Sunday, April 28
Shadow

Tag: نقی اشرف

ممتاز غزنی ہوریں نی آں ادبی خدمات: لِخُت: نقی اشرف

ممتاز غزنی ہوریں نی آں ادبی خدمات: لِخُت: نقی اشرف

تبصرے
لِخُت: نقی اشرف میں فیس بُک اُپر لوکیں بہت چھانی پھٹکی تے ایڈ کرنا ہُونیس۔ اُس نی وجہ ہیک ایہہ دی کہ  کُوتے کوئی ایسا انتہا پسند شخص یا خاتون نہ ایڈ ہوئی  گچھے جس وچ دُوئے کی اختلافِ رائے نا حق دِتے نی ہمت و جرات نہ ویہہ تے او گالم گلوچ اور بدتمیزیار اُتری اَچھیہہ اُٹھی۔   چروکنی گل دی ہیک  مولوی ٹائپ جے ممتاز غزنی نامی بندے نی فرینڈ ریکوسٹ آئی۔میں پروفائل پڑھی دیکھی ایڈ کری شوڑے۔ بَلہی بَلہی پتہ لغا او کوئی روائیتی مولوی نئیں،  بِچا جور دے۔ فیس بُکار میں اُنھیں نیاں پہاڑی تحریراں نظری آئیاں۔فیر بُجیا اُنھیں نی کوئی کتاو آئی، فیر ہور کتاو، فیر ہور کتاو۔ تُسیں کہائی، جس لیتری وی آخنے،اُس نا تے پتہ ہوسی نا ،بہوں سارے لوک مِلی تے ٹہولیں باجیں کنے کہاء کَپنے ہونے سے۔ اس توں علاوہ ہیک ہور کہائی ہونی۔ تویئیر جیہڑی کالخ لغی نی ہونی تے جدوں توا تتہ ہونا تے اُس اَگ ل...
بِسواس: اِس ڈَکے نی گَل ایہہ ہور دی                          لِخُت: نقی اشرف

بِسواس: اِس ڈَکے نی گَل ایہہ ہور دی                          لِخُت: نقی اشرف

تبصرے
لِخُت: نقی اشرفدُنیارا بہوں ساریاں زباناں تے بولیاں مکیر دیاں۔ اِنھیں زبانیں تے بولییں نے اس طرح دندیر پُجے نی وجہ  نہ لِخن ہونا دا۔ انھیں وچا ہیک ساڑی مآ بولی پہاڑی وی دی۔ پہاڑی بولنونی تے بہوں بڑے علاقے تے بہوں بڑیا آبادیاچ دی فہ لخے نے حوالے کنے ساڑے پاسے  اس زبانچ بہوں کہٹ کم واہا۔ سیانے آخنے جس زبانچ ادب تخلیق ویہہ او کدے نی مُکنی۔ ساڑے پاسے اس بارے کُنی کہٹ ایہہ سوچیا۔ جدوں میں یو چِنتا تے بسواس کِیتے والے نے باریچ سوچنیس تے ہیک ناں  میں بہوں مٹا مٹا لخا نا دُورا نظری اینا، او ناں دا ڈاکٹر محمد صغیر خان۔ سارے تھی پہلے اُنھیں پہاڑی آخان کتابی صورت وچ کہٹھے کِیتے فیر ساڑیا پونچھی پہاڑی وچ افسانیاں نی پہلی کتاو ‘‘کٹھی بَٹی‘‘ لِخنیں، ‘فیر ‘‘سَت برگے نا پُھل‘‘، فیر شاعری، سفرنامہ لِخنیں تے ہبن بُجیا پہاڑی خاکیں نی کتاو وِی آچھے والی۔ میں آخنیس بیئک بیئک  نا کی لِخی گئ...
راولاکوٹ میں صفائی مہم      تحریر: نقی اشرف

راولاکوٹ میں صفائی مہم      تحریر: نقی اشرف

آرٹیکل
تحریر: نقی اشرف تبلیغی جماعت کے بارے میں میرا تاثر  ہمیشہ سے یہ رہا کہ یہ ترکِ دنیا یا با الفاظِ دیگر رہبانیت کا درس دینے والے لوگ ہیں مگر جب کبھی میں قمر رحیم جیسے لوگوں کو دیکھتا ہوں، اُن کی سرگرمیاں ملاحظہ کرتا ہوں تو کچھ دیر کے لیے سوچ میں پڑ جاتا ہوں کہ کیا میں اپنے تاثر کو کلی طور پر درست کہنے میں حق بجانب ہوں یا یہ جُزوی طور پر ہی درست ہے؟  قمر رحیم کو کیڑا ہے، ٹِک کر بیٹھنے والے نہیں ہیں۔ صورتِ حال جیسی بھی ہو، دل برداشتہ ہونے والے نہیں ہیں، ہاں کبھی قلم برداشتہ نظر آتے ہیں اور کبھی میدانِ عمل میں جادہ و پیماں۔ جن کاموں پر یہ نکلے ہوتے ہیں اُن میں خال خال ہی کسی کا  ساتھ میسر ہوتا ہے مگر ان کی خوش قسمتی یہ ہے کہ انھیں افراز خان جیسا یارِ غار ہم پیالہ و نوالا ہے۔ یہ گزشتہ سال ہی کی بات ہے میں نے سوشل میڈیا پر دیکھا کہ یہ دونوں راولاکوٹ کے سیاحتی مقام گورو دوارہ سے...
کچھ ذکر ہمارے دوست عمران عزیز کا   تحریر: نقی اشرف

کچھ ذکر ہمارے دوست عمران عزیز کا   تحریر: نقی اشرف

شخصیات
تحریر: نقی اشرفمیرا ماننا ہے کہ اگر کوئی انسان پڑھتا،سنتا،دیکھتا اور غور کرتا رہے تو اُس کی سوچ ساکت و جامد نہیں رہتی۔ دلائل و شواہد کا  پیچھا کرنے والا ایک ہی جامہ نہیں اوڑھے رہ سکتا۔ کبھی میں سمجھتا تھا کہ عزیر و اقارب ،رشتہ داروں،دوستوں اور قریبی لوگوں کے بارے میں لکھنا معیوب ہے مگر وقت کے ساتھ ساتھ مجھے اپنی رائے سے رجوع کرنا پڑا۔اب  میری عرض یہ ہے کہ وہی تحریر  بہتر کہلانے کی سزاوار ہے جو اُس موضوع پر لکھی گئی ہو جس کے بارے میں لکھاری سب سے زیادہ جانتا ہو اور اپنے عزیزو اقارب اور دوستوں ساتھیوں کے بارے میں  ہی تو انسان خُوب جانتا ہے۔اس لئے اس حوالے سے قلم اُٹھانے سے محض اس لیے گریزپا کیو ں کر ہوا جا سکتا ہے کہ اس تحریر کو کون سے زمرے میں شمار کیا جائے گا۔ انسان دنیا میں ایک ہی بار آتا ہے،کیا لازم ہے کہ ہم  پسِ مرگ ہی اُس پر خراج عقیدت کے ڈونگرے برسائیں  ...
نذر محمد خان مرحوم – چند یادیں، چند باتیں                 تحریر: نقی اشرف

نذر محمد خان مرحوم – چند یادیں، چند باتیں                 تحریر: نقی اشرف

شخصیات
تحریر: نقی اشرفہمارے زمانہ طالبِ علمی میں جب ہم طلبا سیاست میں سرگرم تھے، تب اپنی سرگرمیوں کے ابلاغ کے لیے اخبارات کا رُخ کرتے تو دو ہی اخبارات  پاکستان  بھر اور اُس کے زیرانتظام جموں کشمیر کے ہمارے شہر راولاکوٹ میں  اپنی کامیاب اشاعت جاری رکھے ہوئے تھے۔ روزنامہ “جنگ“ اور روزنامہ “نوائے وقت“۔ جنگ کے نمائندہ سردار نذر محمد خان(خدا غریقِ رحمت کرے) اور نوائے وقت کے نامہ نگار عزیز کیانی( خدا اُنھیں صحت و تندرستی عطا کرے اور اُنھیں سلامت رکھے) تھے۔ عزیز کیانی صاحب  کی ڈاک خانے کے سامنے نیوز ایجنسی تھی(تاحال موجود ہے) اور نذر صاحب کچہری میں ہوتے تھے،وکالت کرتے تھے۔ تب ہمارے ہاں اخبارات کی نمائندگی کرنے والے بہت کم لوگ تعلیم یافتہ تھے،جس نے جہاں کہیں کسی اخبار کی نیوز ایجنسی لے لی اُس نے ساتھ میں نمائندگی بھی لے رکھی ہوتی تھی،وہ صحافی کہلاتا تھا۔کچھ لکھنا بھلے نہ آتا یو یا مطلق لکھنا ہی نہ آتا ہ...
فیصل جمیل کاشمیری کا ذکرِ خیر   تحریر: نقی اشرف

فیصل جمیل کاشمیری کا ذکرِ خیر  تحریر: نقی اشرف

شخصیات
اگر محض سانس لینا، کھانا پینا اور زندگی کی وہ سرگرمیاں کرنا کہ جن کے اثرات انسان کی اپنی ذات ،خاندان اور اقربا تک محدود ہوں کو ہی زندگی قرار دیا جائے تو پھر دنیا میں اربوں انسان زندہ ہیں  مگر فی الحقیقت  زندوں میں اُس انسان کو ہی شمار کیا جاسکتا ہے جو اپنے ارد گرد بسنے والوں کےدکھوں،غموں،پریشانیوں،تکالیف اور مسائل سے بیگانہ اور لاتعلق نہ ہو۔ انسانوں کو اس کسوٹی پر پرکھا جائے تو پھر بالعموم ہر جگہ اور بالخصوص ہمارے ہاں زندہ انسانوں کی تعداد بہت محدود ہے۔ ہمارے سماج کے یہ زندہ انسان جو انسانی مسائل و مشکلات پر بولتے ہیں، لکھتے ہیں اور آواز اُٹھاتے ہیں اُنھیں ہمارے سماج میں کہ جہاں اظہارِ رائے پر قدغن ہے، کن آزمائشوں سے گزرنا پڑتا ہوگا اُس کا اندازہ کوئی بھی باشعور انسان بخوبی کرسکتا ہے۔ میں انھی زندہ انسانوں کے حوالے سے قلم اُٹھانے کو محمود سمجھتا ہوں کہ جو سماج میں ہونیوالی نا ان...
ختم شریف۔۔۔۔ تحریر نقی اشرف

ختم شریف۔۔۔۔ تحریر نقی اشرف

پہاڑی
مہاڑیاں ڈِرگیاں گلاں جدوں میں تھوڑا بڑا ہوئی راولاکوٹا  گیریں ریڑیں گئیس تے پتہ لغا “ختم“  ختم شریف ہونا۔ ساڑے پاسیہہ تے ختم ایہہ آخنے ہونے سے۔  اس کی ثواب کمائے نا ہیک طریقہ سمجھیا جانا سا کہ تُس کہر روٹی پکائی پڑھے والیاں بولاء تے او پڑھین تے آخر وچ روٹی کھائی تے  گچھئین۔ کوئی مری گچھیہہ تے فیر وی ختم پڑاھوانونے سے۔ چوتھیہہ نی  نیاز(دعا)، پندریئیں نی  نیاز تے فیر چالیئیں نی۔ جیہڑے امیر لوک سے او سالو سال آخانے سے،جس ہُن برسی یا برسیا نی دعا آخنے۔ مرے نی دعا آخائے تھی علاوہ وی ختم دینونے سے۔ کہریچ خیر و برکت کیا، بلائیں جفائیں ٹالیا۔ خُو شیا نے موقعیر وی ختم دین ہونے سے،کُسے نے پاس ہوئے اوپر،کُسے حادثیچا کُسے نے بچی آچھے اُوپر وغیرہ۔  ہیک کُکڑیہہ نا ختم ہونا سا۔ یو ختمیں نی بنیادی قِسم سی۔ یو تریہہ آدمییں نا ختم ہونا سا۔ اگر کہریچ دو آدمی وہین تے تریئے مولوی ہور وہیں تے بس ختم پڑ...
بلدیاتی انتخابات ناگزیر کیوں ؟ تجزیہ : نقی اشرف

بلدیاتی انتخابات ناگزیر کیوں ؟ تجزیہ : نقی اشرف

آرٹیکل
تجزیہ : نقی اشرفہمارے ہاں قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کے موقع پر اکثر اس جملے کی بازگشت سنائی دیتی ہے ‘‘سڑک،نالی،ٹونٹی کھمبے کی بنیاد پر ضمیر خریدے جارہے ہیں‘‘۔اس بارے میں دو رائے نہیں ہیں کہ ترقیاتی کام(سڑک،ہسپتال،سکول،بجلی و پانی) کروانا قانون ساز اسمبلی کے ممبران کا کام نہیں ہے بلکہ اُن کا کام قانون سازی ہے(یہ الگ بحث ہے کہ ممبرانِ قانون ساز اسمبلی کو قانون سازی کے اختیارات حاصل ہیں یا نہیں۔ ترقیاتی کام بہرحال بلدیاتی نمائندوں کا کام ہے۔ یہ بڑا المیہ ہے کہ ہمارے ہاں(پاکستانی زیرانتظام جموں کشمیر) بلدیاتی نظام گزشتہ تین دہائیوں سے موجود نہیں ہے۔ بلدیاتی نظام ہی جمہوریت کی بنیاد ہے۔ دُنیا میں بلدیاتی نظام کے بغیر جمہوریت کا تصور محال ہے،ایسی انہونیاں ہمارے ہاں ہی ہوتی ہیں۔ میں نے قبل ازیں بھی لکھا تھا اور اب مکرر عرض ہے کہ کسی خوبصورت جھیل میں پانی کی آمد اور نکاسی کا سلسلہ بند کردیا ج...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact