دادا کی دوربین/ تحریر: نگہم فاطمہ
از قلم: نگہم فاطمہمیرا بچپن عام خیال بچوں کی طرح نہیں تھا۔ میری جماعت میں پڑھنے والے بچے بچیوں کے خواب تھے کہ کسی نے ڈاکٹر بننا تھا، کسی نے جہازوں کو ہوا میں گوتے کھلانے تھے، کسی نے تعلیم کے فروغ میں خدمات انجام دینی تھی، تو کسی نے مادر ملت کے لیے جانوں کی قربانی دینی تھی۔ چھوٹی، ننھی آنکھوں کے بڑے خواب۔ لیکن میں واحد بچی تھی جو اس سوال کا جواب دیتے ہوئے ہمیشہ کشمکش کا شکار رہتی تھی کہ "بیٹا! آپ بڑی ہو کر کیا بنیں گی؟"۔ میرے ذہن میں ہر دم ایک جستجو کا نقشہ بنا رہتا تھا جس کے بھولے بھٹکے راستوں میں، میں ہمیشہ کھو جایا کرتی تھی۔ مجھے چاند دیکھنا بہت پسند تھا۔ میرے گھر میں میرے دادا کی ایک دور بین ہوا کرتی تھی جو وہ جرمنی سے لائے تھے۔ میں اکثر رات کی پہروں میں بیٹھ کر اس دور بین سے چاند کے گڑھوں کا مشاہدہ کیا کرتی تھی۔ اس دور بین سے صرف چاند ہی دکھتا تھا۔ اگلے ستاروں تک اس کی رسائی نہیں...