاب کا سرورق ۔کتاب کے سرورق کے بارے میں کیا لکھوں ؟میں خود ایک طلسماتی دنیا میں رہنے والی لکھاری  ہوں ۔اس لیے کتاب کا سرورق دیکھتے ہی میں ایک طلسماتی دنیا میں چلی گئی ،ایک بے حد خوبصورت  کتاب  جس کے افسانوں نے مجھے یہ سکھایا کہ ہر سوال کا جواب ضرور ہوتا ہے ۔ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہوتی ہے ،ہر بند دروازے کی کنجی ہمارے آس پاس ہی ہوتی ہے ۔فقط ضرورت ہے تو اسے ڈھونڈنے کی ۔اسے کھوجنے کی۔ پہلا افسانہ پڑھتے ہی اس بات کا اندازہ ہوا کہ مصنفہ معاشرے کے بظاہر چھوٹے چھوٹے نظر آنے والے مسائل پر بڑی وسیع نظر رکھتی ہیں ۔افسانہ " میری کشتی وہاں ڈوبی" اس ہی بات کی غمازی کرتا ہے کہ بظاہر نظر آنے والے چھوٹے مسائل اور چھوٹی چھو...
محمد احمد رضا کی  تصنیف  “خونی جیت ” مہوش اسد شیخ کی نظر میں

محمد احمد رضا کی  تصنیف  “خونی جیت ” مہوش اسد شیخ کی نظر میں

تبصرے
کتاب: خونی جیتمصنف : محمد احمد رضا انصاریتاثرات : مہوش اسد شیخکتاب” خوبی جیت “بہترین، دیدہ زیب سرورق جسے دیکھتے ہی بچوں کا دل کتاب پڑھنے کو یا کہانی سننے کے لیے مچل مچل اٹھے۔ صرف یہی نہیں اس خوبصورت کتاب کی ڈیزائننگ بہت زبردست ہوئی ہے، ہر کہانی کے ساتھ اس سے مطابقت رکھتے اسکیچ نے کتاب کا حسن دوبالا کر دیا ہے۔ بچوں کی دلچسپی کا مکمل سامان مہیا کیا گیا ہے۔ جہاں ادارے نے کتاب کی اشاعت انتہائی عمدہ کی ہے وہیں نوعمر مصنف محمد احمد رضا نے مواد بھی بہت عمدہ فراہم کیا ہے۔ اس کے قلم نے بھی پورا حق ادا کیا ہے۔ بچوں سے محبت کا بہت خوب ثبوت پیش کیا ہے۔ ان کے اذہان اور دلچسپی کو ملحوظ خاطر رکھا ہے۔ بچوں کے لیے جہاں پریوں کی کہانیاں دلچسپی کا عنصر رکھتی ہیں وہیں بولتے ہوئے جانور اور پودے بھی انہیں لبھاتے ہیں۔ وہ حیرت و دلچسپی سے ایسی کہانیاں سنتے ہیں اور سوالات بھی کرتے ہیں جس سے ان کی عقلی طاقت کو تقو...
یادوں کا البم-سدا بہار چہرے /منیرہ احمدشمیم

یادوں کا البم-سدا بہار چہرے /منیرہ احمدشمیم

تبصرے
منیرہ احمد شمیمرباب عائشہ کی کتاب ۔۔۔ سدا بہار چہرے ۔ جو چند دن پہلے ہی منظر عام پر آئی ہے۔ ان کی یہ کتاب اس وقت مجھ سے محو گفتگو ہے۔ اس حسین موسم میں کتاب پڑھنا کوئی عجیب بات نہیں ۔۔کھڑکی کھولی تو باہر کی فضاء پر بہار تھی ۔ایسے موسم میں کتاب پڑھنے کا ایک اپنا ہی مزہ ہے۔   رباب عائشہ کی یہ کتاب یادوں کا خوبصورت البم ہے ۔ جس میں انہوں نے اپنی زندگی کے ذاتی تجربات اور مشاہدات کی روشنی میں اپنی تحریروں کو اُجاگر کیا ہے ۔        بیتے دنوں کی یادوں کو قلم بند کرنا ۔۔۔ اورپھر ماضی کے گزرے ماہ وسال سے گرد جھاڑنا بڑا صبر آزما کام ہے۔ ۔۔۔ مگر یادوں کا کیا ہےوہ تو کسی بھی وقت حملہ آور ہو سکتی ہیں ۔        جس طرح موسموں کے اثرات مختلف احساسات کو جنم دیتے ہیں اور انسان کو کسی دوسری دنیا میں لے جاتے ہیں ۔۔۔ اسی طرح کچھ آوازیں انسان کو ماضی کے کسی دریچے...
میرے بچپن کی خوب صورت یادیں/نصرت نسیم

میرے بچپن کی خوب صورت یادیں/نصرت نسیم

آرٹیکل
نصرت نسیم         جاڑے کی یخ بستہ رات، گرم لحاف اوربچپنے کی پکی نیند اورایسےمیں دورسےآتی ہوئی پرسوز آواز اورخوبصورت لَے میں نعت کی آواز سماعت میں رس گھولتی دل میں اترجاتی۔ پھر دھیرے دھیرے آواز قریب آکر گھر کی دہلیز تک آجاتی، "اٹھو روزہ دارو سحر ہو گئی" اس کے ساتھ ہی گہری نیند سے بیدار ہو کر لحاف کی جھری سی بنا کر صورت حال کاجائزہ لیتے۔ دور سےپراٹھے بننے کی ٹھپا ٹھپ آوازیں ،اور توے پر سےاصلی گھی کےپراٹھوں کی خوشبو بستر چھوڑنے پر مجبور کر دیتی تولحاف ایک طرف پھینک کر چولہے کے پاس رکھی پیڑھی پر بیٹھ کر اعلان کرتے کہ ہم نے بھی روزہ رکھنا ہے۔گھروالے منع کرتے کہ جاؤ جاکر سوجاؤ، مگر ہم ضدکرتےکہ نہیں ہم روزہ ضرور رکھیں گے۔ یوں سحری کھانے کے شوق میں پتہ نہیں کس عمر سےروزے رکھنے شروع کیے۔        خیر وہ تھے بھی سردیوں کے روزے، آدھا دن تو سکول میں گزر جاتا، ...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact