گل ارباب کی کتاب دنداسہ ۔تحریر: عبدالحفیظ شاہد۔
عبدالحفیظ شاہد۔ واہ کینٹدنداسہ پشتون ثقافت کا خاصہ سمجھا جاتا ہے۔دنداسہ دراصل اخروٹ کے خشک چھلکا ہے، جو ذائقے میں تلخ ہوتا ہے اور اس کا عام استعمال دانتوں کی صفائی اور ہونٹوں کو سرخ کرنے کے لیے ہوتا ہے۔ زمانۂ قدیم سے دنداسہ مشرقی خواتین ’’لپ اسٹک‘‘ کے طور پر استعمال کرتی رہی ہیں۔ پشتو ادب اور رومانوی شاعری میں دنداسہ کا ذکر بکثرت موجود ہے۔گل کو کون نہیں جانتا؟۔گل کو جاننے کے لیے خیر تعارف بھی ضروری نہیں ہوتا۔ جب چمن میں خوشبو مہکتی ہے تو سارے زمانے کو گل کی موجودگی اور قدروقیمت کا اندازہ ہو جاتا ہے۔بہت پرانی بات نہیں ہے جب پختون معاشرت کی علمبردار ایک لڑکی پردے کے گہنے پہنے نمودار ہوتی ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے ہی ادب میں"گل ارباب " کے نام کا ڈنکا بجنا شروع ہوجاتا ہے"دنداسہ" پاکستان کی معروف مصنفہ "گل ارباب "کے شاندار افسانوں...