Monday, May 20
Shadow

آرٹیکل

خوف

خوف

آرٹیکل, افسانے
افسانہ انعام الحسن کاشمیری ”جوتے پالش نہ کروں، تو بہتر ہو گا ورنہ یہی لگے گا کہ میں امیر آدمی ہوں۔ کپڑے بھی یہی مناسب ہیں، اچھے کپڑے پہن کر آدمی سیٹھ لگنے لگتا ہے خواہ جیب میں پھوٹی کوڑی بھی نہ ہو لیکن… لیکن میرے پاس تو خاصی رقم ہے!!!“ یہ خیال آتے ہی وہ لوہے کی مضبوط الماری کی طرف مڑا جو دوسرے کمرے میں کاٹھ کباڑ کے ساتھ یوں رکھی تھی جیسے اسی کا حصہ ہو۔ پہلے اس نے اپنے فلیٹ کے داخلی دروازے کو غور سے دیکھا، جب اطمینان ہو گیا کہ وہ مقفل ہے، تو جا کر الماری کھولی۔ سب سے نچلے خانے کے اندر ایک اور خانہ تھا، اس میں چھوٹے سے ڈبے کے اندر رقم رکھی تھی۔ وہ بڑی احتیاط سے ڈبابا ہر نکال کر نوٹ گننے لگا۔ تین لاکھ روپے پانچ بار گن کر انہیں دوبارہ سیاہ لفافے میں رکھا۔ لفافہ بند کرنے کے بعد اسے دستی بیگ کا خیال آیا جو دوسرے کمرے میں تھا۔ لفافہ قریب دھری میز پر رکھ کر وہ دستی بیگ لینے اٹھا۔ جو ن...
او مہاڑیے بے

او مہاڑیے بے

آرٹیکل
تحریر: نسیم سلیمان ، تصاویر: سعود خان   2003 کے بعد کے کسی سال کی بات ھے۔تب میں قلعاں  کالج میں تھی۔ھم ہر سال  کالج کی طالبات کو  کہیں نہ کہیں ضرورلے جاتے۔یہ سال بھی ایک ایسا ھی سال تھا۔ ھم لوگوں نے "تولی پیر" جانے کا پروگرام بنایا۔قلعاں کالج ایک ایسا کالج ھے جہاں کبھی بھی تعداد کے حوالے سے طالبات کا مسْلہ  نہیں رھا۔ طالبات کی ایک کثیر تعداد ہمیشہ سے ھی کالج میں رھی ھے۔ ھوتا یہ تھا کہ ہر سال صرف فرسٹ ائیر اور سکینڈ ائیر کی طالبات ھی ٹور پہ جاتیں تھیں۔اس دفعہ پرنسپل صاحب نے  نویں اور دسویں کی طالبات کو بھی ساتھ شامل کر لیا۔ تو اس طرح طالبات کی تعداد بہت زیادہ ھوگئی۔چار بسوں پہ مشتمل یہ قافلہ صبح سویرے قلعاں کالج سے "تولی پیر" کی طرف عازم سفر ھوا۔میں چونکہ راولاکوٹ سے جاتی تھی بجائے اس کے کہ قلعاں جاوْں میں کھائیگلہ اُن کے آنے کا انتظار کرتی رھی۔ تقریباؑ نو ...
انجمن پنجاب کے مشاعرے

انجمن پنجاب کے مشاعرے

آرٹیکل
تحریر : فرہاد احمد فگار                اورنگ زیب عالم گیر کے انتقال (1808ء)کے بعد مغلیہ سلطنت کا زوال شروع ہوگیا۔ جب انگریزوں کی حکومت شروع ہوئی تو پنجاب کی ترقی میں انگریزوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ 1842ء میں لاہور اور دہلی میں گورنمنٹ کالج قائم کیے گئے۔ ڈاکٹر جی ڈبلیو لائیٹر کو گورنمنٹ کالج لاہور کا پرنسپل مقرر کیا گیا۔ ڈاکٹرلائیٹر نے کرنل ہالرائیڈ (جو اس وقت کے سرشتہ تعلیم کے منتظمِ اعلا تھے)کے مشورے سے 21 جنوری 1845ء کو ”انجمن پنجاب“ قائم کی۔ ڈاکٹر لائیٹر کو اس انجمن کا صدر منتخب کیا گیا۔ انجمن کا پورا نام”انجمن اشاعتِ مطالب مفیدہ پنجاب“ رکھا گیا اور اس کے تحت مجموعی طور پر دس شاعرے کروائے گئے۔               عام طور پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان جدید مشاعروں کے بانی مولاناآزادؔ تھے اور انھوں نے بہ طور خود اس کی بنیاد ڈالی لیکن واقعات سے اس کی تائید نہیں ہوتی امرواقعہ یہ ہے کہ ان مش...
اندر کا بچہ

اندر کا بچہ

آرٹیکل, فطرت, کہانی
تحریر: م ، ا ، بٹ کبھی کبھی سوچتا ہوں ہم جب بڑے ہوتے ہیں تو ہمارا اندر کا بچہ کیوں مر جاتا ہے ۔ بچپن کی یادوں کو ہر شخص حسین اور ناقابل یقین کہتا ہے لیکن اس دور میں رہنا نہیں چاہتا ۔ بچن میں بغیر سکھلائی کے ہم ہمدردی کے جزبہ اور ایثار اور قربانی کا عملی مظاہرہ بھی کرتے تھے ۔ تحائف کے لینے دینے کو بھی سمجھتے تھے ۔ دوست کو وقت دینے اور اس کا سہارا بننے کو بھی سمجھتے تھے ۔ شائد یہ چیزیں ہم بچپن میں ہی کر سکتے ہیں کیونکہ نہ خواہشات کا غلبہ ہوتا ہے اور نہ ہی حسد ۔ تکبر کا لفظ تو اس وقت آتا ہے جب دوسروں کو ہیچ سمجھنا شروع کرتے ہیں ۔ اسوقت ہر ایک کو اپنا اور اپنے جیسا سمجھ کر گلے لگا لیتے تھے ۔ ہر کوئی اپنا اور کوئی غیر نہ تھا ۔ اب تو فرق بھی نظر آنے لگا اور کبھی کبھی غریب سے نفرت اور حقارت بھی ۔  کیا یہ سب ہمیں معاشرے نے نہیں سکھلایا  ۔اگر یہ صحیح ہے تو معاشرے کی اصلاح کیسے ک...
چار بوتل خون

چار بوتل خون

آرٹیکل, افسانے
صغیر قمر  شام کے سائے گہرے ہوتے جا رہے ہیں۔بارش اور دھند کی وجہ سے ماحول جلد تاریکی میں ڈوب گیا ہے۔ سری نگر کی سڑکوں پر حسب معمول ویرانی نظر آ رہی ہے۔ اکا دکا گاڑی یا رکشا گزرنے سے خاموشی ٹوٹ جاتی ہے۔ غلام قادر نے ورکشاپ کا دروازہ بڑی بے دلی سے بند کیا۔ اس نے اپنی پھٹی پرانی فیرن کی جیب میں ہاتھ ڈالا۔ دن بھر کی کمائی جو اسے ورکشاپ کے مالک نے دی تھی جیب میں پڑی تھی۔ غلام قادر نے حقارت سے کندھے اچکائے‘ جیسے اسے یہ چند روپے محنت کے بدلے نہیں بھیک میں دیے گئے ہوں۔”آج کل تو اتنی بھیک بھی کوئی نہیں دیتا۔“ اس نے دل ہی دل میں سوچا اور بیساکھی اٹھا کر چل پڑا۔اس کی بیساکھی کی آواز نے ماحول کے سکتے کو پھر توڑ دیا۔ آج نہ جانے کیوں اس کے دل میں یہ خیال در آیا تھا کہ وہ لال چوک سے ہو کر گزرے گا۔ اسے یہ بھی معلوم تھا کہ جب سے کشمیر میں تحریک نے زور پکڑا ہے‘ لال چوک مں موت کا سناٹا رہتا ہے...
آزادکشمیرمیں انتخابات کا سال

آزادکشمیرمیں انتخابات کا سال

آرٹیکل, آزادکشمیر
آزاد احمد چوہدری ‌آزاد کشمیر میں 2021  کا سال الیکشن کا سال ہے ۔ جس  میں مختلف سیاسی پارٹیاں زورِ بازو آزما ئیں گی۔ ابھی تو مسلم لیگ نون کی حکومت موجود ہے اور وہ ایک مرتبہ پھر سے  حکومت بنانے کی کوشش کرے گی جبکہ پیپلز پارٹی  ، مسلم کانفرنس اور تحریک انصاف بھی آزاد کشمیر میں حکومت بنانے کی کوشش کریں گی۔ تحریک انصاف آزاد کشمیر  تو تقریبا گزشتہ دو سال سے الیکشن کی مہم میں مصروف ہے ۔ مرکز میں تحریک انصاف کی حکومت ہونے کی وجہ سے تحریک انصاف آزاد کشمیر  حکومت بنانے کے لیے پر امید  ہے ۔ جبکہ گزشتہ الیکشن میں مسلم کانفرنس ، جوکہ تحریک انصاف کی اتحادی جماعت تھی، وہ بھی پر امید ہے۔ کہ اتحاد کی ساتھ دونوں جماعتیں حکومت بنا سکتی ہیں۔ دوسری جانب تحریک انصاف کی مرکزی حکومت مہنگائی  ، لوڈ شیڈنگ ، چینی،آٹا اور گیس بحران جیسے کئی مسائل میں جکڑی ہوئی ہے ۔...
فطرت اور انسان

فطرت اور انسان

آرٹیکل
محسن شفیق  فطرت کے مقاصد کی کرتا ہے نگہبانیبندہ صحرائی یا مرد کہستانی انسان شاید فطرت کی گود میں پناہ لینے والی آخری مخلوق ہے۔ خالق حقیقی نے اپنی اس مخلوق کو فطرت کے سپرد کرنے سے پہلے تمام ضروری احسانات سے مزین فرمایا تھا۔ پھر اسی کی رہنمائی کے لیے کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار نمائندے بھی بھیجے۔ یوں خالق حقیقی نے اپنی طرف سے کوئی کسر سر نہ اٹھا رکھی کہ کل کلاں انسان دنیامیں فطرت کے تھپیڑوں کا سامنا کرنے میں خوار نہ ہو۔ انسان کو فطرت کے مقاصد اور اصول بتائے گئے، اسے اناج اگانے سے لے کر اناج کو خوراک، خوراک کو زود ہضم نوالے اور پھر اس نوالے کے نتیجے میں پیدا ہونے والی توانائی، توانائی کے درست استعمال اور ہضم شدہ خوراک کے اخراج کی تمیز تک سکھائی۔ مگر انسان نے اس گود سے باہر چھلانگ لگاتے ہی آنکھیں بدل لیں۔ وہ فطرت کے مقاصد کی نگہبانی کی بجائے فطرت کو تسخیر کرتے ہوئے خود فطرت...
کتاب دوست: معراج جامی

کتاب دوست: معراج جامی

آرٹیکل, شخصیات, مظفرآباد
حبیب گوہر معراج جامی صاحب سے غائبانہ تعارف تو تھا لیکن ملاقات گزشتہ سال مظفر آباد میں ایک شادی میں ہوئی۔ دلہے فرہاد احمد فگار کے گھر پہنچا تو دیکھا کہ ہل چل مچی ہوئی ہے۔ پتا چلا کہ ہل چل کا باعث شادی نہیں بلکہ کراچی سے سید معراج جامی کی تشریف آوری ہے۔ ان کے اعزاز میں شعری نشست کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔ احمد وقار میر اور شوکت اقبال مصور سخن فہموں اور عبدالمنان وانی، واحد اعجاز میر کی تلاش میں نکلے ہوئے ہیں۔ دلہے کے دوست حسن ظہیر راجہ شادی کے جھمیلوں کے سمیٹنے میں جت گئے ہیں۔ سید معراج جامی اور فرہاد احمد فِگار ڈاکٹر ماجد محمود اور ظہیرعمر جامی صاحب سے رودادِ سفر سن رہے ہیں۔ سب بہم ہوئے تو نشست برپا ہوئی۔ نشست کے بعد پرتکلف عشائیے کا اہتمام تھا۔ مجھے یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ جامی صاحب ایک ایک شریک سے حال احوال کے ساتھ اس کی ضرورت کی کتابوں کی تفصیل بھی پوچھ رہے تھے۔ اگلے...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact