Sunday, May 5
Shadow

اردو

گونگے لمحے   (گفتگو کرتے ہیں)۔ تبصرہ نگار  قانتہ رابعہ

گونگے لمحے   (گفتگو کرتے ہیں)۔ تبصرہ نگار  قانتہ رابعہ

تبصرے
تبصرہ نگار  قانتہ رابعہ یہ کتاب ہے افسانوں کی جسے شفا چوہدری نے تحریر کیا ہے۔اردو ادب میں نظم اور نثر دو اصناف ہیں باقی ساری انہی کی شاخیں اور شعبے ہیں جن میں سے ایک افسانہ ہے۔افسانہ اگر تخیل کی پرواز ہو تو جتنا بھی دلپزیر انداز میں تحریر کیا گیا ہو بہرحال ،افسانہ ہی سمجھا جائے گا لیکن جب افسانے کے موضوعات ہمارے اردگرد کے معاشرتی ،اور نفسیاتی مسائل ہوں تو افسانہ اپنی ہی کہانی اور داستان محسوس ہوتا ہے اور اسے قارئین کے سامنے پیش کرنے میں قدرت نے مصنف کو لفظوں پر قدرت کا ملکہ عطا کیا ہو،انداز دلنشین ہو ،تحریر دلپزیر ہو ،تو لفظ گونگے نہیں بولتے محسوس ہوتے ہیں آپ کی انگلی پکڑ کر آپ کے ہمسفر بن جاتے ہیں ،آپ سے سرگوشیاں کرتے ہیں ،ہنسنے کی بات ہو تو ان لفظوں سے قل قل کرتے قہقہے اور  قلقاریاں سنائی دیتی ہیں دکھ کی بات ہو تو وہ لفظ آنسو بن جاتے ہیں ،کسی کے راز کی بات ہو تو ہونٹوں...
کتاب کا نام ۔۔۔۔ “گونگے لمحے”/ مبصرہ ۔۔۔۔۔ خالدہ پروین

کتاب کا نام ۔۔۔۔ “گونگے لمحے”/ مبصرہ ۔۔۔۔۔ خالدہ پروین

تبصرے
صنف ۔۔۔۔۔ افسانہمصنفہ ۔۔۔۔ شفا چودھریمبصرہ ۔۔۔۔۔ خالدہ پرویناشاعتی ادارہ۔۔۔۔۔۔ پریس فار پیس (لندن)وہاڑی (جنوبی پنجاب) کی سونا ،چاندی اور  مٹھاس اگلتی سر زمین سے تعلق رکھنے والی خوش اخلاق ، خوش مزاج اور دردِ دل کی مالک شفا چودھری (بازغہ سیفی) ادب کی مختلف اصناف میں طبع آزمائی کی صلاحیت سے مالامال ہیں  تاہم ان کا خاص میدان افسانہ نگاری ہے۔ حساس اور منفرد موضوعات پر نفسیاتی الجھنوں اور گرہوں کو بیان کرتے ان کے افسانے شاہکار کا درجہ رکھتے ہیں ۔                تعارف و تبصرہ                ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کسی بھی کتاب کا سرورق کتاب کی قرأت میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔  "گونگے لمحے" کے پر تجسّس عنوان سے مطابقت رکھتا تجریدی انداز کا حامل سرِورق  قاری کو ایسی گونگی کیفیت میں مبتلا کر دیتا ہے جس ...
کتاب: آئینے کے پار /تبصرہ نگار: تہذین طاہر

کتاب: آئینے کے پار /تبصرہ نگار: تہذین طاہر

تبصرے
مصنفہ: مہوش اسد شیختبصرہ نگار: تہذین طاہرمہوش اسد شیخ کہتی ہیں ”مجھے بچپن سے کہانیاں لکھنے اور پڑھنے کا شوق تھا۔ لہٰذا کہانیاں لکھنے کا آغاز 2016میں فیس بک پیچ پر قلمی نام مشی شیخ سے کیا۔سوشل میڈیا پر میری کہانیوں کو پسند کیا جانے لگا۔ چار سال تک فیس بک پر لکھتے رہنے کے بعد2020میں پرنٹ میڈیا پر نمودار ہوئی۔ جہاں مجھے بہت عزت ملی۔ 2021ءمیں میں نے باقاعدہ اپنے نام کے ساتھ لکھنا شروع کیا تو میرے لیے کامیابیوں کے دروازے کھلتے چلے گئے۔ پہلے ہی سال مختلف نامور رسائل میں میری پنتالیس کہانیاں شائع ہوئیں ۔ یہ میری نزدیک ایک بہت بڑی کامیابی تھی۔ ان دو ڈھائی سالوں میں میرے رب نے مجھے جتنی عزت بخشی اتنی میری اوقات نہیں تھی۔ مجھے ایک نہیں تین تین کتابوں کی مصنفہ بنا ڈالا“۔زیر نظر کتاب”آئینے کے پار“ مہوش اسد شیخ کے قلم سے لکھی جانے والی کہانیوں کی ان کی تیسری کتاب ہے۔ کتاب میں مصنفہ نے جن کہانیوں کو قل...
اسلام میں عورت کا سماجی مقام و مرتبہ تبصرہ منور راجپوت

اسلام میں عورت کا سماجی مقام و مرتبہ تبصرہ منور راجپوت

تبصرے
مرتبین :  : محمّد عنصر عثمانی، حافظ بلال بشیر، حافظ محمد سلیم سواتی اور عثمان عامرصفحات: 160، قیمت: 550 روپے ناشر: اسلامک رائٹرز موومنٹ پاکستان۔تبصرہ منور راجپوتکچھ عرصہ قبل اسلامک رائٹرز موومنٹ، سندھ کی جانب سے’’ اسلام میں عورت کا سماجی مقام و مرتبہ‘‘ کے عنوان سے ایک تحریری مقابلے کا انعقاد ہوا، جس میں موصول ہونے والے مضامین زیرِ تبصرہ کتاب کی صُورت شایع کیے گئے ہیں۔ مجموعی طور پر 20مضامین کتاب کا حصّہ بنے ہیں، جن میں سے 11 خواتین کے تحریر کردہ ہیں، جب کہ 14افراد کے تاثرات، مقدمہ وغیرہ بھی کتاب میں شامل ہیں۔عام طور پر ایسے تحریری مقابلوں میں نو آموز لکھاری ہی حصّہ لیتے ہیں، تاہم اِن مضامین کے مطالعے سے اِس تاثر کو تقویت ملتی ہے کہ ان کے لکھاری اعلیٰ فکری صلاحیتوں، وسیع مطالعے کے ساتھ اپنے خیالات سادہ اور پُر اثر طور پر پیش کرنے کے ہنر سے بھی واقف ہیں، خاص طور پر خواتین لکھاریوں نے م...
افسانوی مجموعہ:آئینے کے پار تبصرہ نگار:انگبین عُروج

افسانوی مجموعہ:آئینے کے پار تبصرہ نگار:انگبین عُروج

تبصرے
تبصرہ نگار:انگبین عُروج۔کراچی مہوش اسد شیخ ایک جانی پہچانی مُصنفہ ہیں جنہوں نے اپنی ادبی زندگی کا سفر تو سوشل میڈیا سے شروع کیا لیکن ہمت و حوصلے سے آگے بڑھتی چلی گئیں اور اب تک مُصنفہ کی مختلف اصناف میں تین کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔مہوش کے اسلوبِ بیان کا اندازہ انکی تحاریر سے لگانا مشکل ہے۔میں نے چونکہ بیشتر مصنفہ کے لکھے مِزاح اور بچوں کی کہانیوں کا مطالعہ کیا ہے تو میں انہیں شوخ و چنچل اسلوب کی مُصنفہ گردانتی تھی کیونکہ انکی بیشتر تحاریر شوخی و شرارت سے بھرپور ہوتی ہیں۔ انکی تصانیف کی بات کی جائے تو بچوں کے لئے شوخی و شرارت،سسپنس اور تجسس سے بھرپور کہانیوں کا مجموعہ "پروفیسر بونگسٹائن" کافی مقبول رہا۔ان کا معاشرتی و اصلاحی ناول "مہر النساء" جسے ادبی حلقوں میں بے حد پذیرائی ملی اور اب افسانوی مجموعہ "آئینے کے پار" متاثر کن کاوش ہے۔ اس کی وجہ مُصنفہ کی سماجی و معاشرتی مسائل پر گہری...
ماہم جاوید کا ناول “ انتخاب”۔ تبصرہ نگار:  محمد احمد رضا انصاری

ماہم جاوید کا ناول “ انتخاب”۔ تبصرہ نگار:  محمد احمد رضا انصاری

تبصرے
تبصرہ نگار:  محمد احمد رضا انصاری "انتخاب"ماہم جاوید کا تحریر کردہ ایک اصلاحی و معاشرتی ناول ہے۔ اس کی کہانی بہت سادہ اور عام فہم زبان میں بیان کی گئی ہے۔ دلچسپی کا عنصر کسی طور کم نہیں ہوتا۔ عشق خاکی سے عشق حقیقی تک کا سفر۔ ایسا سفر جس میں روح و جسم کانٹوں میں الجھ کر تار تار ہو جائے۔ مقدس جو دنیاوی عشق میں مبتلا ہو کر شرک کی منزل تک پہنچنے کو تھی۔ وہ کیسے اپنے اصل کی جانب پلٹی اور عشق الہٰی پانے کی جستجو میں مگن ہوئی یہ داستان آنکھیں نم کر دینے والی ہے۔ انسانی رشتے جو ظاہر دیکھ کر اپنا باطن بدل لیتے ہیں۔ مقدس کی محبت شازل بھی ایک ایسا ہی انسان تھا جب اس کی محبت حادثے کا شکار ہوکر بستر علالت پہ آگئی تو اس نے برسوں کی چاہت کو اپنے دل سے نکال کر کسی اور سے رشتہ جوڑ لیا۔ ڈاکٹر فارس جو اپنی سچی محبت پکڑے آخر تک امید کا دامن تھامے رہا اور اپنی محبت کو پانے میں کامیاب رہا۔ رمش...
تحسین گیلانی کی کتاب “منٹو کا بھگت'” پر پروفیسر خالدہ پروین کا تبصرہ

تحسین گیلانی کی کتاب “منٹو کا بھگت'” پر پروفیسر خالدہ پروین کا تبصرہ

تبصرے
کتاب کا نام ۔۔۔۔ منٹو کا بھگتصنف ۔۔۔۔۔۔ افسانہمصنف ۔۔۔۔۔ سید تحسین گیلانیمبصرہ ۔۔۔۔۔ خالدہ پروینمصنف کا تعارف:۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہمہ جہت قد آور ادبی شخصیت سید تحسین گیلانی  کا تعلق بورے والا پاکستان سے ہے ۔ جدید اُردو ادب میں بطور شاعر ، افسانہ نگار  ، انشائیہ نگار اور مائکرو فکشنسٹ ایک خاص مقام کے حامل ہونے کے ساتھ ساتھ مدیر انہماک انٹرنیشنل جریدہ اور چئرمین : سفیران_ ادب عالمی ادبی تنظیم  اپنی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے اردو ادب میں نئے رجحانات کو متعارف کروانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں ۔ حریم ادب ، پارسا ، خرمن ،  سفیر بورےوالا میں بطور مدیر اپنے فرائض خوش اسلوبی سے انجام دے چکے ہیںادبی خدمات۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔1: انٹرویوز :مجیب الرحمن شامی( چیف ایڈیٹرروزنامہ پاکستان )2: پروفیسر جمیل احمد عدیل (پاکستان) ، دیپک بدکی انڈیا  ، طلعت زہرا ( کینڈا )  گل...
رباب عائشہ کی تصنیف ” سدا بہار چہرے” کے بارے میں مہوش اسد شیخ کے تاثرات

رباب عائشہ کی تصنیف ” سدا بہار چہرے” کے بارے میں مہوش اسد شیخ کے تاثرات

تبصرے
تاثرات :مہوش اسد شیخپریس فار پیس کی ایک روایت یہ بھی ہے کہ جب آپ کتاب کی اشاعت کرواتے ہیں تو کتابوں کی ڈلیوری کے ساتھ آپ کو دو کتابیں تحفتاً بھی ملتی ہیں۔ مجھے اپنی کتاب کے ساتھ احمد رضا انصاری کی” خونی جیت“ اور رباب عائشہ صاحبہ کی” سدا بہار چہرے “ملی۔ پہلے تو کتاب دیکھ کر میرا دل برا ہوا کہ میں نے کسی افسانوی مجموعہ کی امید لگا رکھی تھی۔ ان دنوں افسانے و ناول پڑھنے کو من مچل رہا تھا۔ کتاب سدا بہار چہرے کی اشاعت بہت خوبصورت کی گئی لیکن میں نے کتاب بنا پڑھے ایک طرف رکھ دی۔ خونی جیت کے مطالعہ سے فراغت کے بعد سوچا، دیکھا تو جائے کہ آخر یہ سدا بہار چہرے ہیں کون کون سے۔میرے ذہن میں تھا کہ رباب عائشہ کوئی دوشیزہ ہو گی لیکن مصنفہ کا تعارف، قابلیت اور شفیق چہرہ مجھے متاثر کر گیا۔ کتاب پر لکھے تاثرات پر سرسری کی نگاہ ڈالی اور آگے بڑھ گئی۔مصنفہ نے سب سے پہلے ہاجرہ منصور اور منصور راہی پر قلم اٹھایا...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact