ترغیب / تحریر: نگہت سلطانہ
از قلم نگہت سلطانہ(گجرات)
جانے اس میں سوچوں کا دخل تھا یا معمول کی کمزورئِ طبع کہ آج اسے اپنے فرض کی بجا آوری بہت مشکل لگی ایک ایک لفظ کی ادائیگی کے لئے بدن کی ساری قوتوں کو جمع کرنا پڑا تھا۔ اب وہ چٹائی پر اکیلا بیٹھا خیالوں کے تانے بانے بنتا بنتا ماضی کی پگڈنڈیوں پر سفر کر رہا تھا۔
ننھے حامد، احمد اور ارسلان سے اس کی دوستی محض اس لئے نہیں تھی کہ وہ اسے بڑے پیارے لگتے تھے اس کا خون تھے بلکہ اسے ان کی تربیت کی فکر بھی دامن گیر رہتی تھی۔ اس مقصد کے لئے ان تینوں کو اپنے ساتھ مسجد آنے کی ترغیب دیتا تھا مگر بدقسمتی کہ حامد، احمد اور ارسلان کا باپ، اس کا اپنا بیٹا ہمیشہ آڑے آ جاتا کہ "ابا جان! بچے بہت چھوٹے ہیں مسجد میں نمازیوں کو تنگ کریں گے اور آج کل مسجد میں دھماکے بھی تو ہو جایا کرتے ہیں وغیرہ وغیرہ، بارش ہو، آندھی ہو، گرمی ہو، سردی ہو، اس گھر میں واحد وہی تھا جو ہر نماز کی پکا...