Thursday, May 2
Shadow

Author: editor_1

تبصرہ کتاب ۔  ہندوکش کے دامن میں۔  رابعہ رفیق

تبصرہ کتاب ۔  ہندوکش کے دامن میں۔ رابعہ رفیق

تبصرے
سارے جہاں کا درد اپنے جگر میں لیے وادیوں، پہاڑوں اور فطرت کے حسین نظاروں میں گھومنے، ان کا مشاہدہ کرنے اور ان کے ماضی سے ہمکلام ہونے والے جاوید خان صاحب کا سفر نامہ “ہندو کش کے دامن میں” پڑھتے ہوئے سوچ رہی تھی کہ اتنا حسّاس، روشن خیال اور فطرت کا عاشق انسان نجانے کس کارواں سے بچھڑا ہے، اور یوں نگر نگر گھوم کر کس کو ڈھونڈتا ہے؟ ایک حسّاس دل جو پونچھ پر توپوں کے پہرے دیکھ کر تڑپ جاتا ہے، جو امن کی فاختاؤں کی اداسی کو محسوس کرتا ہے۔  ایک باشعور دماغ جو جانتا ہے کہ بھوک ہر جنگ، ہر مسئلے، ہر لڑائی کی جڑ ہے۔ جاوید صاحب لکھتے ہیں کہ ” اس ملک میں دو بھوکیں تواتر سے پھیلتی جا رہی ہیں۔ ایک غریبوں کی بھوک ہے، دوسری امرا ء کی، دوسری سیاست دانوں، جاگیر داروں اور سرمایہ داروں کی بھوک ہے۔ جو مٹنے میں نہیں آتی۔ یہاں کے سرمایہ دار کا علاج، کھانا ، رہائش اور سواری الگ ہے غریب کی زندگی بالکل الگ۔” ٹ...
مادری زبان میں تعلیم

مادری زبان میں تعلیم

آرٹیکل
تحریر: مظہر اقبال مظہر ہم اس زبان کو کبھی نہیں بھولتے جو ہماری ماؤں نے ہمیں سکھائی ہوتی ہے۔ ماں بولی کے ساتھ ہمارے اس لازوال رشتے کی ان گنت تخلیقی، نفسیاتی، لسانی، ذہنی، جذباتی اور جبلتی جہتیں ہیں۔ ان سب پر الگ الگ انداز سے بہترین ریسرچ ہو چکی ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ ہم سیکھنے کے عمل میں اور خاص طور پر زندگی کے ابتدائی سالوں میں مہارتوں کے حصول میں اپنی پہلی ابلاغی زبان کے ساتھ سہولت محسوس کرتے ہیں۔ مگر ہمارے معاشی، معاشرتی اور سماجی تقاضے اس سہولت سے مطابقت نہیں رکھتے اس لیے ہم اس قدرتی ابلاغی صلاحیت کا بہترین فائدہ نہیں اٹھاتے۔ یوں ہماری ذہنی، فکری، علمی اور تخلیقی ترقی ایک جبری تعلیمی حصار کے اندر فروغ پاتی ہے۔ ویسے تو زبان اشاروں کنایوں کی بھی ہوتی ہے مگر عمومی طور پر زبان سے مراد وہ ذریعہ اظہار ہے جو بولنے، لکھنے اور پڑھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ ہمارے ہاں زبان دانی کے حوالے سے ب...
دوسری شادی اور معاشرتی رویہ

دوسری شادی اور معاشرتی رویہ

آرٹیکل
مومنہ جدون (ادین خیل)، میرپور ایبٹ آباد شادی ایک مقدس اتحاد ہے جو دو افراد کو ایک پرعزم رشتے میں باندھتا ہے، جو زندگی بھر ایک دوسرے سے محبت اور حمایت کا وعدہ کرتا ہے۔ تاہم، بعض صورتوں میں یہ موت، طلاق، یا دیگر حالات کی وجہ سے تحلیل ہو جاتی ہے۔ ایسے حالات میں دوبارہ شادی کا خیال آتا ہے۔ جب کہ دوبارہ شادی سماجی طور پر قابل قبول ہو چکی ہے، دوسری شادی کے لیے بھی ایسا نہیں کہا جا سکتا۔ بہت سے معاشروں میں مرد کی دوسری شادی کرنے کا خیال اب بھی ممنوع سمجھا جاتا ہے۔ اس مضمون میں ہم دوسری شادی کے حوالے سے سماجی رویوں اور اس معاملے پر اسلامی نقطہ نظر پر بات کریں گے۔ بہت سے معاشروں میں، دوسری شادی کو سماجی طور پر ممنوع سمجھا جاتا ہے، خاص طور پر مردوں کے لیے۔ اسے اکثر پہلے شریک حیات کے ساتھ غداری یا بے وفائی کے فعل کے طور پر سمجھا جاتا ہے۔ دوسری شادی سے جڑی سماجی بدنامی اتنی مضبوط ہے کہ یہ ا...
حلال حرام اور پاکستان : تحریر ، قمر نقیب خان

حلال حرام اور پاکستان : تحریر ، قمر نقیب خان

آرٹیکل
مسلمان یورپ میں کھانے پینے سے پہلے حلال حرام کی بہت زیادہ احتیاط کرتے ہیں، کے ایف سی، میکڈونلڈز اور Greg's میں بھی زیادہ تر سؤر ملتا ہے. ٹیسکو اور ایسڈا پر ملنے والے نارمل چپس بھی دیکھ بھال کر کھاتے ہیں کہ کہیں سؤر کی چربی میں نہ تلا گیا ہو. بئیر اور شراب تو یہاں ہر گلی کے نکڑ والی دکان پر دستیاب ہے، مومنین بہت احتیاط کرتے ہیں. لیکن یہی پاکستانی جائیداد میں بہنوں کا حصہ شیرِ مادر سمجھ کر ہضم کر جاتے ہیں، ستانوے فیصد مسلمان آبادی ہے اور نوے فیصد کا یہی حال ہے بہنوں کی جائیداد کھا جاتے ہیں. یہ لوگ جھوٹ بولنے کو معیوب نہیں سمجھتے، چوری کرنا نارمل زندگی کا حصہ ہے. راولپنڈی کے ایک بڑے مفتی صاحب سے روزانہ ہی بات ہوتی ہے، کہنے لگے قمر بھائی آپ ابھی انگلینڈ کیوں جا رہے ہیں؟ یہ عمر اور وقت نہیں ہے زندگی دوبارہ شروع سے سٹارٹ کرنے کا.. "پاکستان میں دین اسلام پر عمل کرنا بہت مشکل بلکہ تقریباً ن...
جہیز لعنت یا ضرورت: تحریر بینش احمد

جہیز لعنت یا ضرورت: تحریر بینش احمد

آرٹیکل
تحریر: بینش احمد ،  اٹک صدیوں سے ہم دیکھتے آ رہے ہیں  والدین جب اپنی بیٹی بیاہتے ہیں تو اُس کے ساتھ سامان سے لدی ہوئی گاڑیاں بھی بھیجی جاتی ہیں ۔یہ ایک ایسی رِیت ہے جو ازل سے چلتی آ رہی ہے۔ چاہے کوئی امیر ہو یا غریب وہ اپنی حیثیت کے مطابق بیٹی کو جہیز ضرور دیتا ہے۔ہمارے ہاں ایسا  رواج ہے۔ لڑکی والے بیٹی تو دیتے ہی ہیں، ساتھ ہی ساتھ جہیز بھی دیتے ہیں۔ جہیز معاشرے کی ایک ایسی ضرورت یا رسم بن گئی ہے کہ اگر لڑکے والے جہیز لینے سے انکار بھی کریں تو بھی لڑکی والے اپنی عزت کی خاطر جیسے تیسے کر کے اپنی بیٹی کو جہیز لازمی دیں گے۔ جہیز ہمارے معاشرے کی ایک انتہائی فرسودہ رسم ہے۔ اگر لڑکی والے عین اسلامی طریقے پر عمل کر کے تھوڑی سی ضرورت کی اشیاء دیں گے تو زمانے والے اُن بیچاروں کو جینے ہی نہیں دیں گے کہ فلاں نے اپنی بیٹی کو دو جوڑے کپڑوں میں بیاہ دیا۔فلاں کی بیٹی تو اُس پر بہت بھاری تھی بغیر جہیز ک...
فاسل توانائی یا دولت کی ہوس : تحریر، مظہراقبال مظہر

فاسل توانائی یا دولت کی ہوس : تحریر، مظہراقبال مظہر

آرٹیکل
/! elementor - v3.10.2 - 29-01-2023 */.elementor-heading-title{padding:0;margin:0;line-height:1}.elementor-widget-heading .elementor-heading-title[class=elementor-size-]>a{color:inherit;font-size:inherit;line-height:inherit}.elementor-widget-heading .elementor-heading-title.elementor-size-small{font-size:15px}.elementor-widget-heading .elementor-heading-title.elementor-size-medium{font-size:19px}.elementor-widget-heading .elementor-heading-title.elementor-size-large{font-size:29px}.elementor-widget-heading .elementor-heading-title.elementor-size-xl{font-size:39px}.elementor-widget-heading .elementor-heading-title.elementor-size-xxl{font-size:59px} فاسل ایندھن کی صنعت سے وابستہ بڑی کمپنیاں توانائی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کر کے دولت کے انبار جمع کر رہی  ہیں۔ سرمایہ دارانہ نظام میں نجی ک...
باغ کی بہاریں | انصار احمد معروفی

باغ کی بہاریں | انصار احمد معروفی

تبصرے
تحریر: انصار احمد معروفی باغ کی بہاریں" یہ کتاب بچوں کے لیے لکھی گئی ہے، جس میں مختلف قسم کے پھلوں اور میووں کے سائنسی فوائد کا تذکرہ دلچسپ کہانیوں کی صورت میں کیا گیا ہے، کوشش کی گئی ہے کہ زبان آسان اور مفہوم بالکل واضح ہو۔ایک سو صفحات پر مشتمل اس کتاب میں 48 کہانیاں پیش کی گئی ہیں۔ " پہلی کہانی "وہ جنت سے آئے تھے"اس میں درختوں اور پھلوں کی عمومی خوبیوں کا ذکر کیا گیا ہے۔دوسری کہانی "میٹھی میٹھی دوائیں"ہے، اس میں سنترے اور انگور کا طبی فائدہ بتایا گیا ہے ۔تیسری کہانی میں انناس،اور سیب کی خصوصیات کا تذکرہ ہے۔چوتھی کہانی کا عنوان "پھل غذا بھی دوا بھی"ہے، جس کے عنوان سے ہی کہانی کا مفہوم واضح ہوتا ہے ۔کہانی "دودھ اور پھل کا مزا"میں آم وغیرہ کا ذکر ہے ۔"پھل کی مٹھاس" میں امرود کے خواص کو خوبصورت کہانی کے سانچے میں ڈھالا گیا ہے ۔ "نمک اور شیرینی"کہانی میں پھلوں کی ترشی...
Soul-searching poetry of Khawaja Farid

Soul-searching poetry of Khawaja Farid

Book Reviews
By Mazhar Iqbal Mazhar Hazrat Khawaja Ghulam Farid (RA) was a 19th-century Sufi poet and saint from Punjab. He is known as the poet of the desert for his loving references to the Cholistan desert. Prof. Dr. Ismatullah Shah, a native of Bahawalpur near Cholistan, is a scholar and teacher of the Saraiki language. He has done a Ph.D. on the poetry of Hazrat Khawaja Ghulam Farid (RA). He is also considered a specialist in the spiritual Saraiki poetry of Sufi poets. Dr. Shah recently wrote the book Rang-e-Farid, in which he has beautifully translated selected poetry from Dewan-e-Farid, the anthology of Khawaja Farid (RA). The Islamia University in Bahawalpur has published the book. Rang-e-Farid is the thematic selection of Kalam-e-Farid. The book has twelve different topics. Since Sar...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact