Friday, May 10
Shadow

Tag: عافیہ بزمی

پروفیسر خالد بزمی کا حمدیہ مجموعہ “جبین نیاز “تحریر ۔ عافیہ بزمی

پروفیسر خالد بزمی کا حمدیہ مجموعہ “جبین نیاز “تحریر ۔ عافیہ بزمی

آرٹیکل
تحریر ۔ عافیہ بزمی۔۔۔۔۔۔۔،۔۔۔۔۔۔۔۔۔،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بارہ مارچ 1932 کو امرتسر میں شیخ عبدالعزیز کے گھر میں پیدا ہونے والے محمد یونس نے علم و ادب میں خالد بزمی کے نام سے شہرت پائی ۔وہ 13 جولائی 1999 میں 67  سال کی عمر میں لاہور میں وفات پاگئے تھے ۔ان کی ناگہانی وفات سے ان کا بہت سا ادبی کام شائع ہونے سے رہ گیا تھا ۔خالد بزمی کی بیٹی ہونے کی حیثیت سے میری ہمیشہ یہ کوشش رہی کہ میں ان کا وہ تمام کام شائع کروا سکوں ۔اسی سلسلے میں  2005 میں  ، میں ان کا نعتیہ مجموعہ  " سبز گنبد دیکھ کر " شائع کروایا اور اب 2023 میں ان کا حمدیہ مجموعہ "جبین نیاز " کے نام سے منظر عام پر لانے میں کامیاب ہوئی ہوں ۔ الحمدللہأج ان کے 92 ویں یوم ولادت کے موقعہ پر ان کے حمدیہ مجموعہ " جبین نیاز " کے بارے میں کچھ الفاظ حوال قلم کر رہی ہوں ۔ان کے دنیا سے جانے کا دکھ تو ہر لمحہ دل میں موجود رہتا ہے لیکن مجھے یہ خوشی بھی ہوتی ہے ...
آہ ،منور سلطانہ بٹ :تحریر ۔ عافیہ بزمی 

آہ ،منور سلطانہ بٹ :تحریر ۔ عافیہ بزمی 

شخصیات
زندگی کے حالات اور اپنی بیماری سے مردانہ وار لڑنے والی بہادر خاتون  تحریر ۔ عافیہ بزمی  دراز قد ، خوش شکل و خوش لباس ،  زندہ دل اور بااخلاق منور سلطانہ بٹ سے پہلی ملاقات اس وقت ہوئی جب وہ ہمارے گھر اپنی شاعری کی اصلاح کے لئےوالد محترم پروفیسر خالد بزمی سے ملنے آئی تھیں ۔ان دنوں وہ سی ایم ایچ ہسپتال میں سینئیر سٹاف کے طور پر اپنے فرائض سر انجام دیا کرتی تھیں ۔ گھر میں ادبی اور تعلیمی حوالے سے لوگوں کا والد محترم کے پاس آنا جانا رہتا تھا ۔ ان آنے والے لوگوں میں جب کوئی خاتون ہوتی تو والد محترم ہماری والدہ کے ساتھ ساتھ ہم بیٹیوں کو بھی ان سے ضرور ملوایا کرتے تھے ۔ منور سلطانہ صاحبہ سے بھی جب پہلی ملاقات ہوئی تو وہ بہت زندہ دل خاتون لگیں جنھوں نے جدید تراش خراش والا لباس زیب تن کر رکھا تھا اور خوبصورت ہیئر سٹائل نے ان کی شخصیت کی دلکشی میں چار چاند لگا رکھے تھے ۔ آج ا...
جامعہ پنجاب کا تین روزہ کتاب میلہ: تحریر : عافیہ بزمی

جامعہ پنجاب کا تین روزہ کتاب میلہ: تحریر : عافیہ بزمی

آرٹیکل
تحریر : عافیہ بزمی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔جامعہ پنجاب میں  7  تا 9  مارچ  کتاب میلے کا اہتمام کیا گیا ۔ یہ  کتب بینی کی ایک سسکتی اور مشکل سے سانس لیتی اس روایت کو بچانے کی ایک کوشش تھی  جس سے ہماری نوجوان نسل دور ہو رہی تھی ۔ہمیں بچپن میں ہی بتا دیا جاتا تھا کہ انسان کی سب سے بہترین دوست کتاب ہے ۔أنکھ کھولتے ہی گھر کا ماحول  ادبی ملا ۔ گھر میں ان گنت کتابیں اور رسالے دیکھے جن میں ہر گذرتے دن میں اضافہ ہوتا تھا ۔ بے شمار رسائل اور جریدے اعزازی طور پر آیا کرتے تھے ، تو ہم نے بھی اپنے بزرگوں کی کہی یہ بات پلو سےباندھ لی کہ کتاب سے اچھا دوست کوئی نہیں اور کسی فرمانبردار بچے کی طرح کتاب سے دوستی کر لی اور سچے دل سے  یہ دوستی خوب نبھائی ۔اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ کتب بینی نے ہماری زندگیوں پر بڑے مثبت اثرات چھوڑے ۔ ہماری سوچ بھی وسیع ہوئی اور کردار بھی مظبوط ہوا اور ہم ال...
عافیہ بزمی، کالم نگار، افسانہ نگار ، معلمہ  ۔ لاہور ، پاکستان

عافیہ بزمی، کالم نگار، افسانہ نگار ، معلمہ ۔ لاہور ، پاکستان

رائٹرز
عافیہ بزمی  پیشے کے لحاظ سے درس و تدریس سے وابستہ ہیں ۔ انہوں نے ایم اے اردو کے بعد ایم  اے  پولیٹیکل سائنس کیا ۔قلم و قرطاس سے رشتہ ورثے میں ملا ہے۔  وہ نامور شاعر ،نقاد ،  مترجم  ، ماہر تعلیم اور مدیرپروفیسر خالد بزمی مرحوم  کی صاحبزادی ہیں ۔ انہوں نے لکھنے کا آغاز بہت چھوٹی عمر میں بچوں کے ماہانہ رسالے (  تعلیم و تربیت  )  سے کیا تھا۔ روزنامہ ( نواۓ وقت ) اور( جنگ ) میں مختلف معاشرتی اور اسلامی موضوعات پر مضامین لکھتی رہی ہیں۔ وہ  دوران تعلیم اپنے کالج میگزین کی مدیرہ  رہی ہیں ۔ لاہور سے شائع ہونیوالے خواتین کے میگزین میں بے شمار افسانے لکھے ۔اپنے مرحوم والد کی لکھی کئی کتابوں پر ریسرچ ورک کر چکی ہیں ۔ پاکستان رائٹرز گلڈ کے زیر اہتمام اپنے والد کے حوالے سے تعزیتی محافل کا انعقاد کرواتی رہی ہیں ۔آج کل فیس بک پر اپنے والد کی تصنیفات  کے حوالے سے بنائے گروپ اور پیج  کو بھی چلاتی ہیں۔ ...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact