Monday, April 29
Shadow

Month: February 2021

کورونا وائرس ، سائنس اور نام نہاد لبرلزم

کورونا وائرس ، سائنس اور نام نہاد لبرلزم

آرٹیکل
 سید مظہر گیلانی چودہ سو سالہ اسلامی سائنسی و مذہبی , تحقیق کی حد تک یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہو چکی ہے-وہی سائنس انسانیت کو فائدہ دیتی ہے جو مذہب کی دہلیز پر سجدہ ریز ہو… اور اگر سائنس کو مذہب کی اخلاقیات سے آزاد کردیاجائے تو پچھلی کئی صدیاں گواہ ہیں کہ انسانیت کے قتلِ عام میں سائنس کے ایجاد کردہ جدید ہتھیاروں نے تباہ کن کردار ادا کیا۔  سید مظہر گیلانی دوسری طرف یہ بھی حقیقت ہے کہ انسانیت کے قتلِ عام میں مذہب کو بھی غلط استعمال کیا گی - لہٰذا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ غلط استعمال ہونے کے باوجود درحقیقت مذہب اور سائنس دونوں انسانیت کے محسن ہیں- اب اگر کوئی بے دین فرد مذہب کو سائنس کا دشمن قرار دے کر مذہب کا انکار کردے تو وہ انسانیت کا ایسا ہی دشمن ہے جیسا کہ وہ دیندار شخص جو سائنس کو مذہب کا دشمن قرار دے کر سائنس کا انکار کرے…یہ دونوں باہم انکاری.. مذہب اور سائنس کے درمیان ا...
بچہ لائبریری، کتب بینی اور جاوید چوہدری

بچہ لائبریری، کتب بینی اور جاوید چوہدری

آرٹیکل
زبیر احمد ظہیر آزادکشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں جلال آباد نام کا خوبصورت پارک ہے، اس پارک سے خورشید نیشنل لائبریری کی عمارت جڑی ہوئی ہے ، قبل ازیں یہ لائبریری ایک چھوٹی سی مربع شکل کی عمارت میں ہوا کرتی تھی،اس پرانی عمارت کے ماتھے پر آج بھی خورشید نیشنل لائبریری کسی جھومر کی طرح کندہ ہے ۔ آج اس چھوٹی بچہ نما عمارت میں بچوں کی لائبریری قائم ہے ،یہ پوری قوم کیلئے فخر کی بات ہے کہ آزادکشمیر میں بھی کسی” عظیم دور اندیش شخصیت“ کو پہلی بار بچوں کوبڑا انسان بنانے کاخیال آیا ،بلکہ فی الواقع جدید قسم کی سہولتوں سے مزین لائبریری بنا دی ۔اس چلڈرن لائبریری میں ”بچوں کے ادب“ کا وافر ذخیرہ موجود ہے۔ یہاں ہمارے بہت ہی پیارے مذہب ’اسلام‘ سے متعلق کتابوں کا ایک علیحدہ پورا سیکشن بھی موجود ہے ۔ جو غیر محسوس انداز میں بچوں کو اسلام کی دعوت دے رہا ہے ۔وہاں ہم نے ملٹی میڈیا ”پروجیکٹر “ کی سہولت ب...
کشمیر: ملّی اتحاد کا خون

کشمیر: ملّی اتحاد کا خون

آرٹیکل, تقسیم کشمیر
مقابل تھا شیشے کا سنگ ِ گراں ش  م  احمد   شہر خاص سری نگر کی جامع مسجد کے میدان میں مسلم کانفرنس کا سالانہ سہ روزہ جلسہ مئی ۱۹۴۴کے وسط میں منعقد ہوا۔ جلسے میں محمد علی جناح کی ایک تاریخی تقریر ہوئی۔ اتفاق سےیہ سری نگر میں اُن کی آخری تقریر بھی تھی۔ فاضل مقرر کا خطاب صاف گوئی اور تلخ نوائی کا امتزاج تھا ۔ قائد اعظم اصلاً شیخ صاحب کو منانے اور اپنانے کے لئے اپنی تمام مصروفیات تر چھوڑ کر ڈھائی ماہ ( شیخ صاحب کے مطابق ڈیڑھ ماہ) تک کشمیر میں قیام پذیر رہے ۔ قائد دل سے چاہتے تھےکہ اُن کی اگوائی میں نیشنل کانفرنس کے رُوح رواں کی مسلم کانفرنس کے ساتھ سینہ صفائی اور مفاہمت بحسن وخو بی انجام پائے۔ا س کے لئے ملاقاتیں کا اہتمام کیا ، تبادلہ  ٔ آرائی کی مجلسیں ہوئیں، دلائل اور مباحث کے انبار لگ گئے مگر شیخ جی اپنے موقف میں ذرہ برابر تبدیلی کرنے یا ا س میں کوئی لچک لانے پر آمادہ نہ ہوئے ۔ ...
چنگیز راجہ کی نایاب تخلیق

چنگیز راجہ کی نایاب تخلیق

تبصرے
"ابھی جاں باقی ہے" تحریر: خالددانش ایک ایسے قلمکار کے بکھرے موتی جس کا تعلق کشمیر کے ایک ایسے پسماندہ علاقے سے ہے ۔ جہاں آج بھی بچیوں کی تعلیم کو معیوب سمجھا جاتا ہے۔ چنگیز راجہ کا شمار ان جرات مند قلمکاروں میں ہوتا ہے۔ جو گردش ایام، معاشرے میں پھیلی انارکی، ڈر و خوف سے عاری ہو کر سچ لکھنے اور سچ پہنچانے کا ہنر جانتے ہیں۔ خالد دانش راجہ صاحب نے اپنی حسین تخلیق "ابھی جاں باقی ہے" میں ذہنی تناؤ اور کشمکش میں مبتلا نفوس اور گھریلو مسائل،جلاو گھیراو،مار پیٹ کا شکار خواتین کی مشکلات کو احسن اسلوب میں قلمبند کیا ہے۔۔۔۔ ایک زمانہ تھا کہ جب علمی شعور کی ارتقاء کےلئے بڑے بوڑھے کہانیاں،قصے اور اصلاحی واقعات سنایا کرتے تھے۔۔مگر آج قلم اور کتاب کی طاقت لکھاری کی ژرف نگاہی اور ہمت کی بدولت مانی جاتی ہے۔ چنگیز راجہ نے اپنے ناول میں ذہنی امراض میں مبتلا افراد کا سچا عکس پیش کیا ہےاور ...
کشمیر، قائد اعظم کے ادھورے مشن کی تکمیل

کشمیر، قائد اعظم کے ادھورے مشن کی تکمیل

آرٹیکل, تقسیم کشمیر
اسد اللہ غالب دئیے سے دیا جلتا ہے۔ کوئی دو ماہ قبل قائد اعظم پورٹل پر میرا کالم شائع ہو اتو ایک صاحب نے فون کیا کہ وہ اس پراجیکٹ میں شریک ہونے کے خواہاں ہیں، ان کا کہنا تھا کہ قائد اعظم نے پاکستان کے قیام کا معجزہ تو انجام دیا مگر کشمیر کی پاکستان میں شمولیت کاا یجنڈہ ابھی ادھورا ہے۔ وہ اسکی تکمیل کے لئے علمی، تحقیقی اور تاریخی پس منظر کے ساتھ کام کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، انہوںنے کہا کہ قائد اعظم پورٹل پر کشمیر کے لئے خصوصی سیکشن مختص  کیا جائے اور اس کے لئے جو بھی مواد چاہئے،اس کی فراہمی کے لیے وہ اپنی خدمات وقف کرناچاہتے ہیں،انہوںنے اپنا نام سمیع اللہ بھٹی بتایاا ور یہ بھی کہا کہ وہ کشمیر وکلا محاذ کے کنوینر عابد حسین بھٹی کے علاقے سے ہیں ۔ اور ان سے قرابت داری بھی ہے، عابد بھٹی کا صاحب زادہ اوسامہ عابد اپنی لیاقت اور صلاحیت کے بل بوتے پر امریکہ میں رہ کربزنس میں مصروف ہے۔ ...
لینڈ اسکیپ آف کشمیر پر تبصرہ

لینڈ اسکیپ آف کشمیر پر تبصرہ

تبصرے
کتاب کا نام : لینڈ اسکیپ آف کشمیر:فوٹو گرافک مونو لاگ  مؤ لف : محمد ریحان خان// تبصرہ نگار :: ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی مناظر قدرت کو کیمرے کی آنکھ سے محفوظ کرنے کا ہنر دلچسپ ہونے کے ساتھ ساتھ مشکل اور فنی مہارت لیے ہوئے ہے۔ اس کے لیے اس کام میں دلچسپی بنیادی شرط ہے۔ قلم کارحسین مناظر کو دیکھ کر انہیں تحریر میں اس طرح پیش کرتا ہے کہ پڑھنے والا یہ محسوس کرتا ہے کہ وہ از خود ان مناظر کے سامنے ہے اور ان کا نظارہ کر رہا ہے، جب کہ کیمرے کی آنکھ سے قدرت کے خوبصورت وخوب رُو اورحسین مناظرِ قدرت کو محفوظ کرنے والا پورٹریٹ فوٹو گرافر ، تصویر نگار اپنی تخلیق سے کوئی بھی خاص پیغام لوگوں تک پہنچاتا ہے ۔ وہ ایک باذوق اور حساس جذبات لیے ہوئے ہوتا ہے ، اُسے قدرت کے حسین اور خوبصورت منا ظر سے عشق ہوتا ہے ،یہ مناظر گویا اس کے محبوب ہوتے ہیں ، وہ کائنات کو کیمرے کی آنکھ سے دیکھتا ہے اوراپنے ...
عبدالرزّاق بےکل کی غزل

عبدالرزّاق بےکل کی غزل

شاعری, غزل
ہوتی  نہیں  ہر   بات   کِسی  بات  سے  مشروطوہ عِشق  ہی کیا  ہو جو کِسی ذات سے مشروطقربت ہے تو کیونکر  ابھی حالات  سے  مشروطکیا  دِن  کا   اجالا  ہے   گئی  رات  سے  مشروطموقوف   تواضح    پہ    محبّت     نہیں   ہوتیہو   گی    نہ    ملاقات    مدارات  سے  مشروطہم  ایسے تو  فاقوں سے  ہی  مر جاتے ابھی تکہوتا   جو    یہاں   رزق    عبادات  سے  مشروطمحفوظ  نہ  دیکھے  کہیں   ذی  روح  زمیں  پرہے زیست  ابھی  ارض و سماوات  سے  مشروطصد حیف جو  دنیا ہے  یہ الفت  سے تہی دست ہو  گا   نہ  کبھی   پیار   مفادات  سے  مشروطکیا   خاک   رویّہ   ہے    اکابر    سے    یہ   تیراہوں  گی  نہ  دعائیں  تِری اوقات  سے  مشروطحاصِل  ہوئی  از خود  جو   اسے  دولتِ تخئیل اِنسان  کی  عظمت  ہے  خیالات  سے  مشروطارفع   ہیں   وہی  لوگ   جو  کرتے  ہیں  مشقّتیارو ابھی دن رات   ہیں  حرکات  سے  مشروطدیکھی  وہ   جو    تبخیر   حرارت   ...
سردارعبدالقیوم خان کی تصنیف

سردارعبدالقیوم خان کی تصنیف

تبصرے
فتنہ انکارسنت تبصرہ نگار : سید مزمل حسین  آزاد کشمیر کے سابق صدر اور وزیر اعظم سردار محمد عبدالقیوم خان کی ایک اہم تصنیف ’’فتنہ انکارسنت‘‘ کے نام سے کچھ عرصہ قبل منظر عام پر آئی۔ اس سے قبل وہ’’ کشمیر بنے گا پاکستان ‘‘اور ’’مقدمہ کشمیر‘‘ سمیت متعدد کتابیں لکھ چکے تھے ۔ یہ تصنیف اس لحاظ سے مختلف ہے کہ ایک ہمہ وقت سیاستدان نے ایک نہایت مشکل دینی موضوع پر خامہ فرسائی کی اور اردو دان طبقے کے لیے اچھا خاصا مواد فراہم کیا۔ فتنۂ انکار سنت نئی بات نہیں ہے۔ یہ فتنہ چودہ سو سال کے عرصہ پر محیط ہے رسول اکرم ﷺ کے مقام و مرتبہ کو چیلنج کرنے والے ہر دور میں موجود رہے ہیں ۔ ساتھ ہی ان فتنوں کا قلع قمع کرنے والے بھی ہر زمانے میں سامنے آتے رہے ہیں۔ قریب کے زمانے میں غلام احمد پرویز اس طبقے کے سرخیل تھے ۔مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودی ، پیر محمد کرم شاہ الازہری اور دیگر علماء کرام ک...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact