Thursday, May 2
Shadow

اردو

جوانی کی موت مصنفہ: رمزہ قیوم

جوانی کی موت مصنفہ: رمزہ قیوم

تصویر کہانی
مصنفہ: رمزہ قیوم حنا اپنے کام میں مصروف تھی کہ اچانک امی کی چیخوں کی آواز سنائی دی۔ ہائے میرا بچہ ! حنا بھاگتی ہوئی کمرے میں گئی " "امی جی کیا ہوا؟" حنا نے پوچھا ۔  "تمہارے بھائی اور بھابھی کا ایکسیڈینٹ ہوگیا ہےامی نے یچکیاں لیتے ہوئے کہا۔ حنا تو جیسے منجمد سی ہوگئ؛ اور بھائ ،بھابجی کے ساتھ گزرے وقت میں ڈوب گئ۔سکینہ بیگم کے رونے کی آواز سے پورا محلہ اکھٹا ہوگیا۔ تھوڑی دیر بعد وقار صاحب نے حاجرہ اور علی کی موت کی خبر سنائی ؛ سکینہ بیگم تو سکتے میں چلی گئ۔ تدفین کی تیاری شروع ہوگئی ؛ بچے ماں باپ کی میت کو دیکھ کر روئے جارہے تھے ۔"دادی کیا اب ہم مما بابا سے کبھی نہیں مل سکے گے" امبر نے پوچھا۔ سکینہ بیگم بس روئے جارہی تھیں ؛"ہائے!یہ اولاد کا دکھ میرے نصیب میں کیوں تھا؛میں مر کیوں نہیں گئ"۔ حنا امی کو تسلی کیا دیتی ؛ وہ خود اپنے آپ کو سنبھال نہیں پا رہی تھی۔ننھے بچے سہمے ہوئے تھے۔ ح...
قدر/ تحریر: عمارہ فہیم

قدر/ تحریر: عمارہ فہیم

تصویر کہانی
عمارہ فہیم "اتنی پریشان کیوں لگ رہی ہو؟ آج تو پینٹنگ بھی نہیں کر رہیں۔" منیبہ نے سدرہ کو اداس دیکھ کر سوال کیا ۔ "پوچھ تو ایسے رہی ہو جیسے جانتی نہیں ہو ۔" "ارے بھئی! کاٹ کھانے والی کیوں ہورہی ہو ؟ " " میری دوست کا کس نے مذاق اڑادیا اور کس نے دل دکھایا ہے ذرا بتاؤ ، ابھی ٹھیک کرتی ہوں ۔" "یار ! کیا بتاؤں ! اتنے پیسے لگا کر کورسز کیے ، اتنی محنت سے ہر کام کیا مگر کوئی پینٹنگ بھی سیل نہیں ہوئی سوائے چند ایک کے ، امی الگ غصہ کرتی رہتی ہیں ، ناراض ہوتی ہیں کہ پیسے برباد کرتی ہو ۔" اس بار سدرہ کے آنسو بند توڑ کر بالآخر باہر آ ہی گئے اور منیبہ نے اسے کچھ دیر رونے دیا تاکہ اس کے دل کا بوجھ کچھ کم ہو ۔ "اور تو اور مجھے سب کہتے کہ اپنے کام کی اچھی اچھی ویڈیوز بناؤ اور اس میں خوبصورت گانے یا میوزک ایڈ کرو تو دیکھنا لوگ کیسے دیوانے ہوتے ہیں ، اب تم ہی بتاؤ میں یہ سب کیسے لگا ...

معذوری لیکن مجبوری نہیں

تصویر کہانی
تحریر عبدالحفیظ شاہد۔ واہ کینٹانسان ہمت اور حوصلے سے ہروہ کام ممکن بنا سکتا ہے، جس کوحاصل کرنے کی وہ ٹھان لے، چاہے وہ کتنا ہی کٹھن اور دشوار کیوں نہ ہو۔ زندگی کی مشکلات کا ان سے پوچھیں جو کسی جسمانی معذوری کا شکار ہیں لیکن اس کے باوجود ان کے حوصلے بلند ہیں۔ انسان اپنے جسم کے اعضاء سے معذور نہیں ہوتا بلکہ اپنے ہمت اور حوصلہ سے معذور ہوتا ہے.بابر بھائی  بچپن سے ہی معذوری کا شکار ہیں۔ ان کی راہ میں زندگی نے بہت سی مشکلات کھڑی کیں۔ لوگوں کا رویہ سب سے بڑا چیلنج تھا۔ بابر بھائی کو لوگوں نے طعنے بھی کسے۔ باتیں بھی سنائیں۔آگے بڑھنے سے روکنے کےلئے حوصلہ شکنی بھی کی لیکن انہوں نے اپنی انتھک محنت جاری رکھی ۔ہمارا تعلق ایسے معاشرے سے ہے جہاں ہم نے معذوروں کو الگ تھلگ کر دیا ہے۔ جو کہ بہت خطرناک بات ہے۔ معذور بھی معاشرے کے کارآمد شہری ہو سکتے ہیں اگر انہیں توجہ ، پیار اور حوصلہ افزائی ملے۔ اب  وہ اڑت...
ہیں تلخ بہت بندہ مزدور کے اوقات

ہیں تلخ بہت بندہ مزدور کے اوقات

تصویر کہانی
عمار حسین ایڈووکیٹشاعر مشرق علامہ محمد اقبال نے کہا تھا اللہ تو قادر و عادل ہے، مگر تیرے جہاں میں ہیں تلخ بہت بندہ مزدور کے اوقات اور حقیقت بھی یہی ہے۔ اسے معاشی تنگ دستی سمجھ لیں یا بے روز گاری، پاکستان میں بہت سے لوگ ایسے کام کرنے پر مجبور ہیں، جن کے ذریعے اُن کی روزی روٹی پوری ہوتی ہے اور نہ ہی وہ اپنے بچوں کی چھوٹی چھوٹی خواہشات پوری کر سکتے ہیں ۔روزانہ کی بنیاد پر کام کرنے والے مزدور بھی انہی لوگوں میں شامل ہیں۔یہ روزانہ نئی امید کے ساتھ اپنی مقررہ جگہ پر کام کی تلاش میں آتے ہیں، کبھی امید بر آتی ہے تو کبھی مایوسی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ کام تو دوسروں سے زیادہ کرتے ہیں، مگر معاوضہ دوسروں سے کم ملتا ہے۔ سب کے اوقات کار مقرر ہوتے ہیں ، مگر ان دیہاڑی دار مزدوروں کے کوئی اوقات کار نہیں ۔ کام پر آنے کا وقت تو مقرر ہے، جانے کا کوئی نہیں ۔یہ بچوں کی چھوٹی چھوٹی خواہشات اور تعلیم کے اخراجا...
عنوان: درخت اگائیں، زندگی بچائیں

عنوان: درخت اگائیں، زندگی بچائیں

تصویر کہانی
از قلم روبی نازوطنِ عزیز پاکستان کو رب تعالیٰ کی جانب سے بہت سی نعمتوں سے نوازا گیا ہے۔یہاں بہتے جھرنے،پر بہار اشجار، رس دار پھل اور اپنی عظمت کی داستاں سناتے فلک بوس پہاڑ ہیں۔لیکن پچھلے چند برسوں سے اس کی معطر فضاؤں میں آلودگی کی آمیزش نے شہریوں کا جینا حرام کردیا ہے۔رواں برس بھی موسم سرما کے آغاز سے ہی پورا پنجاب سموگ کی لپیٹ میں ہے۔سموگ مضر صحت گیسوں، دھوئیں اور اور فوگ کے آپس میں ملنے سے بنتی ہے،اس میں نائٹروجن آکسائیڈ اور سلفر ڈائی آکسائیڈ جیسے زہریلے کیمیائی اجزاء موجود ہوتے ہیں جو سانس کے ذریعے انسانی جسم میں داخل ہوکر صحت کو متاثر کرتے ہیں۔بدقسمتی سے پاکستان میں جب بھی صنعتوں کے قیام کا معاملہ آیا تو سب سے پہلے درختوں کو کاٹا گیا۔ آج سے کچھ دہائیوں پہلے جب بڑے شہروں اور قصبوں کے نزدیک صنعتیں قائم ہوئیں تو دھڑا دھڑ درختوں کی کٹائی کی گئی۔ اس کے علاوہ رہائشی منصوبوں کےلیے بھی جن زمی...

جنگلی حیات خطرے سے دوچار

تصویر کہانی
تحریر۔حمادرضازمانہ قدیم سے ہی انسان اپنی غذائی ضرویات کو پورا کرنے کے لئیے جانوروں اور پرندوں کا شکار کرتا آیا ہے اور یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے شکار کرنا پہلے انسان کی ضرورت ہوا کرتی تھی اور بعد میں اس نے شوق کی شکل اختیار کر لی اور بے دریغ جنگی حیات کا صفایا کرنا شروع کر دیا اب حالات اس نہج پر آ پہنچے ہیں کہ بہت سی جنگلی حیات پاکستان میں نا پید ہو چکی ہے  اور بہت سی نسل کشی کے آخری دہانے پر پہنچی ہوئی ہیں پاکستان جیسا ملک جہاں پر جنگلات پہلے ہی پانچ فیصد سے کم رہ گئیے ہیں یعنی جنگلی حیات کے مسکن کے لئیے انتہائ کم جگہہ بچی ہے وہیں پر رہی سہی کسر بے دریغ اور غیر قانونی شکار نے نکال دی ہے گزشتہ دس سالوں میں غیر قانونی شکار کی شرع ملکی بلند ترین سطح پر رہی ہے یعنی پاکستان بننے سے لے کر اب تک سب سے زیادہ جنگلی حیات کو نقصان گزشتہ دس سالوں میں ہی پہنچا ہے غیر ملکی اور جدید قسم کی ائیر گنز ...
پاکستان میں دیہاتی زندگی روایت اور سادگی کا حسین امتزاج/ دانیال حسن چغتائی

پاکستان میں دیہاتی زندگی روایت اور سادگی کا حسین امتزاج/ دانیال حسن چغتائی

تصویر کہانی
دانیال حسن چغتائی ہرے بھرے مناظر کے درمیان بسے ہوئے، دیہات سکون کا وہ منبع ہیں ، جو شہری زندگی کی رفتار سے الگ نظر آتے ہیں۔ یہاں، وقت کی رفتار تھمتی دکھائی دیتی ہے، فطرت اور ثقافتی ورثہ یہاں جوبن پر نظر آتا ہے۔ گاؤں میں دن کا آغاز اس وقت ہوتا ہے جب صبح کی پہلی کرنیں آسمان کو سونے اور نارنجی رنگوں سے مزین کر دیتی ہیں۔ مرد کھیتوں کی طرف جانے کے لیے اٹھتے ہیں، صبح کی ہوا کی خاموشی میں ان کے قدموں کی گونج ہوتی ہے۔ خواتین گھروں میں کھانا تیار کرتی ہیں، تازہ پکی ہوئی روٹی کی خوشبو گاؤں کی گلیوں میں بھر جاتی ہے۔ پاکستانی دیہاتوں میں برادری کے رشتے گہرے ہوتے ہیں۔ پڑوسی چائے کے لیے جمع ہوتے ہیں، خوشبودار چائے پر گھونٹ لیتے ہوئے کہانیاں اور قہقہے گونجتے ہیں۔ بزرگ حکمت اور رہنمائی کا منبع سمجھے جاتے ہیں ، ان کے الفاظ نسلوں کے لیے تجربے کا نچوڑ رکھتے ہیں۔ دیہاتی ایک آواز پر اکٹھے ہو جا...
سر جان ہیوبٹ مارشل     آرسی رؤف

سر جان ہیوبٹ مارشل     آرسی رؤف

تصویر کہانی
آرسی رؤف،اسلام آباد حسین ہے شہر تو عجلت میں کیوں گزر جائیں  جنونِ شوق     اسے   بھی   نہال  کر    جائیں   جنّاتی گیٹ سے داخل ہو کر  ہرے بھرے سرو قد درختوں سے مزین راہداری سے ہوتے ہوئے جوں ہی  آپ ٹیکسلا میوزم میں داخل ہوتے ہیں ،  دیوار پر آویزاں ایک پورٹریٹ  دکھائی دیتا ہے۔ ٹیکسلا شہر اور گندھارا تہذیب میں خاص دلچسپی کا مظاہرہ کرنے والا یہ شخص دراصل جان ہیوبٹ مارشل ہے۔یہی وہ  شخص ہے جس نے ہمیں قبل از مسیح کے ٹیکشا شیلا سے متعارف کروایا۔ٹیکشا شیلا یعنی تراشیدہ پتھروں کا شہر، کبھی شاہ ڈھیری بھی کہلاتا تھا۔انیسویں صدی کے اوائل یعنی سن انیس سو دو میں  چھبیس سالہ جان مارشل کو  لارڈ کرزن کے دور میں آرکیالوجی ڈیپارٹمنٹ میں بطور ڈائریکٹر جنرل تعینات کیا گیا۔انہوں نے گندھارا تہذیب میں خاص دلچسپی  کا ا...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact