Friday, May 3
Shadow

افسانے

کتھارسس تحریر: انعم طاہر (Catharsis)

کتھارسس تحریر: انعم طاہر (Catharsis)

افسانے
تحریر انعم طاہرگوشتابے یخنی ، حلیم،  نرگسی کوفتے، , پالک پنیر، مٹن کورما، اچار چکن ، مچھلی روسٹ، نمکین گوشت ، الفریڈو پاسٹا، سیخ کباب، چپل کباب، چکن ملائی بوٹی، تندوری باقر خانی ، روغنی نان، ابلے چاول، بیف پلاؤ ، چکن فرائڈ رائس، تین قسم کا سلاد ایک بڑے سے دسترخوان پہ سجا کتنی نظروں کو لبھا رہا تھا۔ کھانا سجنے کی دیر تھی کہ کمرے میں موجود سب لوگ کھانے پہ گویا ٹوٹ پڑے تھے۔ وہ بھی وہیں بیٹھی تھی اور اپنی جگہ پہ جمی ہوئی تھی۔ اسکا کھانا کھانے کا کوئی ارادہ نہیں تھا حالانکہ اسکی ماں نظروں ہی نظروں میں اسے مہمانوں کے ساتھ دسترخوان پہ بیھٹنے کا کہی بار اشارہ کرچکی تھی۔ اسے بیٹھنے پہ کوئی اعتراض نہیں تھا ، وہ بیٹھ جاتی لیکن وہ جانتی تھی اسکی ماں پھر اسے کھانا کھانے پہ بھی مجبور کرنے والی تھی۔ وہ اپنی ماں کو یہ بات سمجھانے سے قاصر تھی کہ وہ ایک لقمہ تک حلق سے نیچے نہیں اتار سکتی تھی۔ وہ اگر ماں کے...
ایوارڈ یافتہ افسانہ : شمع اور قیدی / اقرا یونس 

ایوارڈ یافتہ افسانہ : شمع اور قیدی / اقرا یونس 

افسانے
اقرا یونس  سیلن زدہ کال کوٹھری کے ایک کونے میں دبکا میلے کپڑوں والا قیدی اندھیرے کی وجہ سے اسے ایک جلتی شمع تھما دی گئی اس نے اسے اسی کے موم  سے ٹوٹے فرش پہ گاڑ دیا. فرش پہ ٹکی شمع کی لو مدھم سی جل رہی تھی جب قیدی نے اپنا چہرہ اس کے قریب کیا. اس کی روشنی سے وہ چہرہ زرد روشن سا ہو گیا. اور اس کا سایہ دیوار پہ لہرانے لگا جو پوری کوٹھری کو خوفناک بنا رہا تھا.  شمع کو خوفزدہ دیکھ کر قیدی ایک دم ہنس پڑا اور بولا: "روشنی ہو گی تو سایہ تو بنے گا اور تم سائے سے ہی ڈر گئی. ہاہاہا.... " شمع دھیرے سے مسکرائی اور کہنے لگی  "میں سائے سے نہیں، تمہارے جلنے سے ڈری ہوں."  قیدی نے حیرت سے پوچھا "میرے جلنے سے کیسا ڈر؟" شمع نے گہرا سانس لیا اور کہا: "آگ جب حد میں ہو تو روشنی دیتی ہے امید کی، خوشی کی، اندھیروں کو مٹانے کی۔۔۔۔یہ موم تو حد میں رکھنے کی کوشش می...
افسانہ : مذہب انسانیت /محمود الحسن عالمیٓ

افسانہ : مذہب انسانیت /محمود الحسن عالمیٓ

افسانے
محمود الحسن عالمیٓ علامہ محمد سفیان صاحب نے محمد عمر علی باقی صاحب کو "علوی جامع مسجد" کی تہہ در تہہ لمبی قطار نما بنی سیڑھیوں سے اُترتے دیکھ لیا تھا اور اب وہ بڑی بے صبری سے اِس انتظار میں تھے کہ کب باقی صاحب  نمازیوں کے ہجوم سے نکلتے ، سیڑھیوں سے نیچے اُترتے ہوئے ان کی جانب کو آتے ہیں۔آخر کار علامہ صاحب کا انتظار ختم ہوا اور باقی صاحب مسجد کی قطار نما سیڑھیوں سے خراماں خراماں پُراعتماد قدم اُٹھاتے ہوئے باہر سڑک کو آ نکلے لیکن علامہ صاحب کی توقع کے عین برعکس مخالف سمت میں گھر واپسی کی نیت سے چل دیے۔ علامہ صاحب دُوڑتے ہوئے باقی صاحب کی طرف لپکے اور کسی تفتیشی انسپکٹر کی طرح اُن کے کاندھے پر اپنا بھاری بھرکم ہاتھ رکھ کر اُنھیں روکتے ہوئے با آواز بلند کچھ یوں ڈھارے: او باقی صاب ۔۔۔ ! آپ کہاں سے اور کب سے اِن  جھوٹے ، مکار ، کافروں کی مسجد میں آنے جانے لگ گئے جبکہ پچھلے جم...
افسانہ *میرا گھر میری جنت* نگہت سلطانہ

افسانہ *میرا گھر میری جنت* نگہت سلطانہ

افسانے
تحریر: نگہت سلطانہ " دیکھورمشہ! تمہیں اچھی طرح معلوم ہے کہ ۔ ۔ ۔ "مجھے کچھ معلوم نہیں میرا صبر اب ختم ہو گیا ہے"اس نے حامد کا ہاتھ جھٹکتےہوئے کہا اب کرسی پر سے اٹھ کر ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے آکھڑی ہوئی تھی " یہ ۔ ۔ ۔ یہ میرے چہرے کی رنگت دیکھی تم نے گھر کی پریشانیوں نے برباد کر دی میری صحت میری خوبصورتی ۔ ۔ ۔ "" مجھ سے غلطیاں ضرور ہوئی ہیں مگر اب لڑائی کرنے کا فائدہ نہیں ہے ۔ ۔ ۔"" غلطیوں سے سیکھا بھی تو نہیں تم نے ۔ ۔ ۔"کمرے کا دروازہ ہلکے سے دھکے کے ساتھ کھلا آگے چار سالہ علی اور پیچھے چھ سالہ دعا علی کے کاندھوں پر ہاتھ رکھے ہوئے، علی نے کمرے کے اندر جھانکا اور دھیرے سے کہا "مما ! مما ! ۔ ۔ ۔ "مما اور بابا نہ سن سکے اس کی آواز ۔۔دعا نے اسے پیچھے کھینچ لیا اور دروازہ آواز پیدا کئے بغیر بند کر دیا۔ دونوں واپس اپنے کمرے میں آگئے اور مذاکرات جہاں ختم ہوئے تھے وہیں سے شروع ہو گئے عل...
تخیل، تحریر: افشاں نور

تخیل، تحریر: افشاں نور

افسانے
Afshan Noor, writer, Trainer, Okara (Pakistan)تحریر: افشاں نورتخیل ایک ایسی انجانی قوت ہے کہ انسان کو زمان و مکاں سے پرے، دور کہیں لے جاتی ہے۔ کبھی حقیقت کو وہم اور کبھی وہم کو حقیقت بنا کر پیش کرتی ہے۔ اگر یہ تخیل نہ ہوتا تو انسان کے لیے وقت اور حالات وہ بارِ گراں ہوتے کہ سانس لینا دو بھر ہوجاتا۔ حقیقت کی تلخیوں میں تخیل وہ فرحت بخش احساس ہے جو زندگی کو جینے کا ہنر سکھاتا ہے۔ میرے لیے تخیل ایک بیش بہا خزانہ ہے جس کے ہوتے دل اور روح کبھی نہیں مرجھا سکتے۔ طلوعِ آفتاب سے ہی میرا تخیل مجھے اپنے پروں میں چھپائے دور کہیں ان دیکھی دنیاؤں میں لے جاتا ہے اور مجھ پہ نئے نئے راز منکشف کرتا ہے۔ ایسے ہی ایک روز میرا تخیل مجھے صحراؤں میں لیے لیے پھرا اور میں صحرا کی وسعتوں میں اپنے وجود کی تلاش میں سرکرداں ہانپ سی گئی۔ پھر دفعتاً میرے اندر سے آواز آئی کہ میں تو صحرا کے بے شمار ٹیلوں پہ اربوں کھربوں ری...
A New Magi’s Gift/Written by Anam Tahir

A New Magi’s Gift/Written by Anam Tahir

افسانے
انعم طاہر کل ایما اور علی کی شادی کو پورے چھ سال ہونے والے  تھے۔ ہر سال وہ اپنی شادی کی سالگرہ بہت دل سے مناتے تھے۔ انکے لیے یہ دن بہت خاص اہمیت رکھتا تھا۔ دونوں میں محبت بھی تو اتنی تھی۔ اس محبت کی شادی کے لیے دونوں نے بہت انتظار کیا تھا۔ اب دونوں ساتھ تھے تو خوشی منانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے تھے۔ خاص طور پر شادی کی سالگرہ انکے لیے کسی تہوار سے کم نہیں تھی __ نئے کپڑے ، سیر سپاٹا،  ایک دوسرے کی پسند کے تحفے۔  ایما کچن میں کام کرتے ہوئے مسلسل اپنی شادی کی سالگرہ کے بارے میں سوچ رہی تھی۔ گزرے دنوں کی اچھی یادیں بار بار اسے بےچین کررہی تھیں۔ اور  کل آنے والی ان کی شادی کی سالگرہ اسے اداس کررہی تھی۔ اب حالات پہلے جیسے کہاں تھے۔ کچھ ماہ پہلے ہی علی کی اچھی خاصی نوکری چھوٹ گئی تھی جہاں سے اسے بہت اچھی تنخوا ملا کرتی تھی۔ اس وقت تو وہ ایک معمولی سی تنخو...
افسانہ : نئے زمانے کی پریاں/ ساجدہ امیر

افسانہ : نئے زمانے کی پریاں/ ساجدہ امیر

افسانے
رائٹر :ساجدہ امیر فاکہہ بالکونی میں کھڑی نیچے گلی سے ہر آتی جاتی شے کا بغور معائنہ کر رہی تھی۔ اس کے چہرے کے تاثرات بیان کر رہے تھے پھر سے اندر کوئی جنگ چل رہی ہے۔ ” پھر درد شروع ہو گیا کیا۔" صنم نے پیچھے سے آواز دی، وہ ایسی ہی تھی جب بھی پریشان ہوتی اس کی پریشانی صاف ظاہر ہونے لگتی۔ " نہیں" فاکہہ نے نفی میں سر ہلایا۔ ماضی خوبصورت ہو تو حال میں جینا محال نہیں ہوتا نہ ہی مستقبل کا کوئی خوف ہوتا ہے۔ کچھ حقیقتیں ایسی ہوتی اگر ان سے سامنا نہ ہی ہوتا اچھا ہوتا ہے۔ " کیا ان لوگوں کو کوئی رنج، تکلیفیا پریشان لاحق نہیں ہوگی؛ کیا واقعی سب کچھ اتنا حسیں ہے۔؟" فاکہہ نے گلی کے نکھڑے میں کھڑے ان جوان لڑکوں کو دیکھا جو ہاتھ میں گرم چائے کا کپ لیے ایک دوسرے سے گپیں ہانک رہے تھے۔ " کھانا لگ چکا ہے آ جاؤ سب۔" امی نے دور سے آواز دی ان کی آواز نے ایسا کہر برپا کہ جھٹ سے خیالات کا تسلسل ...
بوڑھا لیٹر بکس /رابعہ حسن

بوڑھا لیٹر بکس /رابعہ حسن

افسانے
رابعہ حسنمیں مطلوبہ جگہ پہنچ کر رگ گٸی۔ میری یادداشت جہاں تک کام کرتی تھی اسے یہیں ہونا چاہیے تھا۔  میں نے آخری دفعہ اسے یہیں دیکھا تھا شاید۔۔۔یا۔۔یقینا۔۔۔وقت اتنا گزر چکا تھا کہ یقین بھی شک کی لپیٹ میں آ چکا تھا۔۔۔میں نے نظریں گھما کر ادھر ادھر دیکھا۔۔۔ہم آخری بار یہیں ملے تھے۔۔۔اسے یہیں کہیں ہونا چاہیے تھا۔۔۔میں نے ادھر ادھر گھوم کر دیکھا۔ مجھے وہ کہیں بھی دکھاٸی نہیں دیا۔۔میں کتنی امنگوں کے ستارے لے کر اس سے ملنے آٸی تھی۔مگر اب ان ستاروں کی لو بجھتی ہوٸی محسوس ہو رہی تھی کیونکہ وہ یہاں نہیں تھا۔۔۔شوق دید کی آنچ دھیمی پڑ رہی تھی۔۔اس سے پہلے کہ یہ بھڑک کر بجھ جاتی مجھے ایک جھاڑی کے پیچھے ایک مانوس سی جھلک دکھاٸی دی۔کہیں یہ وہی تو نہیں ؟ میرا دل زور سےدھڑکا۔میں جوں جوں اس کے قریب جا رہی تھی ایک مانوس سی خوشبو مجھے  مسحور کیے جا رہی تھی۔میں نے جھاڑی کو ہٹا کر دیکھا۔ ایک لمحے کو م...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact