Monday, April 29
Shadow

Month: September 2021

عبدالوحید کا درختی گھر-انعام الحسن کاشمیری

عبدالوحید کا درختی گھر-انعام الحسن کاشمیری

تبصرے, کتاب
مبصر : انعام الحسن کاشمیری جناب عبدالوحید کا شمار عہد حاضر کے بڑے افسانہ نگاروں میں ہوتا ہے۔ وہ افسانہ لکھنے اور اسے قاری کے مزاج میں ڈھالنے کے ہنر کے ساتھ ساتھ تنقید نگاری میں بھی یدطولیٰ رکھتے ہیں۔ انھیں یہ بتانے میں ہی ملکہ حاصل نہیں کہ افسانہ کس معیار کا ہے اور یہ ادب کی معراج کو چھوسکتا ہے یا نہیں بلکہ وہ اس کے خدوخال درست کرنے، اس کی خامیوں اور خوبیوں کو اجاگر کرنے اور اسے ایک باکمال تخلیق بنانے کی بابت بھی لکھاری کو آگاہ کرتے ہیں تاکہ تنقید محض تنقید کے دائرے میں ہی مقید نہ رہے بلکہ اس سے باہر نکل کر مفید اور مثبت رخ اختیار کرکے نتیجہ خیز ثابت ہوسکے۔ یہ چیز لکھاری کے لیے بڑی فائدہ مند ثابت ہوتی ہے اور اسے بخوبی اندازہ ہوجاتاہے کہ کہاں ایسا سقم موجو دہے جسے دور کرکے تحریر کی افادیت دوچند کی جاسکتی ہے۔ جناب عبدالوحید نے انجمن ترقی پسند مصنفین کے سیکرٹری کی حیثیت سے گرانقدر خدمات سران...
ڈاکٹر محمد لطیف خان /یونیورسٹی آف پونچھ راولاکوٹ

ڈاکٹر محمد لطیف خان /یونیورسٹی آف پونچھ راولاکوٹ

رائٹرز
ڈاکٹر محمد لطیف خان ڈاکٹر محمد لطیف خان ضلع باغ آزادکشمیر کے دینی ذوق رکھنے والے ایک غریب گھرانے میں 1969ء کو پیدا ہوئے۔ 4 سال کی عمر میں ہی یتیم ہو گئے۔ ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں میں حاصل کی، بچپن سے ہی اساتذہ کی توجہ کا مرکز رہے۔ آزادکشمیر یونیورسٹی مظفرآباد سے بی ایس سی اور بی ایس ایجوکیشن کی ڈگریوں کے حصول کے دوران یونیورسٹی میں نمایاں پوزیشن حاصل کی۔ بچپن سے ہی "قرآن اور سائنس" کے موضوع سے دلچسپی رہی جس کے نتیجے میں ایم فل اسلامیات اور پی ایچ ڈی اسلامیات میں اسی موضوع پر مقالے تحریر کیے۔ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد شعبہ قرآن و تفسیر میں پی ایچ ڈی کے نصاب کی کتاب "قرآن حکیم اور سائنس" لکھی۔ اس کے علاوہ میڈیکل کالجز کے طلبہ کے لیے "قرآن حکیم اور علمِ طب"، سول انجنیئرنگ کے طلبہ کے لیے "قرآن حکیم اور سول انجنیئرنگ"، ایگریکلچر یونیورسٹی کے طلبہ کے لیے "قرآن حکیم اور علم زراعت"...
واجد شمس الحسن تحریر۔عارف الحق عارف

واجد شمس الحسن تحریر۔عارف الحق عارف

شخصیات
تحریر۔عارف الحق عارفممتاز صحافی،ایڈیٹر اور سفارتکار واجد شمس الحسن کے انتقال کی خبر سن کر افسوس ہوا۔ان کا تعلق دلی کے ایک نواب خاندان سے تھا اور صحافت میں بھی ان کی یہ خاندانی روائت برقرار رہی وہ اپنے رویوں، دوسروں سے تعلقات،برتاؤ اور رکھ رکھاؤ میں نوابی شان رکھتے تھے اور نوابوں جیسی زندگی جیئے۔ہم دونوں کے درمیان نظریاتی اور سیاسی اختلافات کے باوجود دوستی کا تعلق تھا اور یہ تعلق آخر تک قائم رہا۔ہم دونوں ایک دوسرے کے ساتھ احترام اور رواداری کے ساتھ ملتے تھے۔ہم دونوں نے کم و بیش ۱۳سال تک جنگ گروپ میں ایک ساتھ کام کیا۔وہ جنگ گروپ کے شام کے انگریزی اخبار دی ڈیلی نیوز کے ایڈیٹر اور کالم نگار تھے اور ہم روزنامہ جنگ میں تھے۔وہ شروع ہی سے نظریاتی طور بائیں بازو سے تعلق رکھتے تھے اور پیپلز پارٹی کے بانی زیڈ اے بھٹو  کی سیاست اور قیادت کے بڑے شیدائی اورحامی تھے۔وہ اپنے ان خیالات کا اظہار اپنے کالمو...
حاجی پیر کے دامن میں ایک دن ۔۔جاویدخان

حاجی پیر کے دامن میں ایک دن ۔۔جاویدخان

آرٹیکل
جاوید خان جاوید خان پریس فار پیس فاونڈیشن ایک فلاحی تنظیم ہے۔1999 میں مظفرآباد میں اس کی بنیاد رکھی گئی۔کشمیر کی وادی پرل کے ظفراقبال اس کے سرپرست ہیں۔یورپ کی ایک درس گاہ میں تدریس کرتے ہیں۔تنظیم نے زلزلہ  2008کے دَوران مظفرآباد میں جم کر کام کیا۔تب سے پریس فار پیس فاونڈیشن اَپنا دائرہ کارآگے بڑھارہی ہے۔تنظیم یورپ سے رجسٹر ہے۔اِس اَگست کے ایک دن،پروفیسر اَیازکیانی صاحب نے کہا۔پریس فار پیس فاونڈیشن کے باغ مرکز میں ایک تقریب ہے اَور تمھیں بھی دعوت ہے۔پھر تنظیم کے سرپرست اَعلی ٰ برادر ظفر اِقبال صاحب نے سمندر پار سے خاص طور پر دعوت دی تو ایاز کیانی صاحب کے ہم راہ باغ کی طرف چل پڑا۔باغ شہر پہاڑوں کے درمیان ایک نالے کے گرداگرد آباد ہے۔پہاڑوں کی بلندیاں اسے اَپنے قدموں میں بسائے تکتی رہتی ہیں۔آزادکشمیر کاضلع باغ درّہ حاجی پیر کی چوٹیوں کے نشیب وفراز میں بستاہے۔حاجی پیر کوہ ہمالیہ صغی...
روحِ انقلاب اورجناب زاہد کلیم- تحریر ثمینہ اسماعیل

روحِ انقلاب اورجناب زاہد کلیم- تحریر ثمینہ اسماعیل

آرٹیکل
ثمینہ اسماعیل  محترم زاہد کلیم کا شمار اردوکے نامور شعرا میں ہوتا ہے ۔1952ءمیں آپ کی پیدایش مظفرآباد کے علمی و ادبی گھرانے میں ہوئی ۔آپ محمد خاں نشتر مرحوم کے صاحبزادے ہیں ۔بہ قول زاہد کلیم صاحب کے’ 1970ءکی دہائی میں انھوں نے قلم اٹھایا اور لکھنا شروع کیا‘ ۔آپ کی شاعری میں جوش کا سا جوش موجود ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ جوش ملیح آبادی کے شاگرد تھے ۔زاہد کلیم نے 1972ءمیں جوش سے اصلاح لینی شروع کی اور یوں یہ سلسلہ اگست 1982ءتک جاری رہا ۔’روح انقلاب‘ جنابِ زاہد کلیم کی نعتیہ مسدس ہے ۔اس کتاب کو کافی شہرت نصیب ہوئی ۔یہ کتاب کتابت کی غلطیوں سے پاک ہے ۔زاہد کلیم صاحب کے تاریخی شعور کو یہ کتاب طشت از بام کرتی ہے ۔اس کتاب کو 2008ءمیں نیلم پبلی کیشنز نے شائع کیا ہے ۔اس شعری مجموعے کا ابتدائیہ جناب جیلانی کامران نے تحریر کیا ہے ۔بہ قول راغب مراد آبادی’ زاہد صاحب کو زبان و بیاں پر کمال دسترس حا...
زندہ رہنا بڑا مشکل ہے تحریر محسن شفیق

زندہ رہنا بڑا مشکل ہے تحریر محسن شفیق

آرٹیکل
تحریر محسن شفیقآج ہم شدید مشکلات میں گھر چکے ہیں، اس گھمبیرتا میں پھنسنے میں کچھ ہمارا اپنا کردار ہے اور کچھ دوسروں کا۔ ہمارے معاشرے میں آج بھی لوگ وفا اور اقدار کے دھوکے میں دھوکے کھائے جا رہے ہیں۔ جس نے بھی چونا لگانا ہو وہ وفا اور مذہب کو ٹول کے طور پر استعمال کرتا نظر آتا ہے۔ موجودہ وقت میں باعزت اور باوقار زندگی گزارنا ایسا ہی ہے جیسے پل صراط سے گزرنا۔ہم بچپن میں سنا کرتے تھے کہ کمپیوٹر اور جدید سائنس انسان کا مستقبل آسان بنا دیں گے، آپ کو یاد ہو گا ایک انگریزی میگزین میں ایک تصویر چھپی تھی جس میں ایک کمرے میں شوہر ، بیوی اور ان کا ایک بیٹا کمپیوٹر استعمال کرتے نظر آتے ہیں اور خاتون خانہ انہیں ای میل میسج کے ذریعے کچن میں آ کر کھانا کھانے کا کہہ رہی ہے، اور یہ اس وقت کی بات ہے جب ہمارے ہاں انٹرنیٹ کا تصور بھی نہیں تھا۔ خوش قسمتی سے ہم نے وہ زمانہ حقیقی طور پر جی بھی لیا ہے۔ وہ وقت بھ...
گوجری غزل مخلص وجدانی

گوجری غزل مخلص وجدانی

شاعری
 مخلص وجدانی پاکستان نیشنل سینٹر  مظفر آباد میں کلام پیش کرتے ہوۓایک یادگار تصویر  ( فائل فوٹو ) مخلص وجدانیکس ناں پچھوں کون دسے آ یوگیوکون کوناس کے ڈیرے کون آیو  اس نے سدیو کون کونکون تھو مزمان ، اس کے نال آیو کون کوناس نے بدیا کون کیو ٹھاک لیو کون کونکائے گل نہیں یاد رہتی میرو مندو ہے دھیان ایک میرو یار آیو ہور آیو کون کونتھو شہالے سنگ کہڑو کون مہرے جنج کےکون آگے گیو ڈولی نال گیو کون کونگیت گان آلا تھا کہڑا  پالکی ماں کون تھو تھا کھڈ ہکل کون گتکہ کھیڈن آیو کون کونایک گھن یاداں کو` آیو دل کی گہئی بس گئییاد ایک اک یار آیو یوہ نہ پچھیو کون کونمیری خو چارے نہ کی مخلص ہوں اُٹھ کے آ رہیومیں نہ مڑ کے دیکھیو واز آتو رہیو کون کون ...
قلعہ رام کوٹ / فیصل مرزا

قلعہ رام کوٹ / فیصل مرزا

سیر وسیاحت
فیصل مرزا  آزاد کشمیر کے ضلع میرپور میں قلعہ رام کوٹ جو کہ کسی زمانے میں دریائے جہلم اور دریائے پونچھ کے سنگھم پر واقع تھا اور تین اطراف سے پانی میں گھرا ہوا تھا آج منگلہ ڈیم کے بیچ و بیچ ایک جزیرہ نما بلند ٹیلے پر واقع ہے اور اپنی تنہائی اور بے بسی پر ماتم کناں ہے۔ قلعہ رام کوٹ کس نے اور کب تعمیر کیا؟  اس  کا حتمی جواب دینے سے تاریخ قاصر ہے بعضوں کا خیال ہے کہ رام کوٹ قلعہ کے قریب ہی تقریبا 20  کلو میٹر کے فاصلے پر منگلہ کا قلعہ ہے دونوں قلعوں کا یہ فاصلہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ دو الگ الگ راجدھانیوں کی نمائندگی کرتے ہیں ، منگلہ کا قلعہ رانی منگلہ سے منسوب ہے جو کہ راجہ پورس کی بیٹی تھی ۔ پورس اور سکندر اعظم کے درمیان 326 ق م میں جو معرکہ ہوا وہ اسی کے نواح میں ہوا تھا ۔ رامائن کے ہیرو رام چندر نے بھی اسی دھرتی پر 1500 ق م جنم لیا ۔ اس علاقے کا قدیم زمانے سے آباد ہونا اس ...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact