Friday, May 17
Shadow

اردو

مہوش اسدشیخ کی “آئینے کے پار”/مبصر عبدالحفیظ شاہد

مہوش اسدشیخ کی “آئینے کے پار”/مبصر عبدالحفیظ شاہد

تبصرے
مبصر ۔ عبدالحفیظ شاہد۔ مخدوم پور پہوڑاںانتہائی نفیس کاغذ ،عمدہ و دیدہ زیب پرنٹنگ ، شاندار ٹائیٹل اور128  بہترین صفحات پر مشتمل کتاب " آئینے کے پار " موصول ہوئی۔ کتاب آئینے کے پار پریس فار پیس جیسے معتبر ادارے سے اشاعت شدہ ہے۔  اس کی پبلشنگ  اور  پروف ریڈنگ  کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔گو کہ پیج بلیک اینڈ وائیٹ ہیں لیکن اس کی پرنٹنگ اتنی شاندار ہے دل خوش ہو جاتا ہے۔لیکن آج یقین آگیا کہ ادب کی فصل کو تروتازہ رکھنے والے لوگ  بلاشبہ پریس فار پیس فاؤنڈیشن کے منتظمین جیسے ہوتے ہوں گے۔ جس کے لئے ادارہ  اور خاص طور پر  جناب ظفر اقبال صاحب بے شمار مبارک باد کے مستحق ہیں۔ایک اچھی  افسانوں کی کتاب  کو دلچسپ کرداروں ، واضح آغاز، وسط اور  شاندار اختتام کے ساتھ دلکش ہونا چاہیے۔ کہانی کو واقعات کی منطقی پیشرفت کے ساتھ اچھی طرح سے ترتیب دیا جانا چاہئ...
ٹرانس جینڈر ایکٹیوسٹ، نیوز اینکر، ہوسٹ اور فلم میکر صوبیہ خان کا انٹرویو

ٹرانس جینڈر ایکٹیوسٹ، نیوز اینکر، ہوسٹ اور فلم میکر صوبیہ خان کا انٹرویو

تصویر کہانی
حمیراعلیم  خیبرپختوانخوا پشاور سے تعلق رکھنے والی اٹھائیس سالہ صوبیہ خان پہلی ٹرانس جینڈر ایکٹیوسٹ، نیوز اینکر، ہوسٹ اور ڈاکومنٹری فلم میکر ہیں۔وہ پشاور کے ایک پشتون خاندان میں پیدا ہوئیں تو والدین نے ان کا نام محمد بلال رکھا۔تین بھائیوں اور دو بہنوں میں ان کا نمبر تیسرا ہے۔انہوں نے پشاور ہائر اسکینڈری اسکول نمبر 1 سے میٹرک کیا۔ایف اے کالج سے کیا۔لیکن ساتھی طالب علموں کے چھیڑنے کی وجہ سے بی اے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے کیا اور اب اردو میں ماسٹرز کر رہی ہیں۔وہ پچھلے پانچ سال سے ایک نجی ڈیجیٹل نیوز چینل ٹرائبل نیوز نیٹ ورک سے وابستہ ہیں۔ان کے اس مقام تک پہنچنے کی کہانی انہی سےجانتے ہیں ۔ سوال: صوبیہ  مجھے بتائیے کہ آپ کے اس مقام تک پہنچنے میں آپ کے خاندان کا کتنا ہاتھ ہے؟ جواب:جب تک والدین اپنے بچوں کو سپورٹ نہیں کرتے وہ کچھ نہیں کر سکتے۔ اللہ کا فضل ہے کہ نہ صرف م...
ماہم جاوید کا ناول “انتخاب” مبصر : دانیال حسن چغتائی

ماہم جاوید کا ناول “انتخاب” مبصر : دانیال حسن چغتائی

تبصرے
مبصر : دانیال حسن چغتائی "انتخاب" نامی یہ ناول پریس فار پیس فاؤنڈیشن کے پلیٹ فارم سے شائع ہوا ہے ۔ اور اسے ماہم جاوید صاحبہ نے لکھا ہے ۔  اس ناول کا انتساب مصنفہ نے اپنی والدہ اور دادی کے نام کیا ہے ۔ پیش لفظ میں وہ ان تمام لوگوں کی شکر گزار نظر آتی ہیں جنہوں نے ان کے ادبی سفر میں کسی بھی حوالے سے معاونت کی۔  ابتدا میں ناول روایتی انداز کے ڈائجسٹ ناول کی طرح محسوس ہوا لیکن جس طرح مصنفہ نے کہانی کو عشق حقیقی اور اللہ سے تعلق کی طرف موڑا وہ اپنی جگہ خاصی اہمیت کا حامل ہے ۔ اور تحریر کی پختگی نے یہ تاثر زائل کر دیا کہ یہ ان کا پہلا ناول ہے۔  ناول دراصل کہانی ہی ہے جس میں معاشرہ میں پیش آنے والے واقعات، حادثات اچھے برے ،واقعات، غمی اور خوشی کی باتوں پر مبنی کہانی کو پڑھنے والے کے لیے دلچسپی اور اس کی توجہ کو برقرار رکھنے کے لیے کہانی کا پلاٹ، کردار، جگہ، کرداروں کی ...
غزل/ رجب چودھری

غزل/ رجب چودھری

شاعری
رجب چودھریکچھ لہو کے دیے جلائے گیتیرگی, تیرگی کو کھائے گیلے گیا ساتھ دل کے آنکھیں بھیاب مجھے نیند کیسے آئے گیکیا پتا تھا ذرا سی لغزش پرزندگی اتنے دکھ اٹھائے گیتمہیں احساس جب تلک ہوگاآرزو دل میں مر نہ جائے گیختم ہے ربط تو کسی دن بھیآپ کی شکل بھول جائے گی
غزل علی شاہد ؔ دلکش

غزل علی شاہد ؔ دلکش

شاعری
وہ کنجی خوشی کی مرے ہاتھ ہو گی " تمہاری محبت اگر ساتھ ہو گی " مرے عشق میں کچھ نئی بات ہوگی " تمہاری محبت اگر ساتھ ہو گی "   سفر کی طوالت گھَٹے گی یقیناً  "تمہاری محبت اگر ساتھ ہو گی"   ملے گا سکوں مضطرب دل کو لیکن " تمہاری محبت اگر ساتھ ہو گی "   تکانِ سفر دور ہو گی، یہ سچ ہے "تمہاری محبت اگر ساتھ ہوگی"  مسائل وسائل نہیں کوئی معنیٰ  "تمہاری محبت اگر ساتھ ہو گی"   مجھے درد الفت گوارا  ہے ماہی " تمہاری محبت اگر ساتھ ہو گی "   توجہ، تعلق، یہ سب پیار ہوں گے  " تمہاری محبت اگر ساتھ ہو گی "  میں خود کود جاؤں رہِ پُرخطر میں "تمہاری محبت اگر ساتھ ہو گی"      تبھی چاہ سے راہ کا ہو گا ملنا     "تمہاری محبت اگر ساتھ ہو گی"  ثمر عشق کا تب ہی م...
منزل ہے جن کی ستاروں سے آگے ،( از تسنیم جعفری) تبصرہ : قانتہ رابعہ

منزل ہے جن کی ستاروں سے آگے ،( از تسنیم جعفری) تبصرہ : قانتہ رابعہ

تبصرے
تبصرہ : قانتہ رابعہ گوجرہ تاریخ کسی بھی قوم کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے جو قوم اپنے ماضی اور تاریخ کو فراموش کر دیتی ہے اس کا حال اس شخص جیسا ہوجاتا ہے جس کی یاداشت کھو جائے ، ماضی میں وہ شخص کتنا ہی بڑا دانشور ،یا اہم کردار رہا ہو محض حافظہ کی رخصتی سے وہ دیوانہ اور پاگل سمجھا جانے لگتا ہے ہر کام میں اس کی رائے لینے والوں کے نزدیک بھی وہ دو کوڑی کا نہیں رہتا ۔ انفرادی سطح پر ہو یا قومی سطح پر ماضی کو یاد رکھنے والے اپنی تاریخ کو یاد رکھنے والے ہمیشہ سرخرو رہتے ہیں-کتاب ،منزل ہے جن کی ستاروں سے آگے ،انہی تابناک ہستیوں کے متعلق ہے جنہوں نے زندگی کے کسی نہ کسی شعبے میں انسانیت کا سر فخر سے بلند کیا۔ اہم بات یہ ہے کہ ان سب کا تعلق صنف نازک اور پاکستان کی سر زمین سے ہے -اسلام میں علم کی طلب میں خواتین یا مردوں کی تخصیص نہیں ہے یہ بطور انسان سب پر علم کے دروازے کھول کران میں س...
افسانہ   = خاموشی/ بشریٰ حزیں

افسانہ   = خاموشی/ بشریٰ حزیں

افسانے
بشریٰ حزیں خاموشی کے زہر میں بجھی گھر کی فضاء چیخ چیخ کے بتا رہی تھی کہ مکین ناراض ہیں ۔ زین اور روحی ایک گھر میں رہتے ہوٸے بھی ایک قانونی و شرعی رشتے میں بندھے دو اجنبی تھے جن کے درمیان واجبی سی بات چیت ہوتی تھی ۔ ” بھوک لگی ہے “۔؟  ” نہیں ، ابھی نہیں “۔ ” چائے پیئں گے “۔؟ ” پی لوں گا “۔؟ ” آٹا ختم ہو گیا ہے “۔ ” چائے کا سامان لیتے آنا “۔ بس ایسے ہی گنتی کے چند جملوں کا تبادلہ ہوتا اور بس ۔ روحی کبھی کبھی اس لگی بندھی روٹین سے ہٹ کے کچھ کہتی بھی تو زین کا انداز سنی ان سنی والا ہوتا ۔ کچھ دن یکطرفہ گفتگو کا شوق پورا کر کے زین کی بے حس خاموشی سے مایوس ہو کے وہ لب سی لیتی ۔  ناراضگی ۔۔۔۔۔۔ اسے ناراضگی کا نام دینا بھی زیادتی ہو گا کیونکہ ناراضگی تو اپنوں سے ہوتی ہے جبکہ یہاں اپائیت کا احساس تو کیا شائبہ تک نہ تھا ۔ ناراضگی نما سے ردٍعمل کے طور پہ...
  سدا بہار چہرے : تبصرہ نگار : پروفیسر  خالدہ پروین

  سدا بہار چہرے : تبصرہ نگار : پروفیسر  خالدہ پروین

تبصرے
کتاب کا نام ۔۔۔۔ سدا بہار چہرے ( کتابِ دل )صنف ۔۔۔۔ خاکے ، کالم ، انٹرویومصنفہ ۔۔۔ رباب عائشہمبصرہ ۔۔۔ خالدہ پروین              تعارف و تبصرہ             ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہر دور میں طبع اور رجحان کے مطابق بہت سی تخلیقات منظرِ عام پر آتی رہی ہیں جن میں ناول ، افسانہ ، شاعری ، خودنوشت اور سفر ناموں نے ہمیشہ ہی مقبولیت حاصل کی ہے ۔ یہ تمام اصناف تخیل کو مہمیز  بخشنے کے علاوہ معلومات کا خزانہ قرار پائیں ۔ ایسے میں "سدا بہار چہرے" کی طباعت اردو کے ادبی سرمائے میں ایک گراں قدر اضافے کی حیثیت رکھتی ہے ۔ اس میں موجود تمام تخلیقات کا اجتماعی وصف وہ قلبی لگاؤ ہے جو وجہ تخلیق بنا ۔لہذا اگر اسے ۔۔۔کتابِ دل ۔۔۔کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا ۔"سدا بہار چہرے" کی سب سے پہلی خوبی ہاجرہ منصور کی مصوری کے نمونوں سے مزین خوب صورت ،...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact