Friday, May 3
Shadow

Month: April 2021

خواتین میں سرٹیفیکیٹ کی تقسیم اورتیارکردہ ملبوسات کی نمائش

خواتین میں سرٹیفیکیٹ کی تقسیم اورتیارکردہ ملبوسات کی نمائش

پریس فار پیس, ہماری سرگرمیاں
باغ ( پی ایف پی نیوز )ہنر مند خواتین ایک قومی سرمایہ ہیں جو ہنر سیکھ کر اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کرتی ہیں اور خاندان کی آمدنی میں اضافہ کر کے اپنے معاشی مسائل کم کر سکتی ہیں - پریس فارپیس فاونڈیشن خواتین کی پیشہ ورانہ تربیت اور ان کے مسائل کے حل کے لئے تمام وسائل بروۓ کار لاۓ گی -ان خیالات کا اظہار پریس فار پیس فاؤندیشن کی پراجیکٹ منیجر روبینہ ناز نے ویمن ووکشنل سنٹرناڑشیر علی خان  سے تربیت مکمل کرنے والی خواتین میں سرٹیفیکٹ تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوۓ کیا - https://www.youtube.com/watch?v=z-pU6fjVjaw   تقریب میں پریس فارپیس فاؤنڈیشن کےسنیر  ذمہ داران   یوسف کشمیری ، زاہد گیلانی  ، شوکت تیمور کے علاوہ صدر تقریب صوبیدار فاروق خان ، فرہاد کاظمی ،طارق ماگرے،مختار ماگرے اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا - https://www.youtube.com/watch?v=DZ3HngKI...
عہد حاضر کا نوجوان – تحریر : شبیر احمد ڈار

عہد حاضر کا نوجوان – تحریر : شبیر احمد ڈار

آرٹیکل
     تحریر  :   شبیر احمد ڈار    نوجوان طبقہ کسی بھی قوم کا ایک قیمتی سرمایہ ہوتا ہے جو خیر و بھلائی کے کاموں ، عزت و عظمت کے تحفظ ، اور تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کرتا ہے . ملک کی ترقی اور خوش حال معاشرے کا قیام تعلیم یافتہ نوجوانوں سے ہی ممکن ہے .اگر یہی نوجوان درست سمت پر نہ چلیں تو معاشرہ اور قوم شر و فساد کی لپیٹ میں آ جاتے ہیں  .      نوجوان نسل امت کی امید ، معاشرے کا سرمایہ ، مستقبل کا سہارا اور قومی کی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہوتے ہیں . تاریخ کا مطالعہ کریں تو جہاں بھی انقلاب آیا وہاں اس قوم کے نوجوانوں کا اہم کردار رہا . مگر عہد حاضر کا نوجوان اپنے وجود سے اپنی ذمہ داری سے ناآشنا ہے .   عہد حاضر کا نوجوان تعلیم کی بجائے منشیات کی لعنت کا شکار ہے ، عورتوں کا محافظ نوجوان جنسی تسکین کے لیے ان کی عزتیں دپوچ رہا ہے ، جائیدار کے لیے ماں باپ ، بہن بھائی کو قتل کرنے پر آم...
انسانی کھوکھے اور ووٹ کا حق – تحر یر : محسن شفیق

انسانی کھوکھے اور ووٹ کا حق – تحر یر : محسن شفیق

آرٹیکل
 تحر یر : محسن شفیق  انیس سو سینتالیس میں ریاست جموں وکشمیر کے حصوں بخروں کے بعد آزاد ریاست جموں وکشمیر نامی ٹکڑے پر ایک عارضی حکومت قائم کی گئی تھی، ابتدا" 24 اکتوبر 1947 کو سردار ابراہیم خان مرحوم صدر بناۓ گئے تھے۔ چلتے چلتے 1970 آ گیا، 1970 میں حکومت پاکستان نے ایک صدارتی آرڈیننس جاری کردیا، اس آرڈیننس کے خلاف آزاد ریاست میں احتجاجی تحریک شروع ہوئی جس میں لبریشن لیگ کے رہنما پیش پیش تھے۔ اس تحریک کے نتیجے میں صدر آزاد کشمیر بریگیڈیئر (تب) عبد الرحمٰن قریشی نے ایکٹ 1970 نافذ کر دیا، اس ایکٹ کے تحت آزاد ریاست جموں وکشمیر میں صدر کا انتخاب بذریعہ براہ راست بالغ راۓ دہی ہونا طے پایا۔ المختصر یہ کہ جون 1974 میں آزاد ریاست جموں وکشمیر میں صدارتی کی بجائے پارلیمانی بنیادوں پر انتخابات ہوئے اور پہلے وزیراعظم نے بطورِ سربراہ حکومت کے حلف اٹھایا، مگر یہ سارا قضیہ ہمارا موضوع بحث نہیں ہے، ہم س...
Farzana Moon, Poet, Historian , Playwritght

Farzana Moon, Poet, Historian , Playwritght

Writers
Farzana Moon Farzana Moon is a poet, historian and playwright.  She writes Sufi poetry, and historical, biographical sequels about the lives of the Moghul emperors and plays based on the stories from religion and folklore.  Included in her writing ventures are one novella, several novels, a book of plays and a book of poems and a collection of short stories. She has taught courses in the discipline of Sufis and Mystics at the Clark State Community College.  She won first prize in poetry in a literary magazine Shades of Grey published by the Clark State Community college.  Her poetry has published in the journal of Wright State University.  She also received a third prize in artistic representation of a poem in the competition held by the Ohio Writers Associa...
ڈاکٹر صابر آفاقی شاعر ، سفر نگار ، مترجم اور ماہر اقبا لیات

ڈاکٹر صابر آفاقی شاعر ، سفر نگار ، مترجم اور ماہر اقبا لیات

رائٹرز, شخصیات
ڈاکٹر صابر آفاقی ڈاکٹر صابر آفاقی اردو ، پنجابی ، گوجری کے شاعر ، سفر نگار ، مترجم اور ماہر اقبا لیات تھے جنھوں نے اپنے علمی ورثے میں پچاس سے زائد کتابیں اور دو سو سے زائد تحقیقی مقالے چھوڑے ہیں- وہ مظفرآباد کے نزدیک ایک پسماندہ گاؤں میں 1933 میں پیدا ہوۓ- پنجاب یونیورسٹی سے اعلی تعلیم اور ایران سے پی ایچ ڈی کی- پنڈت کلہن کی ’راج ترنگنی ‘کے قلمی نسخوں کی تصحیح اور مستند متن کی بازیافت ان کا پی ایچ ڈی کا مقالہ تھا-انھوں نے 2011 میں وفات پائی -ان کی نگرانی میں پی ایچ ڈی کرنے والے ڈاکٹرافتخارمغل ( شا عر ) بھی ان کے ساتھ ہی اس دارفانی کو ایک ہی دن چھوڑگئے- ڈاکٹر صابر آفاقی کی تصانیف اردو شاعری : شعر تمنا ‘ ،’ طلوع سحر،’ ثنائے بہاء‘، ’زمزمئہ روح‘ ، ’رشحات ابر‘ ، ’ خندہ ہائے بے جا ‘ ،’ نئے موسموں کی بشارت ‘ ’سارے جہاں کا درد ۔ گلہاۓ کشمیر گوجری شاعری: ’ آرتھروں‘ , ،’ ہاڑا‘...
ڈاکٹر افتخار مغل مرحوم کی ایک غزل

ڈاکٹر افتخار مغل مرحوم کی ایک غزل

شاعری
غزل    ڈاکٹر افتخار مغل جمال گاہِ تغزل کی تاب و تب تری یاد پہ تنگنائے غزل میں سمائے کب تری یاد کسی کھنڈر سے گزرتی ہوا کا نم ترا غم شجر پہ گرتی ہوئی برف کا طرب تری یاد گزرگہوں کو اجڑنے نہیں دیا تو نے کبھی یہاں سے گزرتی تھی تُو اور اب تری یاد بہ فیضِ دردِ محبت میں خوش نسب میں نجیب مرا قبیلہ ترا غم، مرا نسب تری یاد بجز حکایتِ تُو ایں وجود چیزے نیست میں کُل کا کُل ترا قصہ میں سب کا سب تری یاد دریں گمان کدہ کُلُّ مَن عَلَیہَا فَان بس اک چھلاوہ مرا عشق ایک چھب تری یاد ...
ڈاکٹر افتخار مغل- شاعر- ماہر تعلیم

ڈاکٹر افتخار مغل- شاعر- ماہر تعلیم

رائٹرز, شاعری
ڈاکٹر افتخار مغل ڈاکٹر افتخار مغل اپنی شاعری کی بدولت آزاد کشمیر کا بڑا نام تھے۔۔ ڈاکٹر افتخار مغل نےآزاد کشمیر ٹیلیویژن کے کئی پروگراموں اور مشاعروں میں شرکت کی- ان کے انتقال سے آزاد کشمیر ایک ماہر تعلیم اورخوبصورت شاعری کرنے والے شخص سے محروم ہو گیا۔ اللہ پاک مغفرت فرمائے-ان کو شاعر محبت بھی کہا جاتا ہے -10 اپریل 2021 پروفیسر ڈاکٹر افتخار مغل کی دسویں برسی ہے۔ان کی شاعر ی کے مجموعے کا نامُ انکشاف ہے- ڈاکٹر افتخار مغل کا الوداعی کلام  وفائیں ، نیک تمنائیں ، احترام ، دعا۔۔! مری طرف سے زمانے تجھے سلام، دعا۔۔! میں رفتنی ہوں مجھے مل گیا ہے اذنِ سفر، یہاں پہ اب کہ نہیں میرا کوئی کام ، دعا۔۔! ہر اک کے نام دمِ واپسی خراج و خلوص، ہر اک کے حق میں سرِ ساعتِ خرام دعا۔۔! مجھے غروب سے پہلے کہیں پہنچنا ہے مرے عزیزو، بس اب ڈھل رہی ہے شام، دعا۔۔! مرے خدا نے مجھے سُرخ...
معاشیات : علوم کی ماں – تحریر : سالک محبوب اعوان

معاشیات : علوم کی ماں – تحریر : سالک محبوب اعوان

آرٹیکل
 تحریر : سالک محبوب اعوان            بڑا زبردست ماحول تھا  اور پہلی ہی نظر میں گمان ہوتا کہ  یہ بڑی علمی اور ادبی محفل ہے اورہوتا بھی کیوں نہ  آخر اس محفل میں کائنات کے چند چوٹی کے علوم جلوہ افروز تھےاور اپنی اپنی علمی رائے دے رہے تھے۔ شاملِ محفل ہونے کے بعد معلوم ہوا کہ جیسا گمان تھا حقیقت اس کے برعکس نکلی۔ محفل دو گروہوں میں منقسم تھی ایک گروہ فطری علوم کا تھاجو اپنی علمی برتری جتا رہا تھا جب کہ دوسرا گروہ سماجی علوم کا تھا  اور جس کی نمائندگی فقط علمِ معاشیات کر رہا تھا۔ فطری علوم کے شرکاء مخالف گروہ پر اپنی علمی برتری کے وار کر رہے تھے۔ کبھی ریاضی کی آواز اُبھرتی کہ مجھے تو تمام علوم میں کُلی برتری حاصل ہے اور میں تمام علوم کی ماں ہوں۔ گنتی کا تصور میرا ہی تو دِیا ہوا ہے کہ آج جس پر تمام کائنات  کا ا نح...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact