Monday, April 29
Shadow

Author: editor

Young Climbers Pay Tribute to Sadpara

Young Climbers Pay Tribute to Sadpara

News
Muzaffarabad Report: Zubair Uddin Arfi Three young mountaineers from Muzaffarabad while paying tribute to Muhammad Ali Sadpara have successfully climbed the famous "Makra Peak" located in Behri Pattehka District Muzaffarabad. This peak also connects Pakistani controlled Kashmir with Hazara Region of the Himalayas. The Makra Peak is 3,885 metres (12,746 ft) high. Muhammad Ali Sadpara was a Pakistani high altitude mountaineer who together with two other trying to climb K2, the world's second highest peak at 8,611m (28,251 ft) and also reputedly the deadliest. His family and authorities have confirmed their death. Young mountaineers including Wasim Malik,  Israr Kazmi and Rana Zeeshan from district Muzaffarabad successfully climb...
غزل ۔ ڈاکٹر توقیر گیلانی

غزل ۔ ڈاکٹر توقیر گیلانی

شاعری, غزل
 ڈاکٹر توقیر گیلانی  جنوں ملا ، جنوں سے کچھ نہیں بنا ابھی ہمارے خوں سے کچھ نہیں بنا قدیم چھت جگہ جگہ سے گر گئی تو بیچ کے ستوں سے کچھ نہیں بنا ! پہاڑ ایک ایک کر کے کٹ گئے حسین وادیوں سے کچھ نہیں بنا ہماری نیتوں میں ہی فتور تھا ہمارا آیتوں سے کچھ نہیں بنا وہ بستیوں کو روند کر چلے گئے سفید پرچموں سے کچھ نہیں بنا نہیں نہیں یہ کچھ دنوں کی بات ہے ہمارا کچھ دنوں سے کچھ نہیں بنا تم آؤ گے تو کچھ نہ کچھ بناؤ گے یہاں تو مدتوں سے کچھ نہیں بنا ہمارے حق میں اتنے ہاتھ اٹھ گئے ہمارے منکروں سے کچھ نہیں بنا ...
پریس فار پیس فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام کرونا آگاہی مہم شروع

پریس فار پیس فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام کرونا آگاہی مہم شروع

پریس فار پیس, پی ایف پی نیوز, ہماری سرگرمیاں
باغ ( پی ایف پی نیوز) یونین کونسل ناڑ شیر علی خان میں پریس فار پیس فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام عوام علاقہ، سکول اور مقامی تاجروں کو کرونا وائر س آگاہی فراہم کی گئی -پریس فار پیس فاونڈشن کی پراجیکٹ منیجر روبینہ ناز نے سکول کے طلبہ ،اساتذہ اور دکانداروں کو  فیس ماسک اور سینا ٹائزر  کےاستعمال اور حفاظتی تدابیر سے آگاہ کیا  -بچوں استاتذہ اور دکانداروں میں فیس ماسک بھی تقسیم کیے گئے-اس سلسلے سناڑ لوہر گورنمنٹ مڈل سکول کے ہیڈ ماسٹر ظفر اقبال اور اساتذہ کرام پرویز احمد مغل اور محمد اشفاق نے بچوں میں ماسک تقسیم کیے اور پریس فارپیس فاونڈیشن کی آگاہی مہم کو سراہتے  ہوے آگاہی دی گی کہ اساتذہ تعلیمی اداروں میں ایس او پیز پر عمل کرائیں -سکول آنے والے بچوں کی  صحت روزانہ کی بنیاد پر چیک کریں۔بیمار  بچوں کو سکول نہ آنے دیں -اسی طرح  عوام اور دکانداروں کو بھی حفاظتی تدابی...
اچھا قرآن کو بدل دوگے ؟ ، تحریر : ش م احمد

اچھا قرآن کو بدل دوگے ؟ ، تحریر : ش م احمد

آرٹیکل
ایسے خیال سے گزر! تحریر : ش  م  احمد    روئے زمین پر موجود الہامی کتابوں میں قرآنِ مقدس واحد  الکتاب ہے جو لفظی تحریف سے مکمل طور محفوظ ومامون ہے، جس کا حرف حرف اور لفظ لفظ اُنہی اعراب کے ساتھ من وعن موجود ہے جن کے ساتھ یہ نازل ہوا،جس کے متن میں اسلام کے دورِ عروج سے لے کر مسلمانوں کے عہدِ زوال تک کبھی کوئی تغیر وتبدل نہ ہوا، جس پر دن کی روشنی اثرانداز ہوتی ہے نہ رات کی تاریکی اس کا کچھ بگاڑ سکتی ہے۔ وجہ یہ ہے کہ اسے اللہ نے نازل کیا اور خود ہی اس کی حفاظت کا ذمہ لیا ۔ لہٰذا تاقیامت اللہ کی کتاب میں کسی حذف واضافے اور تصرفات کا کوئی امکان ہی نہیں۔ یہ دنیا میں رہنے والے تمام اہل ایمان کا غیر متزلزل عقیدہ ہی نہیں بلکہ ایک ناقابل تردید تاریخی سچائی بھی ہے ۔ کسی عقل کے اندھے اور دل کے فر یبی کواس سے انکار ہو تو کیا کیجئے ۔ کلام اللہ پر کفارانِ مکہ سے لے کر عص...
پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں جاری پن بجلی منصوبے اور ماحولیاتی مسائل -تحریر: اظہر مشتاق

پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں جاری پن بجلی منصوبے اور ماحولیاتی مسائل -تحریر: اظہر مشتاق

آرٹیکل
تحریر: اظہر مشتاق پاکستانی زیر انتظام کشمیر گذشتہ ستر سالوں سے ایک متنازعہ خطہ ہونے  کے باعث کسی بھی طرح کی بڑی صنعت لگنے سے محفوظ رہا ہے، ایک تو علاقے کی زمینی ساخت و ہیت ایسی ہے کہ پنجاب اور خیبر پختونخواہ سے ملنے والے پہاڑی علاقوں میں انفراسٹرکچر اور مناسب سڑکوں کے نہ ہونے کی وجہ سے پاکستانی زیر انتظام کشمیر اور پاکستانی کی ماضی کی حکومتیں یہ تاویل دیتی نظر آئیں کہ یہاں صنعت لگانے کے لئے خام مال کی ترسیل اور پیدا کردہ مصنوعات کو پنجاب یا دوسرے صوبوں کی منڈیوں تک پہنچانا ایک مشکل عمل ہے۔ جبکہ انہی منڈیوں سے تمام اشیائے ضروریہ پاکستان زیر انتظام کشمیر کے صارفین تک پہنچانا بالکل بھی مشکل نہیں ۔ ماضی میں جب پاکستانی حکومت نے پاکستانی زیر انتظام کشمیر کو پانچ سال کیلئے ٹیکس فری زون قرار دیا تو پنجاب سے متصلہ نسبتاً میدانی علاقوں میں چند کارخانے لگا کر اس سکیم سے فائدہ اٹھانے کی بھرپور ک...
وادی نیلم کے مکینوں کا خواب / ڈاکٹر توصیف احمد خان

وادی نیلم کے مکینوں کا خواب / ڈاکٹر توصیف احمد خان

آرٹیکل
ڈاکٹر توصیف احمد خان وادئ نیلم دنیا کی خوبصورت وادیوں میں سے ایک ہے۔ باسیوں کا خواب ہے کہ وادی میں کبھی بارود کی بو نہ پھیلے، اس علاقے کے رہنے والے کنٹرول لائن پر فائرنگ سے شہید نہ ہوں۔وادی کو سیاحوں کے لیے پرکشش بنانے کے لیے یہاں جدید ہوٹل اور ریزورٹ تعمیر ہوں۔ نئی ٹیکنالوجی G3 اور G4کے استعمال پر پابندی ختم ہوجائے۔ جدید ترین سڑکیں اور پل بھی تعمیر ہوں۔ اسکول،کالج اور یونیورسٹیاں تعمیر ہوںگی تو یہاں کے باسیوں کو علاج کے لیے اسلام آباد نہیں جانا پڑے گا، یوں بھنبھیر سے باغ تک 750 کلومیٹر طویل کنٹرول لائن پر امن ہوجائے گا۔وادئ نیلم کے باسیوں نے چند دن قبل پاکستان اور بھارت کے فوجی افسروں کے درمیان دوطرفہ سیزفائرکے معاہدہ کے بعد دوبارہ اپنے علاقے کی ترقی کے بارے میں سوچنا شروع کردیا ہے۔ پاکستان کے زیر انتظام آزاد کشمیرکی حکومت کے وزیر چوہدری طارق فاروق کا کہنا ہے کہ 2016 سے اس علاقے میں ب...
وادی نیلم میں بدھ مت کی یاد گاریں، تحریر : سمیع اللہ عزیز

وادی نیلم میں بدھ مت کی یاد گاریں، تحریر : سمیع اللہ عزیز

آثارِقدیمہ, تحقیق
تحریر وتحقیق: سمیع اللہ عزیز (آرکیٹیکٹ)وادی نیلم قدیم تہذیبوں کا مرکز رہا ہے۔ یہاں بدھ مت، ہندو مت، بون ازم، اور قدیم مسلم عہد کے تاریخی آثار جا بجا بکھرے نظر آتے ہیں۔ ان تاریخی آثار کی اہمیت سے نہ صرف مقامی افراد ناواقف ہیں بلکہ حکومتی سطح پر محکمہ سیاحت و آثار قدیمہ نے ان آثار کی دریافت، تحفظ اور تشہیر کے لئے کسی قسم کی کوشش نہیں۔وادی نیلم میں کیاں نالہ اور دریائے جاگراں کے سنگم کے بالکل سامنے ایک پہاڑہے اس پہاڑ کی بلندی پر سندرگراں واقع ہے جسے بی سی ٹاؤن یعنی قبل مسیح کے قصبے کا نام دیا گیا ہے۔جب میں ان تاریخی آثار تک پہنچا تو یہاں موجود فن تعمیر دیکھ کر میں واقعی قبل مسیح کے زمانہ میں جا پہنچا جب ایک بلند سطح مرتفع پر جہاں سے اس کے شمالی اور مغربی جانب مینار نما پہاڑوں پر کئی چھوٹی بڑی بستیاں پھیلی ہوئی تھیں اور ان بستیوں کے نشانات پرموجودہ نئی آبادیاں جستی چاردوں کے مکانات میں آج بھی...
غزل / فاروق صابر

غزل / فاروق صابر

شاعری, غزل
غزل  فاروق صابر تاریک ہیں حالات ذرا دیکھ کے چلنا ہر آن ہیں خطرات ذرا دیکھ کے چلنا یہ راہِ محبت ہے میاں کیسی مسّرت؟  ہر گام ہیں صدمات ذرا دیکھ کے چلنا اِک شہر خطرناک ہے پھر چاروں طرف سے پڑتے ہیں مضافات ذرا دیکھ کے چلنا اے عشق تُو اس دشت میں تنہا تو نہیں ہے میں بھی ہوں ترے ساتھ ذرا دیکھ کے چلنا تقدیس لبادے میں ہے کردار میں تلبیس دنیا ہے یہ کم ذات ذرا دیکھ کے چلنا نادان مشینوں کو خدا مان رہے ہیں معبود ہیں آلات ذرا دیکھ کے چلنا مجبور ہیں حالات کے مارے ہوۓ مزدور گھر اُن کا ہے فٹ پاتھ ذرا دیکھ کے چلنا وہ جبر مسلسل ہے کہ ہر آنکھ ہے پُرنم اشکوں کی ہے برسات ذرا دیکھ کے چلنا لازم ہے کہ بدلے گا یہ دستور بھی صابر بدلیں گے یہ دن رات ذرا دیکھ کے چلنا ...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact