Friday, May 17
Shadow

کہانی

اجرت کا ثواب /مطربہ شیخ

اجرت کا ثواب /مطربہ شیخ

کہانی
کہانی کار: مطربہ شیخاسکول میں پارٹی تھی، سب بچوں نے دل بھر کر انجوائے کیا تھا اور دل بھر کر ہی گتے کے گلاس اور پلیٹیں، کھانے پینے کی بچی کچھی اشیاء چھ سو گز کے بنگلے میں بنائے گئے اسکول کے بڑے سے احاطے میں پھیلائی تھیں۔ثمینہ صفائی کرتے کرتے بے حال ہو گئ، وہ اکیلی ہی اس اسکول کی صفائی پر مامور تھی۔ایک دوسری ملازمہ بھی تھی لیکن وہ اسکول کے بچوں کے ساتھ دن بھر دوسرے امور میں مشغول رہتی، اسکول ختم ہونے بعد صفائی ثمینہ کے ذمے تھی۔ ثمینہ نے متعدد بار اسکول کی مالکن  پرنسپل کو کہا کہ دوسری ملازمہ بھی رکھ لیں۔ لیکن مالکن نے ہمیشہ یہ کہہ دیا، دیکھو ثمینہ چھوٹا سا پرائمری اسکول ہے، ہم چار سو سے زیادہ طلباء کو داخلہ نہیں دیتے۔صرف چند کلاس رومز ہی تو ہیں جن کی صفائی تم کو کرنا پڑتی ہے۔ثمینہ پرنسپل کو اسکا کمرہ، اسٹاف روم، کامن روم، دروازے کھڑکیوں کی جھاڑ پونچھ اور گراونڈ گنواتی تو پرنسپل کہ...
کہانی : سائبان۔کہانی کار: قیّوم خالد  ،شکاگو امریکہ

کہانی : سائبان۔کہانی کار: قیّوم خالد  ،شکاگو امریکہ

کہانی
قیوم خالد -  (۱) ایک چھنّا کا ہوا اور اندر ہی اندر کوئی چیز ٹُوٹ کر کِرچی کِرچی ہوگئی۔ اُنہوں نے سراُٹھاکر اپنے شوہر کی طرف دیکھا۔ وہ گھمبیر سی صورت بنائے زیورات کے معائنہ میں مصروف تھے۔ یہ وہ زیور تھے جنھیں وہ پہن کر دُلھن بنی تھی۔ اِن زیوروں سے کئی خواب وابستہ تھے۔ اُن کے دل میں ایک عجیب سی خواہش نے انگڑائ لی کہ ایک بار صرف ایک آخری بار وہ زیورپہن کر آئینہ میں دیکھے کہ وہ کیسی لگتی ہیں۔آئنہ میں اپنی جوانی کا عکس ڈھونڈیں۔ حالانکہ وہ جانتی تھیں کہ آئنہ پُرانے عکس نہیں لوٹاسکتے۔ وہ دِل ہی دِل میں اِس خواہش پر مُسکرا اُٹھّیں اور سر کی جنبش سے اس خیال کو ہلکے سے جھٹک دیا۔ اِس خیال سے کہ شوہر کہیں یہ نہ سمجھ بیٹھے کہ اُن کے دِل میں زیورات کی چاہت ابھی تک باقی ہے اور اُنھیں بیچنے کا خیال ترک کردیں ۔آج اُن کے شوہر کا مان ٹُوٹ چُکاتھا۔ اُن کی بہنوں کے زیور کبھی کے بِک چُکے تھے لیکن اُن کے ...
حفصہ نے خواب دیکھا/ کہانی کار: پروفیسر نسیم امیر عالم

حفصہ نے خواب دیکھا/ کہانی کار: پروفیسر نسیم امیر عالم

کہانی
پروفیسر نسیم امیر عالمحفصہ ایک بہت پیاری بچی تھی ۔بے حد حساس اور ذہین،بطور شاعر اسے علامہ اقبال بہت پسند تھے۔اقبال حفصہ کو اس لیے بھی پسند تھے، کہ انہوں نے مسلمانوں کی آزادی و خودمختاری کا جو خواب دیکھا تھا ۔آج وہ "پاکستان" کی شکل میں پورا ہو گیا تھا۔ اب حفصہ ایک ایسا خواب دیکھنا چاہتی تھی کہ اس کا یہ پیارا وطن جو بدامنی، لوٹ مار، فساد، افراتفری، نفسا نفسی کا گہوارہ بن کر "خراب ستان" بن چکا تھا۔ دوبارہ "پاک ستان" بن جائے۔ وہ دن رات اسی ادھیڑ بن میں رہتی  کہ وہ یہ خواب دیکھے کہ پاکستان "اچھا ملک" بن گیا۔ جیسے قیام پاکستان کے وقت مسلمانوں کا جذبہ تھا، وہ ہی جذبہ پیدا ہو گیا۔ وہ سمجھتی تھی کہ ایک دن اقبال سوئے اور خواب دیکھا اور جب وہ اٹھے تو خواب سچ ہو گیا۔ اب ننھی حفصہ کو کون سمجھائے کہ خواب عملی کوشش مانگتے ہیں۔ پھر ایک دن یہ ہی سوچتے سوچتے وہ سو گئی۔ آنکھ کھلی تو دیکھا کہ خلاف معمول...
سردی  آنٹی کے ساتھ ایک شام/ نسیم امیر عالم

سردی  آنٹی کے ساتھ ایک شام/ نسیم امیر عالم

کہانی
پروفیسر نسیم امیر عالم میں ایک بہت ٹھنڈی  سی شام میں اپنے گرم کمرے میں لحاف میں دبکی چلغوزے اور مونگ پھلی کھانے کے ساتھ  ساتھ ٹی وی پر اپنے پسندیدہ کارٹون بھی دیکھ رہی تھی اور سردی کے مزے لے رہی تھی کہ اچانک مجھے کمرے میں بے پناہ ٹھنڈک کا احساس ہوا اور میں میں تھر تھر کانپنے لگی یا اللہ کیا کھڑکی  کھلی رہ گئی ہے میں نے گھبرا کر خواب گاہ کی کھڑکی کی  جانب نظر دوڑائیں تو وہ بھی بند تھی  اتنے میں گرم کمرے میں اچانک سردی کہاں سے آگئی میں ٹھٹر کر ہر بڑائی تو جیسے کسی نے میرے کان میں سرگوشی کی مجھے آنے کے لئے کسی سے کس اجازت  لینے کی ضرورت نہیں ہے جہاں میرا دل چاہتا ہے اور جب میرا دل چاہتا ہے بلا اجازت پہنچ جاتی ہوں۔ میں ڈرگئی۔ ڈرو نہیں  لوگ تو مجھے پسند کرتے ہیں تم ڈر رہی ہو۔  ان لفظوں کے ساتھ سفید مخمل  جیسے  کپڑے میں لپٹی برف جیسے بالوں والی دودھیا  رنگت والی خاتون میرے سامنے آگئی اور آ ۔۔۔۔آ...
غریب کون ؟/مصنفہ:نسیم امیر عالم

غریب کون ؟/مصنفہ:نسیم امیر عالم

کہانی
نسیم امیر عالم عیدکی چاندرات متوقع تھی۔یعنی آج آخری روزہ تھایاکل بھی روزہ ہوگا یہ چنداماماکےمکھڑےکودیکھنے پر منحصرتھا۔بچےدعامانگ کر۔۔۔۔مردٹی وی کے آگے بیٹھ کر۔۔۔عورتیں جلدی جلدی کاموں کو نمٹاتےہوۓ۔۔۔۔نوجوان دوربین لیےچھت پرغرض ہرکوئ منتطر تھاکہ کل عید ہے یا نہیں۔۔۔۔۔!! سب خوش تھےلیکن اس تمام صورت حال میں ایک بچہ ایسا بھی تھاجواس جگمگاتی خوشیاں بکھیرتی رات میں بھی افسردہ اورغمگین تھا۔وہ حسرت سے آس پڑوس کے خوشیوں بھرےہنگامے کو دیکھتا اورسر جھکاکرٹہلنے لگ جاتا۔باجی ہوں یا امی۔۔۔۔بےحدمصروف دکھائ دے رہی تھیں۔۔۔۔بابا جانی بھی پرتفکراورپریشان سے تھے۔اس کی طرف کسی کا بھی دھیان نہیں تھااور نہ ہی توجہ تھی کہ عکرمہ کہاں ہے۔۔۔۔۔کیا کر رہا ہے۔۔۔کس کیفیت کے زیر اثر ہے۔۔۔! وہ حسرت سےسامنے والےکوارٹرکو تک رہاتھا۔اس کوارٹرکے باہران کاور خاندان پر مسرت انداز میں جمع ہو کرآسمان کو تک رہا تھا۔ماں ,باپ,اورد...
نیولے سانپ کی لڑائی میں بندر بنا بادشاہ/ کہانی کار: معوذ رؤف حسن

نیولے سانپ کی لڑائی میں بندر بنا بادشاہ/ کہانی کار: معوذ رؤف حسن

کہانی
تحریر:معوذ رؤف حسن پیارے ساتھیو! سانپ اور نیولے کی دشمنی سے کون واقف نہیں، چلئے آج آپ کو انہی کے متعلق ایک کہانی سناتے ہیں جن کی لڑائی سے ایک بندر نے خوب فائدہ اٹھایا. ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک جنگل میں شیروں کی بجائے نہر کے ایک کنارے سانپوں کا قبضہ جبکہ دوسرے کنارے پر نیولوں کا راج تھا. دونوں کناروں پر  بادشاہ اپنی اپنی رعایا پر پوری آب وتاب سے حکمرانی کر رہے تھے.گویا اس کنارے اور اس کنارے اپنی اپنی راجدھانیوں میں سب بہت خوش تھے اور چین کی بانسری بجا رہے تھے۔لیکن ان کا یہ سکوں و اطمینان اور چین سے رینا ایک شرارتی بندر کی آنکھ میں کھٹکنے لگا۔ہوا یوں کہ ایک مرتبہ ایک بندر کا اس راستے سے گزر ہوا جسے اس کے بادشاہ شیر نے اس کی شرارتوں سے تنگ آکر اپنے جنگل سے نکال باہر کیا تھا.وہ اب بھٹکتا ،مارا مارا کبھی اس جگہ کبھی اس جگہ دھکے کھاتا پھر رہا تھا۔ہر جگہ سے اس کی شرپسند طبیعیت کے باعث اسے مار ...
کہانی: باورچی خانہ قلمکار: تابندہ شاہد

کہانی: باورچی خانہ قلمکار: تابندہ شاہد

کہانی
قلمکار: تابندہ شاہد پچھلی صدی کی ساتویں دہائی میں ایک بچی تھی ( جو۔۔۔ اب بُڈھی ہے)۔ نہ اسے کھانے کا شوق، نہ پکانے کا۔۔۔ مگر دس سال کی عمر میں روٹی پکانی شروع کر دی تھی۔۔۔ اُس کی اماں کے کندھے کمزور تھے۔ وہ بچی کچھ اور بڑی ہوئی تو ہلکا پھلکا کھانا بنانے میں ماں کی مدد کرنے لگی۔ پھِر جوان ہوئی تو اماں نے پورا کھانا بنوانا شروع کر دیا۔ وہ کھانا بنا تو لیتی مگر، ایک ایک بات پوچھ کر۔۔۔ مثلاً سبزی کی بھجیا بنانی ہے، سبزی کاٹ لی، پیاز ادرک بنا لی، اب دیگچی چولہے پر چڑھائی اور ماں بیٹی کی ہدایات شروع : " کتنا گھی ؟ " " دو چمچے ڈال کر پیاز گلابی کرو " " گلابی ہو گئے " " اب ادرک ڈال کر پیاز لال کرو " " لال ہوگئے " " پانی کا چھینٹا دے کر سبزی بھونو " " کتنی دیر ؟ " " پانچ منٹ تو بھون۔۔۔۔ ٹماٹر کاٹے؟ " " نہیں " " اچھا تب تک ٹماٹر کاٹ لو ، نمک، مرچ ڈالی؟ " " نہیں! کتنی ڈالوں ؟ " مصالحوں ...
رویوں کا بوجھ  | کومل یاسین کوئٹہ

رویوں کا بوجھ | کومل یاسین کوئٹہ

کہانی
کومل یاسین کوئٹہ پچھلے دس سال سے زندگی ایک ہی ڈگر پر ڈگمگا رہی ہے ۔صبح مرغے کی بانگ کے ساتھ  اٹھو تو سامنے تخت پوش پر بیٹھی ساس کے لوازمات سے صبح نو کا آفتاب دہکتا ہے۔ آگے  بڑھو تو کچن میں دیورانی جیٹھانی برتنوں کی طرح آپس میں بج بج کر شور مچاتیں رہتیں ہیں ۔ان سے بچ کے نکلو تو اکلوتی نند جو کالج یونیورسٹی میں دس سال سے گردش کر رہی ہے پر مجال ہے تعلیم کا کوٹہ پورا ہو پائے۔ اسکے ناز نخروں کو سر آنکھوں پر رکھ کے آگے بڑھو تو سخت مزاج سسر منہ پھلائے  اخبار میں گھسےگھر سے بے خبر   حالات حاضرہ پر   نظر  رکھے نظر آتے ہیں۔ انکا چائے پانی کرو ۔پھر خاندان کے چشم وچراغوں کو نمٹا  کے واپس حجرہ سکون میں پلٹو تو شوہر نامدار ایسے چیخ چلا رہے ہوتے جیسے میں ذمے دار ہوں انکی رات گئے تک سوشل ایپس  پر ٹائم گزرانے کی وجہ سے   آفس سے دیر ہو جانے کی۔ ! خیر سارا دن ان جھمیلوں میں پڑنے کے بعد سر درد بھی ماتھے کا ...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact