Sunday, April 28
Shadow

اردو

رمضان المبارک / گل بخشالوی

شاعری
گل بخشالوی تحفہ مرے رحیم کا رمضان خوب ہے اُمت میں مصطفےٰ کی یہ پہچان خوب ہے تحفے میں ساتھ لایا ہے جنت مرے لےے اک ماہ کو نصیب یہ مہمان خوب ہے آباد مسجدیں ہیں درود وسلام میں  اے دل تراویحات میں قرآن خوب ہے رازق نے جو لکھا تھا وہ سحری کو کھالیا افطار کو سجا بھی گلستان خوب ہے سجد ے میں کوئی ہے کوئی پڑھتا درود ہے مخلوق میں خدا کے ،یہ انسان خوب ہے رمضان میں نصیب ہی شام حیات ہو عشق نبی کی شان میں ارمان خوب ہے یہ بھوک وپیاس ہی ترا زادِ سفر ہے گل  کلکائنات پر ترا ایمان خوب ہے  ،،،،،،،،،، ...
زین بٹ دی کتاب: انج نہ ہووے

زین بٹ دی کتاب: انج نہ ہووے

تبصرے
کتاب دا ناں: انج نہ ہووےصنف: شاعریشاعر دا ناں: زین جٹ لخت و تبصرہ : صفیہ ہارونمل: 700 روپےملن دا پتا: عروض پبلی کیشنز گوجرانوالہکجھ دن پہلاں ڈاک راہیں زین جٹ دی پنجابی شاعری دی کتاب ”انج نہ ہووے“ ملی۔ ویسے تے زین دی شاعری فیس بک تے پڑھدے ای رہنے آں پر کتابی صورت اچ اوہناں نیں اپنے کلام نوں اکٹھا کر کے بوہت ودھیا کم کیتا اے۔ ادیب تے شاعر اپنے جیوندیاں ای جے اپنا لکھیا ہویا کتابی صورت اچ سانبھ جان تے ٹھیک اے، نئیں تے کل نوں کوئی بھلیا بھوگ نئیں پاؤندا کہ ایس دنیا اچ کون آیا سی تے کون گیا چلا اے۔۔۔۔۔۔ زین خود اپنے شعر راہیں ایس گل دی گواہی دے رئے نیںمینوں مار وی دیوو تےمیرا لکھیا بولے گاجذبے لے کے ٹریا واںآپے رستا بولے گازین اج دا شاعر اے، جیہڑا روندے کرلاندیاں دے دکھ وی لکھدا اے تے فیر اپنیاں لفظاں راہیں اوہناں دے زخماں تے پھاہے وی رکھدا اے۔ سچ آکھاں تے زین سچے جذبیاں دا اچا شاعر اے۔ انگریز...
قوم تعلیمی انقلاب سے زندہ رہتی ہے/ تحریر۔فخرالزمان سرحدی

قوم تعلیمی انقلاب سے زندہ رہتی ہے/ تحریر۔فخرالزمان سرحدی

آرٹیکل
تحریر۔فخرالزمان سرحدی ہری پور پیارے قارئین!ایک عظیم قوم کا خواب تعلیمی انقلاب سے ہی شرمندہ تعبیر ہو پاتا ہے۔   اس عظیم عنوان پر بات کرنے کے لیے اللہ کریم اتنی بساط عطا فرماۓ۔بقول شاعر:۔ میرے بیاں کو اس طرح معتبر کر دے میں حمد لکھوں تو لفظوں کو خوش نمائی دے اتنے اہم موضوع پر معروضات پیش کرنا کوئی آسان نہیں تاہم چاہت کے تقاضے یہی ہیں کہ کچھ تو لکھوں۔بات تعلیمی انقلاب کے حوالے سے کرنا مقصود ہے ماہرین کے مطابق تعلیمی انقلاب حقیقت میں بوسیدہ نظام کے خلاف زندہ اور جاندار معاشروں کی پہچان ہوتی ہے۔تعلیم اندھیروں کے خلاف جہاد ہے ۔علم روشنی اور جہالت اندھیرا ہے۔اخلاق اور احترام انسانیت کا جذبہ تعلیم سے بیدار ہوتا ہے اور شعور و ادراک پختہ ہوتا ہے۔بچے چونکہ قوم کی امانت اور سرمایہ ہوتے ہیں اس لیے یہ بات بہت وزن رکھتی ہے کہ آج کا بچہ کل کا رہنما ہوتا ہے۔اس لیے قوم کے سرمایہ کی تعلیم و...
نادیہ سحر کی شاعری/فرحت عباس شاہ

نادیہ سحر کی شاعری/فرحت عباس شاہ

تبصرے
فرحت عباس شاہ نادیہ سحر ملتان سے تعلق رکھنے والی نئی شاعرہ ہیں جنہوں نے خود کو گھر کی چار دیواری تک محدود رکھ کے مطالعے اور تخلیق کے ساتھ زندگی بسر کی ہے۔ نادیہ اگرچہ بنیادی طور پر کرب ذات کی شاعرہ ہیں لیکن سماجی منافقتوں سے پیدا ہونے والا اندوہ ان کی شاعری میں رومانی موضوعات کے بعد دوسرے غالب موضوع کے طور پر نظر آتا ہے ۔ اس کے علاوہ کہیں کہیں سوشو پولیٹیکل صورتحال پر اشعار ان کے شعری امکانات کا کینوس وسیع کرتے دکھائی  دیتے ہیں۔  نادیہ سحر مصنوعی اور کمرشل نئی شاعرات کے ہجوم میں ایک جینوئین شاعرہ کے طور پر ملتان کے تگڑے  ادبی ماحول میں تازہ ہوا کا جھونکا بھی ہیں اور ملتان کی اعلیٰ شعری روایت کا تسلسل بھی ۔ ان کا شعری مجموعہ ، ”  زندگی تمہی سے ہے  “  علم و عرفان پبلشرز اردو بازار لاہور نے شائعکیا ہے ۔ کاغذی کشتیاں بنانے میںکٹ گئی عمر جی لگانے میںاب نہ دل ہے نہ درد باقی ہےتُو ملا بھی تو ...
سلیم الرحمان سے ملاقات / کہانی کار: جہانگیر تاج مغل

سلیم الرحمان سے ملاقات / کہانی کار: جہانگیر تاج مغل

تصویر کہانی
تحریر و تصویر: جہانگیر تاج مغلگزشتہ سال ڈاکٹر سلیم الرحمن پاکستان تشریف لاۓ ۔ جب انھوں نے آمد کی خبر دی تو دل ان سے ملنے کو بے تاب ہونے  لگا ۔ چوں کہ طویل مسافت کر کے پاکستان پہنچے تھے ۔ ایک طرف طویل سفر کی تھکاوٹ اور دوسری طرف رشتہ دار مسلسل ملاقات کو آرہے تھے تو اس نا چیز کو غالباً دس دن بعد شرف ملاقات حاصل ہوا ۔ خیر ایک دوپہر ان کا ہنگامی فون آیا کہ دو دن بعد میری واپسی کی فلائیٹ ہے آج تین ساڑھے تین بجے آپ آجائیں ۔  تو میں غالباً ساڑھے تین بجےان کے مغل پورہ میں واقع گھر کو تلاشتا پہنچ گیا ۔ بہت تپاک سے ملے اور کم و بیش دو گھنٹے تک ان سے گفتگو ہوئی جس کی میں نے ریکارڈنگ بھی کی تھی ۔بعد ازاں ان سے دسخط شدہ کتابیں تحفے میں ملیں ملیں اور میں نے انھیں مقالے کی کاپی پیش کی تو بہت خوش ہوۓ ۔                       سلیم الرحمن صاحب کا شمار نئی شاعری کے ایک معتبر حوالے کے طور پر ہوتا ہے ۔ وہ  اس ...
کتاب: نیکی کا پھول تبصرہ: دانش تسلیم

کتاب: نیکی کا پھول تبصرہ: دانش تسلیم

تبصرے
تبصرہ: دانش تسلیمکتاب "نیکی کا پھول" بچوں کے لئے لکھی گئی کہانیوں کا مجموعہ ہے۔ جو کراچی سے تعلق رکھنے والی صدارتی ایوارڈ یافتہ مصنفہ حفصہ محمد فیصل کی تصنیف ہے۔مصنفہ 2002ء سے اسلامی مضامین، کالم، کہانیاں اور افسانے لکھ رہی ہیں۔ تقریبا ابھی تک مصنفہ کی 300 کہانیاں، 150 کالم اور 100 مضامین مختلف اخبارات اور رسائل میں شائع ہوچکے ہیں۔ حفصہ محمد فیصل تین کتب کی مصنفہ ہیں۔ جنت کے راستے، باتیں اعضاء کی اور نیکی کا پھول۔کتاب کا انتساب مصنفہ نے اپنے بہت پیارے تین بچوں کے نام کیا ہے۔ کتاب پر بچوں کی ایوارڈ یافتہ مصنفہ تسنیم جعفری صاحبہ نے تبصرہ بھی لکھا ہے جو کتاب میں موجود ہے۔ پیش لفظ میں مصنفہ نے اپنے قلمی مقاصد کا بھی ذکر کیا کہ وہ معاشرے کی بھلائی کے لئے لکھ رہی ہیں اور چاہتی ہیں کہ ہمارے معاشرہ میں اچھائی عام ہوجائے اور برائی کا خاتمہ ہو جائے۔ کتاب کے آخر میں بچوں کے لئے "سرگرمیاں" کے نام سے ...
عرضِ حال بحضور سرورِ کائنات ۔۔۔!!!کلام: کوکب علی  

عرضِ حال بحضور سرورِ کائنات ۔۔۔!!!کلام: کوکب علی  

شاعری
کلام: کوکب علی راولپنڈی پاکستان  میرے رسول کریم جیسے دعائیں قیمتی پھول ہوتی ہیں اور پھول کبھی  پتھر نہیں بن سکتے  اسی طرح  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس جہاں سے  اس جہاں میں پکارنا  ایک لافانی پکار ہے  آپ کے در پر ہماری دستکوں کے نشاں  ہمیشہ باقی رہیں گے  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہمارے ہونٹوں نے بھی شاید  ویسی ہی مشقت  کرنے کی  کوشش کی ہے  جو اماں ہاجرہ کے پیروں نے کی تھی  ہم ان کے تلوؤں کی خاک سے بھی کمتر ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہماری دعاؤں کی تعبیریں  اماں ہاجرہ کے پیروں کے تلوؤں پر قربان  ...
Precious Box written by Anam Tahir

Precious Box written by Anam Tahir

افسانے
انعم طاہر اُس نے گھر میں ایک کمرہ صرف اپنی پرانی چیزوں کے لیے مختص کر رکھا تھا۔ وہ اپنی پرانی ڈائیریاں، دوستوں کے بھیجے کارڈز اور تحفے، حتیٰ کہ بہت سی ناقابلِ استعمال اور ٹوٹی پھوٹی اشیاء یہاں بہت پیار سے جمع کرتی تھی۔ اُسے اِس کمرے میں موجود تمام چیزوں سے بےحد لگاؤ تھا۔ یہیں کمرے میں درمیانے سائز کا ایک کارٹن بھی رکھا تھا جس پہ کالے رنگ کے مارکر سے پریشیس باکس لکھا تھا۔ وہ کارٹن بہت حد تک بھر چکا تھا۔ بھرتا کیسے نہ؟ بہت سالوں سے وہ صوفی کے استعمال میں تھا۔ وہ مہینے دو مہینے بعد اِس میں چند کاغذ پھینک جایا کرتی تھی۔ وہ اکثر سوچا کرتی تھی کہ وقت ملنے پر وہ اِن کاغذوں کو استعمال میں لے آئے گی۔ آج وہ اِسی مقصد کے لیے اِس اسٹور نما کمرے میں آئی تھی۔  اُس نے غور کیا کہ کارٹن واقعی بھر چکا تھا۔ کچھ کاغذ باہر کی طرف نکلے ہوئے دکھائی دے رہے تھے۔ شاید یہی وجہ تھی کہ اُس کے شوہر حسن نے ایک ...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact