دیدہء بینا۔(بریل سسٹم) تحریر:آرسی رؤف۔
تحریر:آرسی رؤف
چار جنوری سن اٹھارہ سو نو کو فرانسیسی گھرانے میں ایک بچے نے جنم لیا جس کانام لوئس بریل رکھا گیا۔بچہ ہر لحاظ سے تنومند تھا۔ اس کا باپ گھوڑوں کی زین سلائی کرنے کا کام کرتا تھا ۔تین سال کی عمر میں اپنے والد کے ٹول باکس سے چمڑے کی سلائی کرنے والے سُوئے کے ساتھ کھیلتے ہوئے اس نے وہ سُوا اپنی آنکھ میں مار لیا۔جس کی بدولت اس کی آنکھ کی بینائی زائل ہوگئی۔شومئی قسمت اگلے تین ماہ کے اندر دوسری آنکھ تک انفیکشن پھیل گیا اور سوزش کا اثر دوسری آنکھ کو بھی متاثر کر گیا اب لوئس بریل وہ ننھا سا بچہ، اپنی دونوں ہی آنکھوں سے محروم ہوچکا تھا۔
عزم و ہمت کی مثال یہ بچہ جسے دنیا آج بریل سسٹم کے بانی کے نام سے جانتی ہے ۔اس نے صرف گیارہ برس کی عمر میں بریل سسٹم پر کام شروع کر دیا۔اس وقت تک نابینا افراد کی تعلیم کے حصو...