Wednesday, May 1
Shadow

Tag: کرن عباس کرن

ناول ” دھند لے عکس”/ مُبصرہ؛ انگبین عُروج

ناول ” دھند لے عکس”/ مُبصرہ؛ انگبین عُروج

آرٹیکل
مُبصرہ؛ انگبین عُروج۔ کراچی،پاکستان۔ مادّیت پرستی اور بھاگ دوڑ میں صَرف ہوتی بیشتر زندگی کہ جہاں ہر ذی نفس دوسرے سے آگے نکلنے کی دوڑ میں اور دنیا کی رنگینیوں کو حاصل کرنے کی جستجو میں خود کو ہلکان کرتا دکھائی دیتا ہے،وہیں کچھ لوگ آج بھی بظاہر دنیا کی دوڑ میں شامل ہوتے بھی باطنی طور پر فقیری کا لبادہ اوڑھے روحانی دنیا کے مکیں ہیں۔جن کی ارواح محض خالق و مخلوق کی محبت میں غرق ہیں،جو کسی اور روپ میں دنیا میں رہتے ہوۓ بھی اپنا اصلی روپ،اپنا باطن دنیا سے پوشیدہ رکھتے ہیں۔ چاند چمکتا ہے تو اس کی روشنی کیسی چمکدار معلوم ہوتی ہے،چاندنی کی ٹھنڈک کیسا لُطف دیتی ہے لیکن یہ روشنی،چاندنی خود چاند سورج سے مستعار لیتا ہے جبکہ سورج سدا آگ اگلتا،جھلساتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔عین اسی طرح خالقِ کائنات کے کچھ مقرب بندے اپنی ذات کو حقیقی دنیا کی وحشتوں اور ویرانیوں کے صحرا میں تمام عمر جُھلسا کر،مخلوق کے ...
جہنم کا کیوبیکل نمبر سات /تبصرہ کرن عباس کرن

جہنم کا کیوبیکل نمبر سات /تبصرہ کرن عباس کرن

تبصرے
تبصرہ کرن عباس کرن’’جہنم کا کیوبیکل نمبر 7‘‘ کتاب پریس فار پیس کی  ٹیم کی وساطت سے مجھ تک پہنچی، جس کے لیے ان کی بہت مشکور ہوں۔  افسانوں کے اس مجموعے کی سب سے دلچسپ بات اس کا نام ہے۔ کتاب موصول ہونے کے بعد جس نے بھی کتاب کو دیکھا اس نے حیرت اور تجسس سے کتاب کو الٹ پلٹ کر ضرور دیکھا اور کتاب کے نام کے بارے میں اپنی حیرت کا اظہار کیا۔  اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نہ صرف کور پیج بلکہ کتاب کا نام قارئین کی توجہ اپنی جانب مبذول کروانے میں بہت اہمیت رکھتا ہے، لیکن دلچسپ امر یہ کہ نہ صرف کتاب کا نام بلکہ تقریباً ہر افسانے کا عنوان کچھ ایسا ہی منفرد ہے۔ پہلا افسانہ ’’بجازو‘‘ مکمل کرتے ہی مصنف کے لیے داد و تحسین کا جذبہ ابھرتا ہے اور جوں جوں مزید افسانے سامنے آتے جاتے ہیں اس جذبے میں مزید تقویت آتی جاتی ہے۔ ہر افسانے کا اختتام اور آخری جملہ افسانہ نگار کی تخلیقی اور فنی مہارت کا منہ بو...
گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج مظفر آباد میں  کرن عباس کرن کے ناول  کی تقریب پزیرائی

گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج مظفر آباد میں  کرن عباس کرن کے ناول  کی تقریب پزیرائی

ہماری سرگرمیاں
گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج مظفر آباد میں  پریس فار پیس فاؤنڈیشن برطانیہ کے زیراہتمام نوجوان مصنفہ  کرن عباس کرن کے شائع کردہ  ناول کی تقریب پزیرائی منعقد ہوئی۔ مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کرن عباس کرن کا ناول یقینا مسقبل میں سنجیدہ ادب میں اپنا نام مقام پیدا کرے گا۔نئے قلم کاروں کی کتب کی اشاعت  خوش آئند ہے۔ مقررین نے  کرن عباس کرن  کے اسلوب ، فن اور کردار نگاری پر سیر حاصل  گفتگو کی۔ مقررین میں  پروفیسریوسف میر، ڈاکٹر عبدالکریم، ڈاکٹرشگفتہ،  پروفیسر راجا  رحمت، چوہدری غلام عباس، پروفیسر رابعہ حسن،  پروفیسر سعید احمدشاد اور دیگر مقریرین شامل تھے۔ تلاوت کی سعادت شعبہ انگریزی کے طالب علم عمر اسد  نے حاصل کی۔ نعت رسول مقبول  شعبہ انگریزی کے طالب علم احتشام نے پرسوز آواز میں پیش کی۔  کرن عباس کرن نے ناول کے لکھنے کی پیچھ...
تقریب پذیرائی:دھندلے عکس / رپورٹ : توحید مظفر

تقریب پذیرائی:دھندلے عکس / رپورٹ : توحید مظفر

ہماری سرگرمیاں
رپورٹ : توحید مظفرتصاویر: حماد مغلبزم ادب؛ گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج برائے طلبہ مظفرآباد کی جانب سے کرن عباس کرن کے ناول ”دھندلے عکس“ کی تقریب پذیرائی کا اہتمام کیا گیا۔تقریب کی صدارت پرنسپل پوسٹ گریجویٹ کالج پروفیسر ڈاکٹر عبدالکریم نے کی۔ چیئر مین شعبہ اُردُو جامعہ کشمیر  ڈاکٹر میر یوسف صاحب بطور مہمان خصوصی تشریف لائے۔ ہردلعزیز مہمان راجا رحمت علی خان صاحب نے بھی اپنا قیمتی وقت ہمیں دیا ۔ کرن عباس کرن جن کے ناول کی پذیرائی کے لیے تقریب منعقد کی گئی تھی، بھی مہمان خاص کے طور پر تقریب میں رونق افروز ہوئیں۔معروف سیاسی و سماجی شخصیت والد مصنفہ کرن عباس کرن جناب چودھری غلام عباس،چیئر مین شعبہ سیاسیات پروفیسر شگفتہ بُخاری، چیئر مین شعبہ اُردُو پروفیسر سعید احمد شاد، پروفیسر صائمہ گیلانی، پروفیسر سلمہ کاظمی، پروفیسر محمد جاوید، لیکچرر انگریزی رابعہ حسن ، وزٹنگ لیکچرر انگریزی راجا محمد شعیب، مص...
کرن عباس کرن کا تخلیقی جوہر/تبصرہ نگار: پروفیسر محمد اکبر خان

کرن عباس کرن کا تخلیقی جوہر/تبصرہ نگار: پروفیسر محمد اکبر خان

تبصرے
تبصرہ نگار: پروفیسر محمد اکبر خان کرن عباس اردو فکشن نگاری میں نووارد ضرور ہیں لیکن ان کی اعلی نثر نگاری و کہانی کاری لاجواب ہے۔ اپنی پہلی تخلیق "گونگے خیالات کا ماتم" کے ساتھ ہی وہ  افسانوی ادب کے افق پر جگمگانے لگیں۔ وہ اپنے ادبی فن پاروں کی بدولت جلد ادبی شناخت بنانے میں کامیاب رہی ہیں۔ ان کی تازہ تخلیق "دھندلے عکس" اردو ناول نگاری میں ایک عمدہ اضافہ ہے۔ ناول  ایسے نوجوانوں کی سرگزشت ہے جو سکون قلب کے متلاشی ہیں حالانکہ کہ وہ  اپنے فن پر کامل دسترس رکھتے ہیں ۔دنیا کی بہت سی نعمتیں  اللہ رب العزت نے انھیں عطا کر رکھی ہیں مگر وہ سدھارت کی مانند اس فانی دنیا میں سب کچھ ہوتے بھی قلبی طمانیت کی کھوج میں نکل کھڑا ہوتے ہیں اس ناول کے کردار کبھی گلگامش کی طرح ناتمام خواہشات کی تلاش میں مسلسل مصروف دکھائی دیتے ہیں تاکہ ان کی روح کو ابدی سرشاری مل سکے اور جس طرح بدھا کو نروان حاصل ہوگیا تھا اس...
گول چکر  | کرن عباس کرن

گول چکر | کرن عباس کرن

افسانے
کرن عباس کرن گاڑی اب ایسی سڑک پر دوڑ رہی تھی جہاں ٹریفک بہت کم بلکہ نہ ہونے کے برابر تھا۔ سڑک کے دونوں اطراف موجود چنار کے درختوں کے پتے جَھڑ چکے تھے، خالی خالی شاخوں سے ویرانی جھانکتی محسوس ہوتی تھی۔ اِکّا دُکّا زرد پتے ابھی بھی ٹہنیوں سے لگے اپنے وجود کو قائم رکھنے کے لیے کوشاں تھے۔ پانچ گھنٹے کی مسلسل ڈرائیونگ نے مجھے بہت تھکا دیا تھا، لیکن جوں جوں منزل قریب آتی گئی تھکاوٹ خودبخود رُوپوش ہونے لگی تھی۔ باقی شہروں سے کتنی مانوسیت ہی کیوں نہ ہو اپنے شہر میں واپس آنے کی کیفیت ہی الگ ہوتی ہے۔ اپنے محلے میں پہنچ کر میری تمام تھکاوٹ خوشی سے تبدیل ہو چکی تھی، لیکن یہاں بھی ویرانی نے میرا استقبال کیا ’’شاید سردی کی وجہ سے لوگ گھروں سے باہر کم ہی نکلتے ہوں۔‘‘ میں نے سوچا۔ شام کے سائے اب گہرے ہونے لگے تھے۔ اِس وقت سڑک کے کنارے اِس خالی میدان میں کافی لوگ موجود ہوتے تھے، خاص کر بچوں کا شور و ...
جیت / کرن عباس کرن

جیت / کرن عباس کرن

افسانے
کرن عباس کرن کرن عباس کرن ﺪﯾﺪ ﺳﺮﺩﯼ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺍﺏ ﺍﺱ ﺣﺴﯿﻦ ﻭﺍﺩﯼ ﻣﯿﮟ ﺑﮩﺎﺭ ﮐﺎ ﺁﻏﺎﺯ ﮨﻮ ﭼﮑﺎ ﺗﮭﺎ۔ ﺍﮔﺮﭼﮧ ﯾﮩﺎﮞ ﮐﮯ ﭼﺎﺭﻭﮞ ﻣﻮﺳﻢ ﺣﺴﻦ ﮐﮯ ﻟﺤﺎﻅ ﺳﮯ ﺳﺎﺭﯼ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﯽ ﺍﻧﻔﺮﺍﺩﯼ ﺣﺜﯿﺖ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﻣﮕﺮ ﺑﮩﺎﺭ ﻣﯿﮟ ﺗﻮ ﯾﻮﮞ ﻟﮕﺘﺎ ﮨﮯ ﺟﯿﺴﮯ ﺟﻨﺖ ﮐﻮ ﺯﻣﯿﻦ ﭘﮧ ﺍﺗﺎﺭ ﺩﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﮨﻮ۔ ﺑﮩﺎﺭ ﮐﺎ ﺁﻏﺎﺯ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯽ ﺯﻣﯿﻦ ﮐﯽ ﺭﻭﻧﻘﯿﮟ ﻟﻮﭦ ﺁﺋﯽ ﺗﮭﯿﮟ۔ ﺧﺎﻟﯽ ﺗﻨﮩﺎ ﺩﺭﺧﺘﻮﮞ ﭘﮧ ﭘﺘﮯ ﻟﻮﭦ ﭼﮑﮯ ﺗﮭﮯ۔ ﮨﺮ ﻃﺮﻑ ﭘﮭﻮﻟﻮﮞ ﮐﯽ ﺑﮩﺎﺭ ﺗﮭﯽ۔ ﺗﺮﻭﺗﺎﺯﮦ ﺳﻮﺭﺝ ﮐﯽ ﺳﻨﮩﺮﯼ ﮐﺮﻧﯿﮟ ﺟﺐ ﭼﮭﻮﭨﯽ ﭼﮭﻮﭨﯽ ﮔﮭﺎﺱ ﭘﺮ ﭘﮍﺗﯿﮟ ﺗﻮ ﺭﻭﺡ ﻣﯿﮟ ﺗﺎﺯﮔﯽ ﺍﺗﺮ ﺟﺎﺗﯽ۔ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﯽ ﻣﺴﺘﯽ ﻣﯿﮟ ﮔﻢ ﺑﮩﺘﮯ ﻧﺪﯼ ﻧﺎﻟﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺟﺐ ﮔﮩﺮﮮ ﻧﯿﻠﮯ ﺁﺳﻤﺎﻥ ﺍﻭﺭ ﺷﻮﺭ ﻣﭽﺎﺗﮯ، ﻧﻐﻤﮯ ﺳﻨﺎﺗﮯ ﭘﺮﻧﺪﻭﮞ ﮐﺎ ﻋﮑﺲ ﭘﮍﺗﺎ ﺗﻮ ﯾﮧ ﻣﻨﻈﺮ ﮐﺴﯽ ﺑﮭﯽ ﺫﯼ ﺷﻌﻮﺭ ﮐﻮ ﻣﺪﮨﻮﺵ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﺻﻼﺣﯿﺖ ﺭﮐﮭﺘﺎ ﺗﮭﺎ۔ ﺍﯾﺴﮯ ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺕ ﻣﻨﺎﻇﺮ ﻣﯿﮟ ﺳﺮﯾﻠﯽ ﺁﻭﺍﺯﻭﮞ ﻭﺍﻟﮯ ﭘﺮﻧﺪﻭﮞ ﮐﯽ ﺧﻮﺷﯽ ﺩﯾﺪﻧﯽ ﮨﻮﺗﯽ ﺗﮭﯽ۔ ﺩﺭﻧﺎﺏ ﺻﺒﺢ ﮐﯽ ﻋﺒﺎﺩﺕ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺻﺤﻦ ﻣﯿﮟ ﭼﮩﻞ ﻗﺪﻣﯽ ﮐﺮ ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯽ۔ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺕ ﺑﮍﯼ ﺑﮍﯼ ﺳﯿﺎﮦ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻋﺠﯿﺐ ﺍﻟﺠﮭﻦ ﺗﮭﯽ۔ ﭼﮩﺮﮮ ﭘﮧ ...
کرن عباس کرن۔ افسانہ نگار، ناول نگار -مظفر آباد

کرن عباس کرن۔ افسانہ نگار، ناول نگار -مظفر آباد

رائٹرز
کرن عباس کرنکرن عباس کرن ایک ابھرتی ہوئی لکھاری ہیں جن کی پہلی کتاب کو ادبی حلقوں اور قارئین میں بھرپورپزیرائی ملی ہے - وہ خود کو نووارد سمجھتی ہیں لیکن ان کی تحریر میں ایک کہنہ مشق قلم کار کا رنگ جھلکتا ہے-انھوں نے کالج اور یونیورسٹی کے ابتدائی ایام میں کچھ افسانے اور کہانیاں تحریر کیں۔ شاعری کو بھی اپنا شغل بنایا لیکن بعدمیں شاعری سے کنارہ کشی کر کے ساری توجہ نثر نگاری پر مرکوز کر دی ہے۔ ان کی کہانیوں کا مجموعہ ’’گونگے خیالات کا ماتم‘‘ کے عنوان سے شائع ہو چکا ہے۔۔ لاک ڈاؤن کے دوران کے ایک ناول لکھا  جو جنگ سنڈے میگزین میں ’’دھندلے عکس‘‘ کے عنوان سے قسط وار شائع ہونے کے بعد پریس فارپیس فاؤنڈیشن  یو کے کے زیر اہتمام شائع ہوا ہے۔  گونگے خیالات کا ماتم   ...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact