Tuesday, May 21
Shadow

Tag: اردو ادب

گل ارباب کی کتاب دنداسہ ۔تحریر: عبدالحفیظ شاہد۔

گل ارباب کی کتاب دنداسہ ۔تحریر: عبدالحفیظ شاہد۔

تبصرے
عبدالحفیظ شاہد۔ واہ کینٹدنداسہ پشتون  ثقافت کا خاصہ سمجھا جاتا ہے۔دنداسہ دراصل اخروٹ کے خشک چھلکا ہے، جو ذائقے میں تلخ ہوتا ہے اور اس کا عام استعمال دانتوں کی صفائی اور ہونٹوں کو سرخ کرنے کے لیے ہوتا ہے۔ زمانۂ قدیم سے دنداسہ مشرقی خواتین ’’لپ اسٹک‘‘ کے طور پر استعمال کرتی رہی ہیں۔ پشتو ادب اور رومانوی شاعری میں دنداسہ  کا ذکر بکثرت موجود ہے۔گل کو کون نہیں جانتا؟۔گل کو جاننے کے لیے خیر تعارف بھی ضروری نہیں ہوتا۔ جب چمن میں خوشبو مہکتی ہے تو سارے زمانے کو  گل کی موجودگی اور قدروقیمت کا اندازہ ہو جاتا ہے۔بہت پرانی بات نہیں ہے جب پختون معاشرت کی علمبردار ایک لڑکی   پردے کے گہنے پہنے نمودار ہوتی ہے اور  دیکھتے ہی دیکھتے ہی ادب  میں"گل ارباب "  کے نام کا ڈنکا بجنا شروع ہوجاتا ہے"دنداسہ"  پاکستان کی معروف  مصنفہ "گل ارباب "کے شاندار  افسانوں...
پروین زبیر-ناول و افسانہ نگار، مضمون نگار، کراچی

پروین زبیر-ناول و افسانہ نگار، مضمون نگار، کراچی

رائٹرز
پروین زبیر   افسانہ نگار، ناول نگار اور مضمون نگار ہیں۔ تقریباً اٹھائیس ناول اور بےشمار طویل اور مختصر کہانیاں لکھی ہیں ،جو  متعدد پرچوں میں چھپتی رہی ہیں  اور یہ سلسلہ جاری ہے ۔ حال ہی میں ہفت روزہ  اخبار جہاں میں ان کاایک بے حد معیاری ناول " اودھ کے آ نسو" کے عنوان سے اختتام پذیر ہوا ہے  جسے  پڑھنے والوں نے معیار کی سند عطا کی ہے ۔ ان کی ایک تصنیف "شہید" شائع ہو چکی ہے جبکہ دوسری "اودھ کے آ نسو" زیر اشاعت ہے۔ وہ تدریس کے پیشے سے وابستہ رہی ہیں ۔اب فرصت کا وقت اپنے پسندیدہ مشاغل یعنی اچھی کتابیں پڑھنے اور لکھنے میں گزارتی  ہیں۔جو ان کے نزدیک  بے حد خوش گوار ہے۔ لکھنے لکھانے کا سلسلہ  دور طالب علمی سے جاری ہے لیکن پچیس سال پہلے جب لکھنا شروع کیا ،تو سلسلہ رکا نہیں بےشمار طویل اور مختصر کہانیاں اور ناول ،ناولٹ  لکھے  جنھیں پذ...
عالمی یومِ مادری زبان اور ہماری مادری زبان تحریر:علی شاہد دلکش 

عالمی یومِ مادری زبان اور ہماری مادری زبان تحریر:علی شاہد دلکش 

آرٹیکل
تحریر:علی شاہد دلکش ماں بولی کیا ہے؟ دراصل وہ زبان جو بچہ اپنی ماں باپ سے سیکھے۔ وہ گھر کی زبان یا اپنی بولی یا ماں کی زبان کہلاتی ہے۔ دنیا میں دو زبانیں ایسی ہیں جو ہر شخص بغیر کسی قسم کا علم حاصل کئے بول یا سمجھ سکتا ہے۔ ایک مادری زبان اور دوسری اشاروں کی زبان۔ مادری زبان صرف زبان یا لسّانیت نہیں ہوتی، بلکہ پوری ایک شناخت ہوتی ہے۔ ایک پوری تہذیب، تمدّن، ثقافت، جذبات و احساسات کا حسین امتزاج ہوتی ہے۔ مادری زبان میں خیالات ومعلومات کی ترسیل اور ابلاغ ایک قدرتی اور آسان طریقہ ہے۔ سوچنے اور سمجھنے کا عمل جو کہ سراسر انسانی ذہن میں تشکیل پاتا ہے، وہ بھی لاشعوری طور پر مادری زبان میں ہی پراسیس  ہو رہا ہوتا ہے۔  یہ مانا جاتا ہے کہ انسان خواب بھی مادری زبان میں ہی دیکھتا ہے۔ لہذا انسان کی تخلیقی صلاحیتوں کا سب سے بہترین اظہار بھی مادری زبان میں ہی ممکن ہے۔ فی البدیہہ اظہار کے لئ...
نرگس نور،  شاعرہ (پنجابی/اردو)۔ لاہور

نرگس نور،  شاعرہ (پنجابی/اردو)۔ لاہور

رائٹرز
نرگس نور اردو اور پنجابی کی شاعرہ ہیں۔اصل نام نرگس نسیم  مگر وہ نرگس نور / فیری نور کے قلمی نام سے لکھتی ہیں ۔  ان کی جائے پیدائش شہر کوٹلی آزاد کشمیر  اور موجودہ شہر لاہور  ہے۔ وہ نئے لکھنے والوں کی شاعری کی اصلاح کے لیے انھیں عروض سکھانے کا فریضہ بھی انجام دے رہی ہیں۔وہ متعدد ادبی گروپوں کی ممبر  ہیں۔ قومی اور علاقائی  جرائد   اور اخبارات میں ان کی تحریریں شائع ہوتی ہیں۔ نرگس نور کی تصانیف  زہر أشام - کرلاٹ- کشف  - اکلاپا - بارگراںتین کتب شائع ہو چکی ہیں اور تین زیر طبع ہیں ...
لفظے چند ،برائے حاشیہ خیال  (از نصرت نسیم)/ تبصرہ نگار: قانتہ رابعہ

لفظے چند ،برائے حاشیہ خیال (از نصرت نسیم)/ تبصرہ نگار: قانتہ رابعہ

تبصرے
تبصرہ نگار: قانتہ رابعہ۔ آج کا بہت بڑا اہم اور المیہ یہ ہے کہ کتاب لکھنے والے تو لکھ رہے ہیں کہ ایک قلمکار کے لیے لکھنا ایسا ہی ہے جیسے طعام و کلام اور سانس لینا ۔۔قلم کی حرمت کا خیال رکھنے والوں کا قلم رکنے کے لیے نہیں ہوتا  مگر صد افسوس کہ ڈھیروں سرمایہ لگا کر جب اپنے قیمتی وقت کا کچھ حصہ کتاب لکھنے کے بعد کتاب شائع ہو جاتی ہے  تو کتاب کو ہاتھوں میں لینے والے نہیں ملتے ۔مل بھی جائیں تو باذوق قاری خال خال ہی نظر آتے ہیں ۔وہ دور گزر گئے جب کتاب کی اشاعت مشکل کام تھا اور اس کی  تشہیر کے ذرائع نہ ہونے کے برابر تھے پھر بھی کتاب سے عشق رکھنے والے قاری کو کتاب کی اشاعت کے بارے میں پل پل کی خبر ہوتی تھی اور جب تک کتاب ہاتھوں میں آکر نظروں سے گزر نہ جائے اس کے سیاق و سباق اور چنیدہ حصے اہل ذوق کو نہ سنا دئے جائیں، کتاب پر دو چار لوگوں سے تبصرہ نہ کرلیا جائے ،روح کو تسکین نہیں ملتی تھی۔  آج کے سوش...
افکار تازہ – ڈاکٹر محبوب احمد کاشمیری

افکار تازہ – ڈاکٹر محبوب احمد کاشمیری

شاعری
غزل  ڈاکٹر محبوب احمد کاشمیری  فن پارہ : گیوری لو ملر دل  میں جس درد کی جگہ ہی نہیں  اس کے بارے میں سوچتا ہی نہیں  خواہش لمس  کوئی  عیب  ہے  کیا  باخدا   یہ   کوئی    گنہ  ہی   نہیں  سامنے  سے  اسے   پکاروں  کیا ؟  وہ  پلٹ کر  تو  دیکھتا   ہی  نہیں  دل  نے  رفتار کیوں  پکڑ لی  ہے  فیصلہ  تو   ابھی    کیا   ہی   نہیں  جانتا  ہوں کہ وہم  ہے مرا عشق  یہ  مری   جان  چھوڑتا  ہی  نہیں  ڈھونڈتا  پھر رہا  ہوں  میں  اس کو  جس  کا  کوئی   اتہ پتہ   ہی   نہیں  تو  مرا   پہلا  پیار   ہے  ،  محبوب د...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact