Wednesday, May 1
Shadow

شاعری

۔اندھیرا ساتھ دیتا ہے۔ شاعر عبدالحفیظ شاہد۔

۔اندھیرا ساتھ دیتا ہے۔ شاعر عبدالحفیظ شاہد۔

شاعری
شاعر عبدالحفیظ شاہد۔ "اندھیرا  ساتھ دیتا ہے" تمہیں گر یاد ہو صاحب؟ کہ ہم نے تُم کو جیون کے سبھی رنگوں کے میلے سے افضل رنگ جانا تھا تمھیں  ہی    اپنا  مانا  تھا یہ ہم نے چاہا تھا صاحب  ،تمھیں   ہم ساتھ رکھیں گے بھلے مِٹنا بھی  پڑ  جائے ،      تمھیں آباد  رکھیں گے تِری آنکھوں کے سپنوں کو سدا شاداب رکھیں گے تمھیں  جیون کے دکھوں پر کبھی  رونے نہیں دیں گے بھلے  کچھ بھی  ہو جائے تمہیں  کھونے  نہیں  دیں گے یہ ہم نے چاہا تھا صاحب تِری راہوں کو چاہت کے اُجالوں سے سجائیں گے جہاں تیرے قدم ہوں گے، وہاں پلکیں بچھائیں گے  مگر   اب ہم نے  جانا  ہے یہی  اب  دِل نے  مانا  ہے وہ  چاہت پیار  کی  باتیں وہ  سب  اِقرار  کی  باتیں وہ  وقتی  جوش  تھا  صاحب۔ ہمیں کب ہوش تھا صاحب؟ حسیں آنکھوں کی چلمن میں کوئی آنسو سجائے کیوں ؟ ہمارے واسطے  صاحب  کوئی  دل  کو  جلائے کیوں ؟ یہی  اِک  کڑوا  سچ  ص...
غزل-سلمی رانی

غزل-سلمی رانی

شاعری
سلمی رانی  دائروں در دائروں میں بٹ گئے ہجر کے جب زاویوں میں بٹ گئے نیند کی دیوی نے نظریں پھیرلیں سارے لمحے رتجگوں میں بٹ گئے روبروخاموش سے بیٹھے رہے اس طرح کچھ فاصلوں میں بٹ گئے اپنی آنکھوں میں بچا کچھ بھی نہیں خوا ب سارے موسموں میں بٹ گئے دو گھڑی میں راکھ تصویریں ہوئیں اور خاکے حاشیوں میں بٹ گئے جو یقین کے دیوتے تھے کس لیے لمحہ بھر میں وسوسوں میں بٹ گئے دوریاں بڑھنے لگیں تو پیار میں دن مہینے ساعتوں میں بٹ گئے اب تو سلمیٰ رہ گئیں یادیں فقط دوست سارے دشمنوں میں بٹ گئ...
“زگ زیگ ”  آرسی رٶف

“زگ زیگ ” آرسی رٶف

شاعری
آرسی رٶف چلو اک کام کر تے ہیں ریوائنڈ اپنے سب صبح و شام کرتے ہیں اپنی اکائیوں کے رستوں پر چل کر دیکھتے ہیں پھر سے میری کائنات کا محور بھی فقط اپنی ذات تھی  تم بھی اپنی دنیا کے مسافر تھے چاروں آنکھوں کے خواب بھی اپنے تھے مسخر کچھ جزیرے فکر و روح کے کرنے تھے اپنی اپنی سوچوں کے برش سے حاشیے جو کھینچے تھے ان میں ہم نے خود رنگ بھرنے تھے  کہ کسی کی آنکھ کا خواب کوئی دوسرا  دیکھ ہی کب سکتا ہے کسی کے لب کا حرف کوئی کہہ ہی نہیں سکتا  تخیل کے عمل کی جان فشانی کو دوسرا سہہ نہیں سکتا کوئی بشر بھی سیال صورت  اپنے سانچے سے نکل کر دوسرے میں ڈھل نہیں سکتا چونکہ ہم اپنی ذات میں اکائی تھے کیونکہ ہم اپنی ذات میں ایک اکائی ہیں یہ بھی ممکن ہی کس طرح ہے  حیطہء خیال  تک لانا  کہ  اپنے دائروں کو چھوڑ دیں ہم  زندگی کے صفحات کو اپنے رخ موڑ لیں ہم کہ الست میں جڑے روحوں کا  اٹوٹ ہے بندھن   ...
ماں اور باپ کے نام ادیبہ انور- یونان

ماں اور باپ کے نام ادیبہ انور- یونان

شاعری
ادیبہ انور- یونان جھڑیوں زدہ جسم پر کہرے میں لپٹی دہلیز کو تکتی آنکھیں تھک کر سو بھی جائیں تو ماں کا انتظار نہیں سوتا۔ پرانی عمارت جیسی شان لئے کمزور ہڈیوں والا مضبوط بدن اولاد کے سہارے کو  ترس بھی جائے تو نقاہت زدہ باپ کا مان سینہ تان کر چوکھٹ پر کھڑا رہتا ہے باپ کا لہجہ کبھی شکایت نہیں کرتا
بخیہ گر/  کلام : آرسی رؤف

بخیہ گر/ کلام : آرسی رؤف

شاعری
آرسی رؤف وقت کے سب بخیے ادھیڑ دو اور پھر نئے سرے سے سب تانے بانے بنو ان میں اپنی مرضی کے سب   رنگوں سے موتیوں سے جڑ دو ہر ایک چوکڑی ہر اک خانہ چاہو تو کم خواب و اطلس کے دھاگے آزما کے دیکھو سکھ کے سارے رنگ خود چن لو دکھ کی سبھی ساعتوں کو دوسروں کی جھولیو ں میں اچھا ل دو غموں کی بھٹی میں سب کو ابال دو تلپٹ کرنے پر سب کچھ، مگر تمہیں قدرت کہاں ہے وہ تو کوئی اور ہے جو ذرے پرتو قادر ہے ذرے سے عمیق ترشے بھی محفوظ رکھتا ہے لوح و قلم میں ہاں اتنا تم جانتے ہو تم وہ اہل علم نہیں ہو بھی سکتے ہو جیسے آئن سٹائن یا پھر ڈارون یا پھر بیا پرندہ، جس کا قران بار بار ذکر کناں ہے کہ شک پاؤ گرذرا سا بھی اس کے کہے گئے میں گر کبھی بھی تم بھلے پوچھ لو اہل علم سے اس کی بابت اور تم یہ بھی جانتے ہو کہ کوئی ایک بھی خانہ کوئی بھی چوکڑی کوئی دائروی گھماؤ بالکل اسی طرح تم بن نہیں سکتے تو "پھر"ڈ...
طاقت کے دیوتا کے نام ۔ ادیبہ انور

طاقت کے دیوتا کے نام ۔ ادیبہ انور

شاعری
ادیبہ انور اس  آہنی بدن کی در و دیوار میں ایک آبگینہ ہے نازک سا اے طاقت کے دیوتا تو آہستہ اسے پکڑ ذرا احتیاط سے بات کر تیرے ہاتھوں سے یہ مجسمہ ٹوٹتا نہیں مگر تیرے لفظوں کے وار سے تیرے لہجے کی سختی سے آبگینہ جب چور ہو کر بکھرتا ہے تو تیری لمحوں کی محبت ان کر چیوں کو جوڑ نہیں پاتی ان نازک آبگینوں کے آہنی بدن پر نہ جا اے طاقت کے دیوتا ابھی کل ہی کی بات ہے یہ آہنی بدن کسی دیوتا کے گھر کی کلی تھا۔
نظم : علم ایک روشنی/ ڈاکٹر ارشاد خان

نظم : علم ایک روشنی/ ڈاکٹر ارشاد خان

شاعری
یہ علم لاجواب ہے   ترقیوں  کا باب ہے و ہی تو کامیاب ہے   جو شائق کتاب ہے پڑھو،پڑھو،پڑھو،پڑھو لکھو،لکھو،لکھو،لکھو قریب آؤ  علم    کے     کہ گیت گاؤ علم  کے ہراک دماغ ودل میں تم      دیے جلاؤ علم کے پڑھو،پڑھو،پڑھو،پڑھو لکھو،لکھو،لکھو،لکھو یہ علم ایک روشنی    مٹائےگی  جو  تیرگی تودور ہوگی بے کسی   وہ صبح لائےگی نئی پڑھو،پڑھو،پڑھو،پڑھو لکھو،لکھو،لکھو،لکھو مٹاؤ  جہل دو ستو   کہ علم پاؤ دوستو ہے علم کی نئی صدی    یہ گنگناؤ دوستو پڑھو،پڑھو،پڑھو،پڑھو لکھو،لکھو،لکھو،لکھو صلائےخاص وعام ہے   یہ وقت کاپیام ہے کہ علم جس کےپاس ہے   وہی تونیک نام ہے پڑھو،پڑھو،پڑھو،پڑھو لکھو،لکھو،لکھو،لکھو ڈاکٹر ا رشاد خان...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact