۔۔۔ محبت زندہ باد ۔۔۔۔۔۔۔ بشریٰ حزیں
بشریٰ حزیں ۔
محبتوں کے سفیر لوگوامیر لوگوگلاب بانٹوکہ نفرتوں سے تھکی فضاؤں میںجان آئےمحبتوں کے سفیر لوگومحبتوں سے سجے ہوئے پلکسی کے ڈر سے نہیں گنواؤوہ جن کی آنکھوں سے چھُپ کے بیٹھے ہوان کو فرصت کہاںکہ نکلیںہوس کی اپنی کمین گاہ سےمحبتوں کے سفیر لوگوجواپنی خلوت کی چار دیواریوں میںوحشت کے گندے چھینٹےاڑا رہے ہیںجوشمعِ الفت بجھا رہے ہیںوہ کانپتے ہیںتمھارے ڈر سےکہ ان کے چہرے کی یہ سیاہیتمھاری جرات نہ عریاں کردےمحبتوں کے سفیر لوگوامیر لوگومحبتوں کے گلاب بانٹوکہنفرتوں کو زوال آئےوفا کا موسم کمال آئے
...