ریزگاری/ تاثرات: دانیال حسن چغتائی
دانیال حسن چغتائیریزگاری یہ ایک ایسا نام ہے جو پچھلے دو ماہ کے دوران پاکستان کے ادبی حلقوں میں بہت زیادہ زیر بحث رہا۔ یہ مجموعہ ہے ان تلخ حقائق کا جسے پنجاب کے ایک پسماندہ علاقے سے تعلق رکھنے والے ارشد ابرار ارش صاحب نے قلمبند کیا ہے اور اس کتاب نے یہ بات ایک بار پھر ثابت کر دی ہے کہ اچھی تخلیق کے سوتے کہیں سے بھی پھوٹ سکتے ہیں۔ارش نوجوان افسانہ نگار ہیں ۔ باشعور ادیب ہیں۔ عرصے سے اس دشت کی سیاحتی کر رہے ہیں۔ مسلسل محنت اور ریاضت سے اب نمایاں مقام حاصل کر چکے ہیں ۔ ان صبر آزما مراحل کو طے کر چکے ہیں، جو نو واردانِ ادب کو آغاز سفر میں پیش آتے ہیں۔ ان کے فن کا ارتقائی عمل جاری ہے۔ یہ خوب سے خوب تر کی تلاش اور اعلیٰ سے اعلیٰ تر تخلیقات پیش کرنے کی جدوجہد ہے ۔افسانہ نگاری نہ محض حقائق کا اظہار ہے ، نہ حقائق کو مربوط کرنے کا نام۔ افسانہ، پر پیچ اور ناہموار راہوں سے گذرتا کبھی سست رو، کبھی تیز ...