قانتہ رابعہ کی “دل پیار کی بستی”۔ تاثرات: ارشد ابرار ارش
تاثرات: ارشد ابرار ارش
لفظ ہر کسی پر مہربان نہیں ہوتے ۔ کہانیاں ہر ایک پر تھان کی طرح نہیں کھلتیں ۔خیال کی مچھلیاں مشاہدے کے جال سے آر پار ہو جاتی ہیں اگر قلم کار زمانہ شناس نہ ہو ، ماہر نباض نہ ہو تو۔اور قانتہ رابعہ جی کی زمانہ شناسی کا علم مجھے اُن کی کتاب “ دل پیار کی بستی “ سے ہوا ۔یہ چھوٹی سی کتاب ، کہانیوں سے بھری پڑی ہے اور اُن تمام کہانیوں کا محور و مرکز ہمارا معاشرتی و سماجی نظام ہے ۔اپنی کتاب میں انہوں نے معاشرت ، خاندانی نظام ، عائلی زندگی اور رشتوں کے پُرپیچ تضادات، انفرادی اور عمومی رویوں میں رچ بس چکی کجی فہمی ، عدم برداشت ،خود سے کمتر کی تحقیر و تذلیل ، ماحولیاتی آلودگی اور انسانی اخلاقی ابتری جیسے بیشتر موضوعات کو قلمبند کیا ہےیہ تمام کہانیاں ہر طبقہ فکر کیلیے اپنے اندر اخلاقی اور تربیتی سبق سموۓ ہوۓ ہیں ۔قانتہ جی بیان کی ماہر ہیں ، شاٸستگی ان کی...