Thursday, May 2
Shadow

Tag: اقبال اور عشق رسول

طیف عکس میں شامل فاطمہ اعجاز کے افسانے/تبصرہ نگار: خالدہ پروین

طیف عکس میں شامل فاطمہ اعجاز کے افسانے/تبصرہ نگار: خالدہ پروین

تبصرے
،مبصرہ ۔۔۔۔اسسٹنٹ پروفیسر خالدہ پروین ناول نگارفاطمہ اعجاز اپنے  مخصوص نفسیاتی اور معاشرتی تجزیاتی انداز کی بنا پر انفرادیت کی حامل ہیں ۔ہلکے پھلکے ،شوخ وشرارتی انداز میں بڑی سے بڑی بات بیان کر دینا فاطمہ کی خوبی ہے ۔ان کے ناول : "وہی زاویے جو کہ عام تھے"  "عشق خاک نہ کر دے"  "خوابوں کی شہزادی" منفرد موضوع ، دھیمی لے اور منفرد انداز بیان کی بنا پر سوشل میڈیا پر پزیرائی حاصل کر چُکے ہیں۔                       ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ طیفِ عکس میں بامطابق عکوس چھے کہانیاں بعنوان "ناکام" ، "مردود" ، "پاگل" ، "فصلِ خزاں" ، "امید" اور "میرا کوزہ گر" موجود ہیں ۔ تمام کہانیاں مختلف نفسیاتی الجھنوں اور گتھیوں کی طرف عمدہ اور متاثر کن اشارے ہیں۔ ناکام ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دورانِ تعلیم ایک نرس سے محبت کے وعدے کرنے والا نوجوان ڈاکٹر بننے کے بعد والدین کے جبر،معاشرتی تفریق کے خوف اور روشن مستقبل کی ...
جہیز لعنت یا ضرورت: تحریر بینش احمد

جہیز لعنت یا ضرورت: تحریر بینش احمد

آرٹیکل
تحریر: بینش احمد ،  اٹک صدیوں سے ہم دیکھتے آ رہے ہیں  والدین جب اپنی بیٹی بیاہتے ہیں تو اُس کے ساتھ سامان سے لدی ہوئی گاڑیاں بھی بھیجی جاتی ہیں ۔یہ ایک ایسی رِیت ہے جو ازل سے چلتی آ رہی ہے۔ چاہے کوئی امیر ہو یا غریب وہ اپنی حیثیت کے مطابق بیٹی کو جہیز ضرور دیتا ہے۔ہمارے ہاں ایسا  رواج ہے۔ لڑکی والے بیٹی تو دیتے ہی ہیں، ساتھ ہی ساتھ جہیز بھی دیتے ہیں۔ جہیز معاشرے کی ایک ایسی ضرورت یا رسم بن گئی ہے کہ اگر لڑکے والے جہیز لینے سے انکار بھی کریں تو بھی لڑکی والے اپنی عزت کی خاطر جیسے تیسے کر کے اپنی بیٹی کو جہیز لازمی دیں گے۔ جہیز ہمارے معاشرے کی ایک انتہائی فرسودہ رسم ہے۔ اگر لڑکی والے عین اسلامی طریقے پر عمل کر کے تھوڑی سی ضرورت کی اشیاء دیں گے تو زمانے والے اُن بیچاروں کو جینے ہی نہیں دیں گے کہ فلاں نے اپنی بیٹی کو دو جوڑے کپڑوں میں بیاہ دیا۔فلاں کی بیٹی تو اُس پر بہت بھاری تھی بغیر جہیز ک...
“ایک تاریخ ساز دستاویز “مشرقی پاکستان: ٹوٹا ہوا تارہ

“ایک تاریخ ساز دستاویز “مشرقی پاکستان: ٹوٹا ہوا تارہ

تبصرے
تبصرہ: اوریا مقبول جان کراچی کے ناظم آباد کا بڑا میدان، 1972ء کے دسمبر کا مہینہ، اسلامی جمعیت طلبہ کا سالانہ اجتماع تھا اور میں ایک شخص کی تقریر کا منتظر تھا۔ گذشتہ چار سال سے ادبی حُسن اور معلومات کے خزانے سے معمور اس کی تحریریں میرے شوق کا سامان تھیں۔ وہ واحد لکھاری ہے جسے میں نے اپنے زمانۂ الحاد سے پڑھنا شروع کیا اور اسلام کی منزلِ تسلیم و رضا کے بعد بھی اسی محبت سے پڑھتا رہا۔ وہ اس مملکتِ خداداد پاکستان میں ایک صالح اور پاکیزہ ادبی صحافت کا امام ہے۔ اس نے ’’اُردو ڈائجسٹ‘‘ کا آغاز کیا تو یہ رسالہ ہر پڑھے لکھے گھر کی زینت بن گیا۔ اس کی دیکھا دیکھی درجنوں ڈائجسٹ مارکیٹ میں آئے، لیکن سوائے شکیل عادل زادہ کے ’’سب رنگ‘‘ ڈائجسٹ کے اور کوئی نہ جم سکا۔ سب رنگ کو تو مرحوم و مغفور ہوئے ایک عرصہ ہو گیا، لیکن اُردو ڈائجسٹ آج بھی اپنی روایتوں کا امین، لوگوں کے ادبی ذوق کی مسلسل تسکین کر رہا ہے۔ ہفت...
لباس و پہناوا بینش احمد

لباس و پہناوا بینش احمد

آرٹیکل
بینش احمد اٹک اللہ تعالی نے انسان کو اشرف المخلوقات بنا کر جہاں دیگر اعزازات سے نوازا ہے انہی میں سے ایک نعمت زرق برق لباس کی بھی عطا کی ہے جبکہ دیگر مخلوقات جس لباس کے ساتھ دنیا میں آتی ہیں اسی کے ساتھ اس دنیا سے چلی بھی  جاتی ہیں۔ لباس انسان کی فطری ضرورت اور اللہ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی  ہے- یہ نہ صرف انسان کی شخصیت کی عکاسی کرتا ہے بلکہ مختلف اقوام کے مذہبی نظریات کی ترجمانی بھی کرتا ہے ۔اس لحاظ سے ایک مسلمان کا لباس نہ صرف شرف انسانیت کا اظہار ہوتا ہے بلکہ نبؐی کا امتی ہونے کا اعلان بھی ہوتا ہے گویا لباس کا انتخاب کوئی معمولی چیز نہیں  ہے اور نہ ہی محض ایک کپڑا ہے کہ جسے انسان نے اٹھا کر پہن لیا۔ مسلمان کے لیئے لازم ہے کہ اس کے لباس وضع قطع میں ، اس کے اٹھنے بیٹے میں اس کے طریقے ،ادا غرض ہر چیز میں اسلامی رنگ نمایاں ہو۔ اس لئے مسلمان ہونے کے ناطے ہم سب کے لئے یہ جاننا ضروری ہے ...
اسلامی نظامِ معیشت اور سود ۔ از قلم : عصمت اسامہ

اسلامی نظامِ معیشت اور سود ۔ از قلم : عصمت اسامہ

آرٹیکل
از قلم : عصمت اسامہ۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے قرآن و سنت کے ذریعے سے جو ضابطہء حیات عطا کیا ہے،اس کا ایک حصہ معیشت بھی ہے۔دین_اسلام کا معاشی نظام، دنیا میں رائج دیگر نظاموں مثلاً اشتراکیت ،اشتمالیت، سرمایہ دارانہ نظام سے مختلف ہے اور اپنی ایک جداگانہ حیثیت رکھتا ہے۔اس کے کچھ اصول و ضوابط اور کچھ مقاصد رکھے گئے ہیں جن میں انسانیت کی فلاح_دنیوی کے ساتھ آخرت کی کامیابی کو بھی پیشِ نظر رکھا گیا ہے۔ ذیل میں ان مقاصد کا اجمالی جائزہ لیا گیا ہے: اولین مقصد یہ کہ ریاست اس قابل ہو کہ عوام کو "حق المعاش " فراہم کرسکے،قوم کے ہر فرد کو حلال ذرائع روزگار سے کمانے کے مواقع میسر ہوں،ہر فرد اپنی صلاحیتوں اور وسائل کے مطابق روزی کمانے میں آزاد ہو ۔اس پر صرف اتنی پابندی ہو کہ وہ دوسروں کی فلاح اور کمائی میں رکاوٹ نہ بنے۔ہر فرد کو روزگار اور تجارت کے لئے سفر کی اجازت اور سہولت میسر ہو۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے...
عطاء راٹھور عطار کی غزل

عطاء راٹھور عطار کی غزل

شاعری, غزل
غزل  عطاء راٹھور عطار ہر ایک دکھ سے بڑا دکھ ہے روزگار کا دکھ  یہ روز روز کا صدمہ، یہ بار بار کا دکھ بچھڑ کے ایک سے پٹری پہ لیٹنے والو ہمارےدل میں بھی جھانکو ہے تین چارکادکھ قبا  جو  پھول  کی اتری تو سب فسردہ ہیں  دکھائی کیوں نہیں دیتا  کسی کو خار کا دکھ  شدید دکھ جو رگِ جان پر ہے ناخن زن  دہکتی آگ میں جلتے ہوے چنار کا دکھ وطن میں آگ مسلسل لگی ہے دونوں طرف  ہمارے  دل  میں  سلگتا  ہے آر پار کا دکھ  یہ چاروں سمت سے پتھر جو آ رہے ہیں میاں ہمارا دکھ ہے کہ ہے نخلِ بار دار کا دکھ ...
خواتین کا عالمی دن اور کشمیری خواتین

خواتین کا عالمی دن اور کشمیری خواتین

آرٹیکل
* تحریر۔  سید عمران  حمید گیلانی۔  آٹھ مارچ کو دنیا بھر میں خواتین کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد خواتین کے ساتھ ہونے والے نارواسلوک کو ختم کرنا ہے۔آٹھ مارچ 1907 میں نیو یارک میں لباس سازی کی فیکٹری میں کام کرنے والی سینکڑوں خواتین نے مردوں کے مساوی حقوق اور اپنے حالات بہتر کرنے کے لیے مظاہرہ کیاتھا۔پولیس نے سینکڑوں خواتین کو نہ صرف لاٹھیاں مار کر لہو لہان کیا بلکہ بہت سی خواتین کو جیلوں میں بھی بند کر دیا گیا۔ 1910 میں کوپن ہیگن میں خواتین کی پہلی عالمی کانفرنس منعقد ہوئی جس میں 17 سے زائد ممالک کی تقریبا ایک سو خواتین نے شرکت کی۔ کانفرنس میں عورتوں پر ہونے والے ظلم واستحصال کا عالمی دن منانے کا فیصلہ کیا گیا۔سب سے پہلے 1909 میں سوشلسٹ پارٹی آف امریکا نے عورتوں کا دن منانے کی قرارداد منظورکی۔ 1913 تک ہر سال فروری کے آخری اتوارکو عورتوں کا دن منایا ...
شاعری افضل ضیائی

شاعری افضل ضیائی

شاعری, غزل
وطن کا قرض تھا اتنا کہ سر دیا جاتازمیں کو سرخ گلابوں سے بھر دیا جاتامیں جب بھی تخت نشینوں سے حق طلب کرتاتو میری گود کو مٹی سے بھر دیا جاتامسرتوں سے مستفید ھو نہیں سکتےنہیں ھے جب تلک تاوان بھر دیا جاتاشب وصال کا کیا المیہ بیان کروںاٹھا کے ایک طرف مجھ کو دھر دیا جاتاکمال طرز حکومت تھا اس ریاست کالباس کفن کا ،مٹی کا گھر دیا جاتاوثیقے توڑ کر بانٹو، زمین لوگوں میںجو نعرہ زن ھوا ؛ وہ قتل کر دیا جاتا افضل ضیائی
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact